بھوک ہڑتال کرنے والی ترک خاتون وکیل کے فوت ہونے پر ترکی ہدف ِتنقید

   

استنبول۔ ترکی کی ایک خاتون وکیل نے منصفانہ مقدمے کے حق میں احتجاجی بھوک ہڑتال کے 238 ویں دن استنبول کے دواخانہ میں جانبر نہ ہوسکی۔ ان پر دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے کا الزام تھا۔متوفی وکیل ایبروتیمٹک کی اس طرح کی موت کے بعد درون و بیرون ملک ترکی کی سخت مذمت کی جارہی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ موت جمعرات کو ہی ہو گئی تھی اور آخری سانس لیتے وقت متوفیہ کا وزن گھٹ کر صرف 30 کلو گرام رہ گیا تھا۔ یورپی یونین نے کہا ہے کہ یہ موت ترکی کے نظام عدل کی ’’سنگین کوتاہیوں‘‘کو اجاگر کرتی ہے ۔چشم دید گواہوں کے حوالے سے خبروں میں بتایا گیا ہے کہ ایبروتیمٹک کے انتقال کے اگلے دن پولیس نے استنبول کی فرانزک لیب کے باہر جمع متوفیہ کے دوستوں اور حامیوں کو زبردستی منتشر کرنے کی کوشش کی۔ وہ لوگ نعش حاصل کے لئے کوشش کررہے تھے ۔ پولیس نے ان لوگوں کے خلاف مبینہ طور پر اشک آور گیس کا استعمال کیا اور لوگوں کو پیچھے دھکیل دیا تھا۔ترک روزنامہ ‘کموریوں’ نے رپورٹ دی کہ چار لوگوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے ۔ تقریباً 300 لوگ استنبول میں خاتون کی آخری رسومات میں بھی شریک ہوئے۔