وینکٹ پارسا
گاندھی خاندان کے چشم و چراغ راہول گاندھی 2024ء کے عام انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی کے مقابلے کیلئے ایک مخصوص انتخابی حکمت عملی تیار کررہے ہیں جس کے ساتھ ہی نااُمیدی، اُمید میں تبدیل ہورہی ہے۔ 2024ء کے عام انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی کی زیرقیادت بی جے پی سے مقابلہ کیلئے راہول گاندھی ایسا لگ رہا ہے کہ ایک خصوصی حکمت عملی پر کام کررہے ہیں۔ عام انتخابات زیادہ دور نہیں ہیں اور ہر سیاسی جماعت اپنی اپنی تیاریوں میں مصروف ہے۔ اس معاملے میں کانگریس نے بھی تیاریاں شروع کردی ہیں اور وہ بہت ہی محتاط انداز میں کام کررہی ہے اور اس بات کا پورا پورا امکان ہے کہ کانگریس کی یہ حکمت عملی ڈرامائی طور پر سیاسی منظر نامہ تبدیل کرسکتی ہے۔ جہاں تک راہول گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کا سوال ہے، یہ ایک طاقتور سیاسی تحریک ہے جس کا مقصد ایک نظریاتی اور پالیسی فریم ورک تیار کرنا ہے جو اپوزیشن کو متحد کرسکتی ہے۔ اس کے علاوہ ’’بھارت جوڑو یاترا‘‘ ایک نئے سیاسی پلیٹ فارم کی تخلیق کا بھی باعث بنے گی جیسا کہ راہول گاندھی اس (یاترا) کے ذریعہ سارے ہندوستان کو اتحاد و اتفاق کا پیام دے رہے ہیں۔ وہ اپنی یاترا کے ذریعہ عام ہندوستانی شہریوں کو درپیش مسائل اٹھاکر انہیں یہ احساس دلانے میں کامیاب ہورہے ہیں کہ گزشتہ 8 برسوں کے دوران مودی حکومت میں ہندوستان معاشی، سماجی و سیاسی اور اخلاقی اقدار کے میدانوں میں بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ترقیاتی ایجنڈہ کو آگے بڑھانے کی بجائے مودی حکومت سنگھ پریوار کے نظریاتی ایجنڈہ کو پوری شدت کے ساتھ آگے بڑھا رہی ہے۔ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کی بجائے انہیں بیروزگار کررہی ہے۔ عوام کو راحت پہنچانے کی بجائے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کرتی جارہی ہے۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آزاد ہند کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اس قدر بلندی پر پہنچ گئی ہیں کہ عام آدمی مہنگائی کے بوجھ تلے دبتا ہی چلا جارہا ہے۔ امن و امان کو بھی بہت نقصان پہنچا ہے۔ مرکزی ایجنسیوں کا ناجائز استعمال زوروں پر ہے۔ خواتین ، درج فہرست طبقات و قبائل اور اقلیتوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر ناانصافی کی جارہی ہے، باالفاظ دیگر انصاف کا قتل ہورہا ہے۔ملک ایک سنگین دور سے گذر رہا ہے۔ ایسے میں حکومت کی تبدیلی ضروری ہے۔ راہول گاندھی اپنی ’’بھارت جوڑو یاترا ‘‘کے ذریعہ عوام کو ایک متبادل ویژن پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ عوام موجودہ حکومت کی غلط پالیسیوں اور نظریہ کے خلاف متحرک ہوں اور مودی کی زیرقیادت بی جے پی حکومت کو سبق سکھائیں ، مذہب کے نام پر زیادہ عرصہ تک عوام کا استحصال نہیں کیا جاسکتا۔ انہیں زیادہ عرصہ تک مذہب کی افیون نہیں کھلائی جاسکتی۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اپوزیشن ایک نئے ویژن کے ساتھ عوام سے رجوع ہو، اگر اپوزیشن اس قسم کے ویژن پر سختی سے کاربند رہتے ہوئے اپنے تال میل کو مضبوط بنائے گی تو پھر وہ ضرور کامیاب ہوگی۔ اپوزیشن کو متحد ہوکر عوام کے سامنے یہ بات رکھنی چاہئے کہ ملک میں 35 سال کے دوران مودی حکومت میں سب سے زیادہ مہنگائی پائی جاتی ہے۔ 45 برسوں میں بیروزگاری کی شرح اسی حکومت میں نقطہ عروج پر پہنچی جبکہ سب سے بڑا اور سنگین مسئلہ ہمارے ملک کی سرحدوں کے تحفظ کا پیدا ہوگیا ہے جو ہماری قومی معیشت اور سماجی ترقی کو خطرناک انداز میں متاثر کررہا ہے۔
