بھوپال گیس سانحہ کے 40 سال بعد زہریلے فضلے کو تباہ کردیا جائے گا

   

اندور (مدھیہ پردیش): سال 1984 کے بھوپال گیس سانحہ کے ذمہ دار ‘یونین کاربائیڈیکم فیکٹری سے 337 ٹن زہریلے فضلے کی الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے جسے اندور کے قریب پتھم پور کے صنعتی فضلہ کو ٹھکانے لگانے والے یونٹ میں تباہ کر دیا جائے گا۔. حکام نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔یہ فضلہ ریاست کے دارالحکومت میں واقع یونین کاربائیڈفیکٹری میں ہے جہاں سے 2 اور 3 دسمبر 1984 کی درمیانی رات کو زہریلی گیس کا اخراج ہوا تھا۔ دنیا کے بدترین صنعتی سانحات میں شمار ہونے والے، 5479افراد ہلاک ہو چکے تھے اور نصف ملین سے زیادہ صحت سے متعلق مسائل اور طویل مدتی معذوری کا شکار تھے۔.حکام نے بتایا کہ ‘یونین کاربائیڈفیکٹری سے 337 ٹن کیمیائی فضلہ، جو بھوپال گیس کے سانحے کے بعد سے بند تھی، سے پیتھم پور میں ایک نجی کمپنی کے کچرے کو ٹھکانے لگانے کے یونٹ تک پہنچانے کے انتظامات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔. پیتھم پور ریاست کا ایک بڑا صنعتی علاقہ ہے۔مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے بھوپال گیس سانحہ کے 40 سال بعد بھی ‘یونین کاربائیڈ’ فیکٹری کے زہریلے فضلے کو ٹھکانے نہ لگانے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے 3 دسمبر کو ریاستی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ یہ فضلہ چار ہفتوں کے اندر فکسڈ ویسٹ ڈسپوزل یونٹ کو بھیجے۔ریاست کے گیس ریلیف اور بحالی کے محکمے کے ڈائریکٹر سواتنتر کمار سنگھ نے میڈیا کو بتایا کہ بھوپال گیس سانحہ کا کچرا ایک بدنما داغ ہے جو 40 سال بعد ختم ہونے والا ہے۔. ہم اسے پیتھم پور بھیج کر محفوظ طریقے سے تباہ کر دیں گے۔