ٹی آر ایس قیادت فکر مند، بی جے پی قائدین متحرک
حیدرآباد۔/18 جنوری، ( سیاست نیوز) بلدی انتخابات کی مہم کے دوران ضلع نرمل کے بھینسہ میں فرقہ وارانہ فسادات نے شمالی تلنگانہ کے اضلاع کے سیاسی منظر کو تبدیل کردیا ہے۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ فرقہ وارانہ نوعیت کے واقعات نہ صرف بھینسہ بلکہ دیگر اضلاع میں بھی برسراقتدار ٹی آر ایس کے امکانات کو متاثر کرسکتے ہیں۔ مارچ 2019 میں لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کریم نگر میں ہندوؤں سے متعلق جو ریمارک کیا تھا اس کا اثر بی جے پی کے حق میں دکھائی دیا تھا۔ بی جے پی نے چیف منسٹر کے ریمارک کو مخالف ہندو قرار دیتے ہوئے ہندو ووٹ بینک کو مستحکم کرنے کا کوئی موقع نہیں گنوایا۔ اگرچہ شمالی تلنگانہ کے اضلاع ٹی آر ایس کے مضبوط گڑھ تصور کئے جاتے ہیں لیکن بی جے پی نے چیف منسٹر کے ریمارک کو سیاسی فائدہ کیلئے بھرپور انداز میں استعمال کیا تھا۔ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو کریم نگر، نظام آباد، عادل آباد اور سکندرآباد لوک سبھا حلقوں سے کامیابی حاصل ہوئی۔ بی جے پی نے چیف منسٹر کے ہندوؤں سے متعلق ریمارک کو مخصوص طبقہ کے جذبات مشتعل کرنے کیلئے استعمال کیا جس کے نتیجہ میں ٹی آر ایس کے گڑھ میں اسے شکست ہوئی۔ ان تینوں اضلاع میں ٹی آر ایس کے اہم قائدین کو شکست کا سامنا کرنا پڑا جن میں قابل ذکر چیف منسٹر کی دختر کے کویتا کی نظام آباد لوک سبھا حلقہ سے شکست ہے۔ ڈسمبر 2018 کے اسمبلی انتخابات میں شاندار کامیابی کے بعد جب مئی 2019 میں لوک سبھا انتخابات کا ٹی آر ایس نے سامنا کیا اُسوقت صورتحال کسی قدر تبدیل ہوچکی تھی۔ اسمبلی انتخابات میں متاثرکن مظاہرہ تو کُجا اپنے وجود کا احساس دلانے میں ناکام بی جے پی نے لوک سبھا انتخابات میں فرقہ وارانہ اُمور کو انتخابی موضوع بناتے ہوئے اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کی۔ اب جبکہ بلدی انتخابات کی مہم عروج پر ہے ایسے میں بھینسہ کے فرقہ وارانہ واقعات سے بی جے پی بھرپور سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی ہے۔ ٹی آر ایس قیادت کو اس بات کا اندیشہ ہے کہ بھینسہ کے واقعات رائے دہندوں پر منفی اثرات مرتب کریں گے۔ نقصانات کے اندیشوں کو دیکھتے ہوئے پارٹی نے اپنے عوامی نمائندوں اور سینئر قائدین کو سرگرم کردیا ہے کہ وہ فرقہ وارانہ صورتحال کے اثرات کو زائل کرنے میں متحرک ہوجائیں۔ بی جے پی کے تینوں ارکان پارلیمنٹ اپنے اپنے اضلاع میں انتخابی مہم کو فرقہ وارانہ رنگ دینے میں مصروف ہیں۔ کریم نگر اور نظام آباد کے ارکان پارلیمنٹ روزانہ اشتعال انگیز بیان بازی کے ذریعہ اکثریتی فرقہ کو مشتعل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ بی جے پی کے بہتر مظاہرہ کیلئے گوشہ محل کے رکن اسمبلی راجہ سنگھ کو انتخابی مہم میں مدعو کیا گیا تاہم پولیس کی جانب سے دورہ کی اجازت سے انکار نے بی جے پی کو پھر ایک بار فرقہ وارانہ سیاست کرنے کا موقع فراہم کردیا ہے۔