قومی سلامتی کے مسئلہ پر راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ آج ملک کی سرحدیں محفوظ نہیں ہیں اور بی جے پی حکومت ہمارے سپاہیوں کی قربانیوں کا سیاسی فائدہ اٹھانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتی۔ حد تو یہ ہے کہ حکومت کے پاس اپنے سپاہیوں کی قیمتوں جانوں کے تحفظ کیلئے کوئی دفاعی منصوبے نہیں ہیں۔ ایک معتبر قومی منصوبہ سازی کیلئے مسلح افواج سے لازمی طور پر مشاورت کی جانی چاہئے۔ ساتھ ہی سفارتی منصوبہ کی بھی ضرورت ہے۔ ہاں! پاکستان۔ چین دوستی ہندوستان کیلئے مہلک ہے۔ ماضی میں خاص طور پر 1965ء اور 1971ء کی ہند ۔ پاک جنگوں کے دوران کانگریس حکومت چین کو پاکستان کی قربت سے دُور رکھنے میں کامیاب رہی جس نے 1971ء کی بنگلہ دیش کی جنگ آزادی نے کام کیا اور ہندوستان کو کانگریس حکومت کی اس پالیسی اور حکمت عملی کا فائدہ پہنچا۔ آپ کو یاد ہوگا کہ 1971ء میں بنگلہ دیش کو پاکستان سے علیحدہ کروانے کی جنگ کے دوران امریکہ نے پاکستان کی مدد سے اپنے ساتویں بحری بیڑے کو خلیج بنگال منتقل کیا۔ اگر اسی وقت چین بھی کھلے طور پر پاکستان اور امریکہ سے ہاتھ ملالیتا تو پھر اس کا ہندوستان پر بڑا بھیانک اثر پڑتا لیکن اندرا گاندھی نے بڑی ہشیاری کے ساتھ اقدامات کئے اور ہندوستان کو ایک امکانی ہزیمت سے بچالیا۔ اس کے برعکس مودی حکومت قومی سلامتی کے محاذ پر درپیش چیلنجس سے نمٹنے قابل بھروسہ حکمت عملی اور سفارتی منصوبہ طئے کرنے میں ناکام رہی۔ اپوزیشن جماعتوں کو متحد ہوکر مودی حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں کو بے نقاب کرنا ہوگا، خاص طور پر ملک کے پیداواری شعبہ پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی کیونکہ پیداوار میں اضافہ ہوگا تو روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ پنجاب، ہریانہ، دہلی، چیمبرس آف کامرس (PHDCC) کا کچھ عرصہ قبل دہلی میں اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں راہول گاندھی نے MSME کے ذریعہ شرح نمو کا ویژن پیش کیا تھا اور انہوں نے ملک کے مختلف علاقوں میں مقامی برانڈس پر زور دیا تاکہ مینوفیکچرنگ شعبہ کو تقویت ملے اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔ راہول گاندھی نے 8 برسوں کے دوران ملک کی سکیولر شناخت کو جو نقصان پہنچا۔ ’’بھارت جوڑو یاترا‘‘ کے ذریعہ سکیولر روایات میں ایک نئی جان ڈالنے کی کوشش کی۔ انتہاپسندی، سماجی تقسیم اور ہندو۔ مسلم نفرت کی مہم کے خلاف انہوں نے ماحول پیدا کیا اور لوگوں کو امن و اخوت کی جانب متوجہ کرنے میں کامیاب رہے۔ راہول گاندھی نے ’’بھارت جوڑو یاترا‘‘ کے ذریعہ تاحال 11 ریاستوں کا دورہ مکمل کیا ہے جبکہ بی جے پی اُن کے ٹی شرٹ اور جینس پینٹ کو نشانہ بنارہی ہے۔