سیاسی پروگرام اصل وجہ، ہر مسئلہ پر مسلم نوجوان نشانہ، قریش برادری کا صبر و تحمل مثالی، 40 کیخلاف مقدمہ درج، 23 گرفتار
بھینسہ۔ 10 مئی (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ریاست تلنگانہ کے حساس مقام بھینسہ میں آئے دن شرپسندوں کی جانب سے پرامن ماحول کو مکدر کرنے کی کوشش جاری ہے اور پارلیمانی انتخابات کے مراحل کے دوران بھی ایک اور ناکام کوشش کی گئی گذشتہ شام کے اوقات میں بی آر ایس کارگذار صدر کے ٹی آر کی بھینسہ میں مولانا آذاد چوک پر منعقدہ کارنر میٹنگ کے پیش نظر ہنومان بھکتوں (بھگوا رنگ کے کپڑوں میں ملبوس) نے کے ٹی آر کی جانب سے ایک بیان میں ہندوؤں کے جذبات کو مجروح کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کارنر میٹنگ کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کے ٹی آر کی کارنر میٹنگ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا اور ہاتھوں میں کے ٹی آر خبردار کے علاوہ ہندو دھرم کے تحفظ جیسے تصاویر و فیکسی لیکر زبردست احتجاج منظم کیا جبکہ بھینسہ پولیس سخت چوکسی اختیار کیے ہوئے تھی لیکن کارنر میٹنگ کے دوران ہنومان بھکتوں کی جانب سے کے ٹی آر پر پتھراؤ اور ٹماٹر برسائے گئے اور جئے سری رام ، بھارت ماتا کی جئے اور دیگر اشتعال انگیز نعرے بازی کی گئی جبکہ اسی اثنا میں ایک یوٹیوب چینل کے مسلم رپورٹر جس کے چہرے پر داڑھی اور سر پر ٹوپی تھی کوریج کررہا تھا جسے ہنومان بھکتوں نے اپنے غم و غصہ کا نشانہ بنانے کی کوشش کرتے ہوئے فرقہ پرستی کا مظاہرہ کیا لیکن دیگر اردو رپورٹرس اور پولیس نے مذکورہ مسلم یوٹیوب چینل رپورٹر کو ہنومان بھکتوں کی گرفت سے محفوظ بچالیا جبکہ اسی کشمکش اور کشیدہ ماحول میں کے ٹی آر کی کارنر میٹنگ اختتام پذیر ہوئی اور پولیس ہنومان بھکتوں کو منتشر کررہی تھی اسی اثنا میں ایک قریشی برادری کا نوجوان جس کے چہرے پر داڑھی اور سر پر ٹوپی تھی جس کی شناخت شیخ واجد قریشی ولد شیخ ابراہیم قریشی ذین العابدین گلی (قصاب گلی) سے کی گئی جو کارنر میٹنگ مقام اور گاندھی گنج کے درمیان اپنے دوستوں اور بھائیوں کے ہمراہ ٹھہرا تھا اسی اثناء میں ہنومان بھکتوں نے فرقہ پرستی کا بدترین مظاہرہ کرتے ہوئے ڈیوائیڈر کی دوسری جانب سے چھلانگ لگاکر مذکورہ قریشی نوجوان کا تعاقب کرتے ہوئے پتھروں ، لاٹھیوں اور تیز ہتھیاروں سے حملہ کیا جس کی تصدیق متاثرہ نوجوان کے ساتھ موجود بھائیوں نے کی جس میں شیخ واجد قریشی شدید زخمی ہوگیا جس کے کپڑے خون سے بھر گئے جسے بھینسہ گورنمنٹ ایریا ہاسپٹل منتقل کیا جہاں سے بہتر علاج کے لیے نرمل کے ایک دواخانہ کو منتقل کردیا گیا جبکہ اطلاع پاکر بھینسہ اے ایس پی کانتی لال سبھاش پاٹل ، ٹاؤن سرکل انسپکٹر راجہ ریڈی کے علاوہ فیض اللہ خان فلور لیڈر بلدیہ و دیگر نے بھینسہ گورنمنٹ ہاسپٹل پہنچکر متاثرہ اور اس کے افراد خاندان سے بات چیت کی اور پولیس عہدیداروں نے خاطیوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنے کا تیقن دیا اس دوران بھینسہ پولیس نے شہر کے کاروباری و تجارتی اداروں کو بند کرواتے ہوئے شہر میں بھاری پولیس کو تعینات کردیا جبکہ ہنومان بھکتوں کی فرقہ پرستی پر شہر کے مسلمانوں اور قریش برادری میں زبردست غم و غصہ دیکھا گیا لیکن مسلمانوں اور قریش برادری نے امن و امان کی برقراری کے لیے پولیس کا مکمل تعاون کیا اس ضمن میں متاثرہ نوجوان کے والد شیخ ابراہیم قریشی نے فیض اللہ خان فلور لیڈر بلدیہ اور امتیاز الحق ایڈوکیٹ معاون رکن بلدیہ کے ہمراہ پولیس اسٹیشن پہنچ کر شکایت درج کروائی ۔ جمعہ اور انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے تحت بھینسہ میں انڈین ٹریبیٹن بارڈر پولیس (آئی ، ٹی ، بی ، پی) کے آٹھ جوانواں پر مشتمل چار سیکشن کو مسجد پنجہ شاہ ، مسجد ذولفقار اور دیگر علاقوں میں متعین کیا گیا بھینسہ ٹاؤن سرکل انسپکٹر راجہ ریڈی نے بتایاکہ اس واقعہ میں تاحال تقریبا چالیس ہنومان بھکتوں پر تین علحدہ علحدہ مقدمات درج کیے گئے جس میں 23 کو حراست میں لیکر عدالتی تحویل میں پیش کردیا گیا جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے بھینسہ پولیس نے ازخود کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا جس کا کرائم نمبر 102؍2024 کے تحت دفعہ 151 سی آر پی سی میں چنتا پانڈو مہیش ، جے سریکانت اور آر رامو شامل ہے جبکہ زخمی شیخ واجد قریشی کے والد شیخ ابراہیم قریشی کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا جس کا کرائم نمبر 103؍2024 کے تحت مختلف دفعات 307 ، 143 ، 144 ، 147، 148 اور r؍w149 آئی پی سی میں ہرشوردھن ، رنجیت ، ٹی سائیناتھ ، اے درگیش ، منیش و دیگر شامل ہے علاوہ ازیں بی آر ایس پارٹی بھینسہ کی جانب سے ایک شکایت درج کروائی گئی ۔