روزانہ 1000 افراد کا استفادہ، کوٹھی میٹرنٹی ہاسپٹل میں 8 سال اور نمس میں 6 سال سے ناشتہ کی تقسیم، نوجوانوں کے قائم کردہ فاؤنڈیشن کا کارنامہ
حیدرآباد 21 اکٹوبر (سیاست نیوز) غربت اور بھوک کا کسی مذہب سے تعلق نہیں ہوتا اور سماج میں کئی ایسے نوجوان ہیں جو بھوکوں کا مسیحا بن کر شہر کے مختلف علاقوں میں ضرورت مندوں کی بھوک مٹانے کی مہم میں مصروف ہیں۔ سڑک کے کنارے شب بسری کرنے والے مزدوروں اور سرکاری دواخانوں میں مریضوں کے اٹینڈرس کے لئے دن اور رات کے اوقات میں 2 وقت کا کھانا سربراہ کرنے میں حیدرآباد کی کئی رضاکارانہ تنظیموں کے رول کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ سرکاری دواخانوں میں دور دراز کے علاقوں اور اضلاع سے آنے والے مریضوں کے لئے ناشتہ کا انتظام کوئی آسان کام نہیں۔ حیدرآباد کے مشیرآباد علاقہ سے تعلق رکھنے والے 32 سالہ محمد شجاعت اللہ نے مشہور و معروف نیلوفر ہاسپٹل کے پاس غریبوں کو ناشتہ کی فراہمی کے 9 سال مکمل کرلئے ہیں۔ ہیومانیٹی فرسٹ فاؤنڈیشن کے ذریعہ ڈاکٹر شجاعت اللہ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ اِس نیک کام کا آغاز کیا تھا۔ نیلوفر ہاسپٹل سے شروع کردہ یہ مہم کوٹھی میٹرنٹی ہاسپٹل اور نمس ہاسپٹل تک توسیع اختیار کرچکی ہے۔ ڈاکٹر محمد شجاعت اللہ اور اُن کی ٹیم نے نیلوفر ہاسپٹل میں انسانی خدمت کے 3300 دن مکمل کرلئے ہیں۔ 2016ء میں ہیومانیٹی فرسٹ فاؤنڈیشن کے تحت ناشتہ کی سربراہی کا آغاز کیا گیا تھا۔ رضاکارانہ تنظیم کا نعرہ ’’بھوک کا کوئی مذہب نہیں ہوتا‘‘ رکھا گیا ہے۔ اہل خیر حضرات کے تعاون سے ناشتہ کی فراہمی مہم نے توسیع اختیار کرلی اور روزانہ ایک ہزار افراد کو صبح میں ناشتہ میں اُپما اور چٹنی سربراہ کی جاتی ہے۔ کوٹھی میٹرنٹی ہاسپٹل، نیلوفر ہاسپٹل اور نمس میں سورج طلوع ہونے سے قبل ہی فاؤنڈیشن کے کارکن پہونچ جاتے ہیں اور وہاں مریضوں کے اٹینڈرس اور دیگر غریب افراد قطار میں اُن کے انتظار میں رہتے ہیں۔ شجاعت اللہ کی ٹیم میں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے کارکن بھی شامل ہیں جو ابتداء سے ہی اِس انسانی مہم کا حصہ ہے۔ کوٹھی میٹرنٹی ہاسپٹل میں صبح 7.30 تا 7.45 بجے، نیلوفر ہاسپٹل میں صبح 8 بجے اور نمس میں صبح 8.15 تا 8.30 بجے تک ناشتہ سربراہ کیا جاتا ہے۔ اُپما اور چٹنی کی سربراہی کے پیچھے اِس بات کو پیش نظر رکھا گیا ہے کہ یہ نہ صرف تیاری میں آسان ہے بلکہ مریضوں اور اُن کے اٹینڈرس کے لئے بھی قابل استعمال ہے۔ اصلی گھی سے روزانہ 25 کیلو اُپما روا تیار کیا جاتا ہے اور صبح 9 بجے تک 1000 افراد ناشتہ سے استفادہ کرتے ہیں۔ سرکاری ہاسپٹلس کے باہر واقع ہوٹلوں اور کینٹین میں سادہ ناشتہ کے لئے کم از کم 30 تا 40 روپئے درکار ہوتے ہیں، ایسے میں ہیومانیٹی فرسٹ فاؤنڈیشن نے غریبوں کے لئے غیرمعمولی سہولت فراہم کی ہے۔ مریضوں کے اٹینڈرس کا کہنا ہے کہ اُن کے لئے روزانہ 3 وقت کھانے کا خریدکر انتظام کرنا غیرمعمولی مالی بوجھ ہے، ایسے میں بلالحاظ مذہب و ملت انسانیت کی خدمت کے ذریعہ نوجوانوں کی اِس ٹیم نے ریاست اور اُس کے باہر اپنی شناخت بنائی ہے۔ اِس مہم کی خصوصیت یہ رہی کہ 3300 دن میں ایک دن بھی ایسا نہیں رہا جب غریب بھوکوں کو ناشتہ نہ ملا ہو۔ کوویڈ وباء کے دوران بھی مقررہ وقت پر ہاسپٹلس میں ناشتہ سربراہ کیا گیا اور اُس وقت استفادہ کرنے والوں کی تعداد بھی زیادہ تھی۔ فاؤنڈیشن کو اِس مہم کے سلسلہ میں کئی چیالنجس کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ڈاکٹر شجاعت نے اِس مہم میں تعاون اور حوصلہ افزائی کے لئے ارکان خاندان، دوستوں، عطیہ دہندگان اور بہی خواہوں سے اظہار تشکر کیا اور کہاکہ اُنھیں روزانہ 1000 غریبوں کی دُعا حاصل ہورہی ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ سرکاری دواخانوں میں اضلاع سے آنے والے مریضوں کے ساتھ کم از کم 3 تا 4 افراد ہاسپٹل کے باہر قیام پر مجبور ہوتے ہیں اور اُن کے لئے کھانے کا نظم ہاسپٹل کی جانب سے نہیں ہوتا۔ کوٹھی میٹرنٹی ہاسپٹل میں گزشتہ 8 برسوں سے جبکہ نمس پنجہ گٹہ میں مسلسل 6 برس سے ناشتہ کی سربراہی کا نظم بلاوقفہ جاری ہے۔ ہاسپٹلس کے ڈاکٹرس نے بھی نوجوانوں کے اِس گروپ کے جذبۂ انسانی ہمدردی کی ستائش کی ہے۔1