بھارت راشٹر سمیتی کو دوبارہ تلنگانہ راشٹر سمیتی میں تبدیل کرنے پر غور

   

تلنگانہ میں شکست فاش کے بعد دیگر ریاستوں میں ناراضگی، کئی قائدین کی پارٹی سے علیحدگی

حیدرآباد۔24۔مارچ(سیاست نیوز) بھارت راشٹرسمیتی دوبارہ تلنگانہ راشٹرسمیتی میں تبدیل ہونے کے سلسلہ میں غور کرنے لگی ہے ۔ تلنگانہ راشٹرسمیتی کو بھارت راشٹرسمیتی میں تبدیل کئے جانے کے بعد پارٹی کو ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے بعد اب پارٹی قیادت نے بی آر ایس کو دوبارہ ٹی آر ایس میں تبدیل کرنے کے لئے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ جلد ہی پارٹی سربراہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ اس سلسلہ میں فیصلہ کرتے ہوئے پارٹی کو دوبارہ تلنگانہ کی حد تک محدودکرنے اور علاقائی درجہ دلوانے کے سلسلہ میں اقدامات کریں گے۔ تلنگانہ راشٹرسمیتی کے نام کو تبدیل کرتے ہوئے بھارت راشٹرسمیتی کرنے اور پارٹی کو قومی سطح پر وسعت دینے کے اقدامات کی پارٹی کے حلقو ں میں ہی مخالفت کی جارہی تھی اور کہا جا رہاتھا کہ ٹی آر ایس کو بی آر ایس کرنے سے ریاست تلنگانہ میں پارٹی کی اہمیت ختم ہوجائے گی اور پارٹی کا قومی سیاست میں حصہ لینے کا فیصلہ ریاست میں پارٹی کے مفادات کو نقصانات پہنچانے کا سبب بنے گالیکن کے سی آر نے قومی سطح پر تیسرے محاذ کی تشکیل اور فیڈرل فرنٹ کے نام پر قومی سیاست میں حصہ لینے کے منصوبہ کے تحت کام کرتے ہوئے تلنگانہ راشٹرسمیتی کو بھارت راشٹرسمیتی میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا اور مہاراشٹرا کے علاوہ آندھراپردیش اور کرناٹک کے بعض علاقوں میں بی آر ایس کے دفاتر کا قیام عمل میں لاتے ہوئے گلابی سیاسی جماعت کو ان ریاستوں میں پہنچانے کی کوشش کی لیکن ان ریاست میں ابتدائی طور پر بی آر ایس کو اہمیت کی نظر سے دیکھا گیا لیکن کرناٹک اسمبلی انتخابات کے دوران بی آر ایس کی ایچ ڈی دیوے گوڑا کی پارٹی جنتادل سیکولر کو تائید اور ان کی مدد کے بعد بی آر ایس کو کئی طرح سے مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا تھا کیونکہ قومی سطح پر کے سی آر اور ان کی پارٹی بی آر ایس کو قبول نہ کئے جانے کے اشارے ملنے لگے تھے اورتلنگانہ قائدین پارٹی کے اس فیصلہ سے خوش نہیں تھے۔3
لیکن اس کے باوجود کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے ممتا بنرجی ‘ اکھلیش یادو اور دیگر علاقائی سیاسی جماعتوں کے قائدین کے ہمراہ ملاقاتوں کے ذریعہ حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کی لیکن 2023 تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں بھارت راشٹرسمیتی کو ہونے والی شکست کے بعد اب بی آر ایس قائدین پارٹی کو چھوڑنے لگے ہیں اور پارٹی میں اقتدار کے مزے لوٹنے والے قائدین کی جانب سے پارٹی چھوڑنے کے فیصلہ اور پارٹی کو ہونے والے نقصانات کو دیکھتے ہوئے مسٹر کے چندر شیکھر راؤ جو کہ علم نجوم اور جیوتش و کاہنوں کی باتوں پراعتماد کرنے کے سبب توہم پرست شمار کئے جا تے ہیں نے اب دوبارہ بی آر ایس کو ٹی آر ایس میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے اوریہ استدلال پیش کیا جا رہا ہے کہ ٹی آر ایس میں ’تلنگانہ ‘ ریاست کا نام ہونے کے سبب ریاست کے عوام کو پارٹی سے جذباتی وابستگی تھی جو بھارت راشٹرسمیتی کئے جانے کے بعد نہیں رہی۔3