مولانا اقبال حفیظ،مولانا محمد الیاس، حضرت جی مولانا سعد کاندھالوی اور دیگر کا خطاب
بھوپال ( مدھیہ پر دیش ) : بھوپال کا 73واں عالمی تبلیغی اجتماع دوسرے روز بھی روح پرور مناظر کے بیچ جاری رہا۔ عالمی تبلیغی اجتماع میں جہاں ملک کے گوشے گوشے سے جماعتوں کے آنے کا سلسلہ جاری ہے وہیں اب تک اجتماع گاہ میں مختلف ریاستوں سے چار لاکھ سے زائد فرزندان توحید راستے کی صعوبتوں کو برداشت کرتے ہوئے سرد موسم میں بھوپال پہنچ چکے ہیں۔ چارہ روزہ عالمی اجتماع کے دوسرے دن علمائے دین نے ایمان کی پختگی،رزق حلال کی تلاش، علم کا حصول اور خواتین کے حقوق پر تفصیل سے خطاب فرمایا اور فرزندان توحید سے اسلامی معاشرہ قائم کرنے کی تلقین کی۔چار روزہ عالمی تبلیغی اجتماع اکیس نومبر کو اجتماعی دعا کے ساتھ اختتام پزیر ہوگا۔ عالمی اجتماع میں دوسرے روز مولانا اقبال حفیظ،مولانا محمد الیاس،حضرت جی مولانا سعد کاندھالوی اور دیگر علمائے دین نے خطاب فرمایااور امت مسلمہ سے رزق حلال کھانے اور کمانے کی تلقین کی۔ علمائے دین نے اپنے بیان میں کہا کہ جیسا رزق کھائیں گے ویسے ہی اخلاق اور معاملات بنیں گے۔عالمی تبلیغی اجتماع میں حیدر آباد سے تشریف لائے مولانا اسعد احمد نے کہا کہ اجتماع کا مقصد اللہ کا پیغام اللہ کے بندوں تک پہنچانا ہے۔جو لوگ اجتماع میں شامل ہوتے ہیں وہ اللہ کے پیغام کو اللہ کے بندوں تک پہنچانے والے ہوتے ہیں۔ دنیا کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے انسان لمبے لمبے سفر کرتا ہے،صعوبتیں برداشت کرتا ہے لیکن اس کی یہ تعلیم اور اس کا فائیدہ دنیا میں ہی رہ جاتا ہے لیکن جب انسان قران کی تعلیم کی روشنی میں علم حاصل کرتا ہے تو اسے دنیااور آخرت دونوں میں کامیابی ملتی ہے۔علمائے دین کے بیان،روح پرور منظر اور عاشق رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم سے جب ملاقات ہوتی ہے اور ان سے علم و حکمت اور دین کی باتیں سننے کو ملتی ہیں توسفر کی صعوبتیں نہ صرف کافور ہو جاتی ہیں بلکہ وہ علم حاصل ہوتا ہے جو سینکڑوں کتابوں کے مطالعہ سے حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے۔دہلی سے عالمی اجتماع میں تشریف لانے والے محمد فیضان نے کہاکہ اجتماع میں آنے کا سفر دنیا کو ٹھوکروں میں رکھنے کا سفر ہوتا ہے۔ دنیا کی زندگی چند روز کی ہے اور انسان اس دنیا میں ایک امتحان کے لئے آیا ہے۔ اسلام دنیا میں رہتے ہوئے دنیا کے انسانوں کے حقوق کو ادا کرتے ہوئے آخرت کی فکر کرنے کا درس دیتا ہے۔اسلام کہتا ہے کہ اللہ کا بھی حق ادا کیجئے اور اللہ کے بندوں کا بھی حق ادا کیجئے۔پڑوسیوں کے حقوق ادا کیجئے۔ایسا معاشرہ قائم کیجئے جس میں سب باہمی طور پر مل کررہیں ،سب کو یکساں حقوق حاصل ہوں،کسی کادل دکھانے کسی کا حق دبانے کی اسلام کبھی تعلیم نہیں دیتا ہے۔بنارس سے اجتماع میں تشریف لانے میں محمد شنہواز کہتے ہیں کہ بھوپال میں یکجہتی کا جو نمونہ ہے وہ کہیں دیکھنے کو نہیں ملا۔جس جگہ پر اجتماع کا انعقاد کیاگیا ہے اس میں بہت سی زمین غیر مسلم حضرات کی ہے لیکن انہوں نے اجتماع کے انعقاد کے لئے اپنی زمین مفت میں دی ہے۔اس تعلیم کو نہ صرف عام کرنے کی ضرورت ہے بلکہ ہندوستان کو اسی تعلیم کی ضرورت ہے جہاں پر انسانیت سرخرو ہوسکے۔