بھٹی وکرامارکا اور ناگیشور راؤ کی وزیر فینانس نرملا سیتارامن سے ملاقات

   

زرعی شعبہ اور کسانوں کے مسائل پر بات چیت، اسکولوں کی تعمیر کیلئے مرکز سے فنڈس کی اپیل
حیدرآباد 4 ستمبر (سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا اور وزیر زراعت ٹی ناگیشور راؤ نے آج نئی دہلی میں مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتارامن سے ملاقات کی اور تلنگانہ میں حالیہ بارش اور سیلاب کے نتیجہ میں کسانوں اور زرعی شعبہ کے نقصانات کی تفصیلات سے واقف کرایا۔ اِس موقع پر جی ایس ٹی اصلاحات پر عمل آوری کے پس منظر میں ریاست کی معاشی صورتحال اور قرض کو باقاعدہ بنانے جیسے موضوعات پر بات چیت رہی۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہاکہ پام آئیل پر ٹیکس کی کمی کے نتیجہ میں کسانوں کو بھاری نقصان کا اندیشہ ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے نرملا سیتارامن کو یادداشت پیش کی جس میں تلنگانہ میں تعمیر کئے جانے والے اقامتی اسکولوں کی عمارتوں کی تکمیل کے لئے مرکز سے فنڈس کی اجرائی کی درخواست کی۔ بھٹی وکرامارکا اور ناگیشور راؤ نے نرملا سیتارامن سے درخواست کی کہ تلنگانہ کے لئے مختلف پراجکٹس کی تکمیل میں مرکز فنڈس جاری کرے۔ اُنھوں نے قرض پر سود کی شرح میں کمی اور جاریہ قرضہ جات کو باقاعدہ بنانے کی اپیل کی۔ بھٹی وکرامارکا نے جی ایس ٹی اصلاحات پر مرکزی وزیر فینانس کو تفصیلی نوٹ حوالہ کیا۔ زراعت کے لئے استعمال کئے جانے والے آلات پر جی ایس ٹی میں 12 فیصد کی رعایت کے علاوہ ہینڈلوم ویورس کی تیار کردہ اشیاء پر جی ایس ٹی میں 5 فیصد رعایت کی درخواست کی گئی۔ اِس موقع پر اسپیشل چیف سکریٹری فینانس سندیپ کمار سلطانیہ، سکریٹری محکمہ زراعت رگھونندن راؤ، مرکزی حکومت کے پراجکٹس کے نگرانکار عہدیدار گورو اپتل موجود تھے۔ ٹی ناگیشور راؤ نے مرکزی مملکتی وزیر دیہی ترقی پی چندرشیکھر سے ملاقات کی اور کھمم ضلع کے رگھوناتھ پالم منڈل میں ڈرینج سسٹم کو بہتر بنانے کے لئے مرکز سے 110 کروڑ کی منظوری کی درخواست کی۔ بھٹی وکرامارکا نے تلنگانہ میں ینگ انڈیا انٹیگریٹیڈ اقامتی اسکولوں کی تعمیر کی تفصیلات سے نرملا سیتارامن کو واقف کرایا۔ اُنھوں نے قرض کے حصول کے لئے تلنگانہ کی مقررہ حد میں اضافہ کی درخواست کی۔ بھٹی وکرامارکا نے بتایا کہ طبقاتی سروے کے مطابق ریاست میں 56.33 فیصد آبادی پسماندہ ہے۔ ایس سی طبقہ کی آبادی 17.43 فیصد اور ایس ٹی آبادی 10.45 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ حکومت نے ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور اقلیتی طبقات سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو معیاری تعلیم فراہم کرنے 105 اسمبلی حلقہ جات میں انٹیگریٹیڈ اقامتی اسکولوں کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے۔ ہر اسکول میں پانچویں تا بارہویں جماعت تک تعلیم کا نظم رہے گا۔ اُنھوں نے کہاکہ اقامتی اسکولوں میں زیرتعلیم طلبہ کی تعداد 2.7 لاکھ سے زائد ہے۔1