کمسن نابالغ مسلم لڑکے کو مندر میں غیر اسلامی رسومات کی ادائیگی پر مجبور کیا گیا
مقامی قائدین کے ہمراہ پولیس میں شکایت درج۔ مختلف دفعات کے تحت پانچ پر مقدمہ ،دوافراد گرفتار
بھینسہ۔ 22؍مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)ریاست تلنگانہ میں پارلیمانی انتخابات کے مراحل جیسا جیسا قریب آرہے ہیں بھینسہ ڈیویژن میں شرپسندوں کے عزائم میں اضافہ ہورہا ہے اور وقفہ وقفہ سے شرپسند واقعات کو عملی جامہ پہنانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ رہے ہیں کیونکہ بھینسہ ایک حساس مقام تصور کیا جاتا ہے جہاں ڈیویژن کے تانور منڈل کے موضع جولا(کے) میں گذشتہ روز شرپسندی ایک شرمناک واقعہ پیش آیا جو اکثر ملک کی دیگر ریاستوں یوپی ، بہار میں دیکھنے کو ملتا تھا جہاں مسلمانوں کو جبرًا اسلام مخالف اور غیر ایمانی حرکتیں کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، اس طرح کا واقعہ بھینسہ ڈیویژن کے تانور منڈل کے موضع جولا(کے) میں پیش آیا جہاں ایک نابالغ مسلم معصوم کو اپنے واٹس ایپ اسٹیٹس پر سبز (ہرا) پرچم لگانا کافی مہنگا پڑا اور موضع کے ہندو شرپسندوں نے مسلم نابالغ کو اپنے مندر میں لیجاکر اس سے جبراً آرتی پوجا کرواتے ہوئے مندر میں مورتیوں کے سامنے سجدہ کروایا اور تمام کے سامنے جئے سری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کیا گیا جبکہ معصوم جس کے سر پر ٹوپی ہے موضع کے ہندو شرپسندوں کے ڈر و خوف سے بے بس ہوکر معصوم مسلم لڑکا تمام غیر ایمانی حرکتیں کرنے پر مجبور ہوگیا اور ہندو شرپسندوں نے اس کا ویڈیو بناتے ہوئے ملعون راجہ سنگھ کے گیتوں کو جوڑتے ہوئے وائرل کیا، اس ویڈیو کے منظر عام پر آتے ہی مسلم افراد میں غم وغصہ کی لہر پیدا ہوگئی جبکہ تانور مستقر مسجد کمیٹی کے ذمہ داران نے نابالغ مسلم لڑکے کو طلب کرتے ہوئے تمام حالات سے واقفیت حاصل کی۔ بعدازاں مذکورہ مسلم افراد نے نابالغ مسلم لڑکے کے ہمراہ بھینسہ پہنچ کر محمد جابر احمد نائب صدرنشین بلدیہ بھینسہ سے ملاقات کرتے ہوئے تمام حالات سے واقف کروایا جس پر محمد جابر احمد نے فوراً ضلع نرمل ایس پی جانکی شرمیلا اور بھینسہ اے ایس پی کانتی لال سبھاش پاٹل کو تمام حالات سے واقف کرواتے ہوئے شرپسندوں کے خلاف فوری کاروائی کرنے کامطالبہ کیا۔ بتایا گیا ہیکہ تانور مسجد کمیٹی کے ذمہ داران اور متاثرہ مسلم نوجوان نے تانور پولیس اسٹیشن پہنچ کر شرپسندوں کے خلاف شکایت درج کروائی جس پر ضلع پولیس پوری طرح متحرک ہوگئی جبکہ بھینسہ اے ایس پی کانتی لال سبھاش پاٹل نے بھاری پولیس جمیعت کے ہمراہ موضع جولا کے پہنچ کر موضع میں بڑی تعداد میں پولیس کو تعینات کردیا اور تمام حالات کا جائزہ لیا اس دوران سرکل انسپکٹر مدہول جی ملیش اور سب انسپکٹر تانور سندیپ نے اس معاملہ میں تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے شرپسندوں کے خلاف مقدمہ درج کیا اور واقعہ کے خاطی تین ہندو شرپسندوں کو رات دیر گئے گرفتار کرلیا گیا اس معاملہ سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے مدہول سرکل انسپکٹر جی ملیش نے کہا کہ مسلم نابالغ نوجوان کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا جس کا کرائم نمبر 26؍2024 ہے اور پانچ سے زائد افراد جن میں راجو ، پرمیش ، بالاجی ، شیواجی ، بالاجی کے علاوہ دیگر شامل ہیں جن پر مختلف دفعات 153A,505(2),341,348,506,323,149کے تحت عائد کیئے گئے ہیں جبکہ تین افراد جن میں راجو، پرمیش ،بالاجی کو گرفتار کرلیا گیا مزید افراد کی تلاش جاری ہے جبکہ اس واقعہ میں پولیس نے نابالغ کو شوشل میڈیا کے استعمال کرنے پر بھی ازخود مقدمہ درج کرتے ہوئے اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جس کا کرائم نمبر 27/2024 کے تحت سکشن 153Aعائد کیاگیا جبکہ اس واقعہ اور آج جمعہ کے پیش نظر پولیس کی جانب سے کافی متحرک انداز میں سخت صیانتی اقداما ت کیئے اور نرمل ضلع ایس پی جانکی شرمیلا نے موضع جولاکے کا دورہ کرتے ہوئے مکمل معائنہ کیا اور تمام حالات سے واقفیت حاصل کی جبکہ بھینسہ اے ایس پی کانتی لال سبھاش پاٹل اور مدہول سرکل انسپکٹر جی ملیش نے ضلع ایس پی جانکی شرمیلا کو تمام حالات اور واقع کی مکمل تفصیلات سے واقف کروایا اس موقع پر نرمل ضلع ایس پی جانکی شرمیلا نے عوام سے اپیل کی کہ افواہوں پر ہرگز یقین نہ کریں کیونکہ پولیس کسی بھی شرپسند کو ہرگز نہیں بخشے گی اور خاطیوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کریگی کیونکہ پولیس کا اصل مقصد امن و امان کی برقراری اور شہریوں کا تحفظ ہے۔