بھارت بند، کئی ریاستوں میں عام زندگی مفلوج

,

   

بینکنگ خدمات متاثر ۔ مغربی بنگال میں تشدد کے واقعات

نئی دہلی ۔ 8 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں کے خلاف ٹریڈ یونینوں نے آج بھارت بند کا اعلان کیا تھا۔ بند کے باعث کئی ریاستوں میں عام زندگی مفلوج رہی جبکہ مغربی بنگال کے مالدہ اور بردوان کے علاوہ دیگر مقامات پر تشدد کے واقعات پیش آئے۔ بردوان میں ٹی ایم سی اور ایس ایف آئی ورکرس کے درمیان جھڑپیں ہوئی جبکہ مالدہ میں احتجاجیوں نے پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگادی۔ بند کی وجہ سے بیشتر ریاستوں میں بینکنگ خدمات پر اثر پڑا۔ آسام، مغربی بنگال اور بائیں بازو کی زیرقیادت کیرالا میں ریل اور روڈ ٹریفک میں خلل پڑا۔ سرکاری دفاتر اور محکموں میں کام کاج معمول کے مطابق رہا۔ 10 ٹریڈ یونینوں نے حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں اور ورکرس کے تئیں حکومت کے نامناسب رویہ کے خلاف ایک روزہ ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ ملک کے کسی بھی حصہ سے ضروری خدمات پر بند کے اثر کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ برقی پیداوار، آئیل ریفائنریز اور فیول پمپس کا کام معمول کے مطابق رہا ان پر بند کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ اطلاعات کے مطابق کولکتہ میں 55 احتجاجیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ تریپورہ میں 125 افراد کو حراست میں لینے کی اطلاع ہے۔ گجرات میں بند سے بینکنگ خدمات جزوی طور پر متاثر ہوئی ہیں۔ ہریانہ میں ہانڈا کا پلانٹ اور اس کے پُرزے تیار کرنے والے یونٹس کا کام بھی بند سے متاثر ہوا ہے۔ ممبئی میں بند کا خاص اثر نہیں دیکھا گیا جہاں ٹرانسپورٹ نظام معمول پر تھا۔ اسی طرح بینکنگ خدمات بھی بند سے غیرمتاثر رہیں۔ آشا ورکرس نے لدھیانہ میں بھارت بند میںحصہ لیا۔ اگرتلہ میں بی جے پی کے حامیوں نے بند کی مخالفت کی۔ حیدرآباد میں بھی بند کا کوئی خاص اثر نہیں دیکھا گیا۔ دہلی میں بارش کے باوجود ورکرس نے آئی ٹی او پر جمع ہوکر احتجاج کیا اور بند میں حصہ لیا۔ کانگریس قائد راہول گاندھی نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ مودی اور شاہ حکومت کی مخالف عوام اور مخالف لیبر پالیسیوں سے بیروزگاری میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ کرناٹک میں بند کے دوران بعض بسوں کو نقصان پہنچانے کی اطلاع ہے۔ 10 ٹریڈ یونینوں نے مرکزی حکومت کے لیبراصلاحات، بیرونی راست سرمایہ کاری، انفکاک (ڈیس انوسٹمنٹ) اور خانگیانے کی پالیسیوں کے خلاف بند کا اعلان کیا تھا اور یہ دعویٰ کیا کہ بند میں 25 کروڑ سے زائد عوام نے حصہ لیا ہے۔ بعض ریاستوں میں بند کا جزوی اثر دیکھا گیا اور کئی خدمات معمول کے مطابق رہیں۔