نیویارک : روزانہ کی بمباری، خوراک اور پانی کی قلت اور بڑے پیمانے پر بے گھر ہونے والے غزہ کے 24 لاکھ باشندوں کی حالت زار پر بین الاقوامی سطح پر تشویش میں اضافہ ہوا ہے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس کے ہولناک نتائج سے آگاہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ نے الزام لگایا کہ اسرائیل “شہریوں کی بھوک کو جنگ کے حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ نیویارک میں قائم عالمی غیر سرکاری تنظیم نے کہا کہ اسرائیلی فورسز جان بوجھ کر پانی، خوراک اور ایندھن کی ترسیل کو روک رہی ہیں، اورانسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی ضروری امداد میں جان بوجھ کر رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ نے یہ الزام بھی لگایاہے کہ اسرائیل بظاہر زرعی علاقوں کو بمباری کا ہدف بنا رہا ہے۔ اسرائیل نے اس کے جواب میں کہا ہے کہ ہیومن رائٹس واچ ایک ’’یہود مخالف اور اسرائیل مخالف تنظیم‘‘ ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ “ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیلی شہریوں پر حملوں اور 7 اکتوبر کے قتل عام کی مذمت نہیں کی اور اس کے پاس اس بارے میں بات کرنے کی کوئی اخلاقی بنیاد نہیں ہے کہ غزہ میں کیا ہو رہا ہے۔