ہندوستانی کلاسیکی و موسیقی کی بلند قامت شخصیت کو خراج پیش کرنے 24 اکٹوبر کو محفل قوالی
حیدرآباد ۔ 24 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : سرزمین حیدرآباد فرخندہ بنیاد کو اس بات کا اعزاز حاصل ہے کہ اس کے دامن میں برصغیر کے ممتاز شعراء ادیب ، مفکرین و دانشوران ملت ، ہمدردان قوم ، علمی شخصیتیں اور موسیقی کی دنیا کی عظیم ہستیاں آرام فرما ہیں ۔ ان میں سے کچھ لوگوں کو یاد ہیں اور اکثر کو فراموش کردیا گیا ہے ۔ ایسی ہی اہم ترین اور نابغہ روزگار شخصیتوں میں سلطنت مغلیہ کے آخری حکمراں بہادر شاہ ظفر دوم کے درباری موسیقار اور ان کے موسیقی کے استاد اعتماد الملک الحاج میر قطب بخش المعروف تان رس خان مرحوم بھی شامل ہیں ۔ تان رس خان کا مقبرہ درگاہ حضرت شاہ خاموش ؒ نامپلی میں واقع ہے ۔ اس ضمن میں موسیقار اور بانی پریچے آرٹس فاونڈیشن مسٹر جیونت نائیڈو کہتے ہیں کہ جب انہیں پتہ چلا کہ تان رس خاں جیسے عظیم موسیقار کی مزار حیدرآباد میں اور وہ بھی نامپلی جیسے قلب شہر کے علاقہ میں موجود ہے تب انہوں نے استاد تان رس خاں کی مزار پر حاضری دینے کی کوشش کی ۔ دوسری کوشش میں انہیں حاضری میں کامیابی ملی ۔ مسٹر نائیڈو کے مطابق دنیائے موسیقی کی اس قدآور شخصیت کی مزار انتہائی خستہ حالت میں ہے اس سلسلہ میں انہوں نے چیف منسٹر مسٹر ریونت ریڈی کو ایک مکتوب روانہ کرکے اپیل کی ہے کہ فن موسیقی کی ایک عظیم المرتبت شخصیت کے مقبرہ ؍ مزار کی تزئین نو کرکے انہیں خراج عقیدت پیش کریں ۔ واضح رہے کہ مغلیہ سلطنت میں خاص طور پر اکبر کے نو رتنوں میں شامل میاں تان سین کی طرح بہادر شاہ ظفر کے دربار میں استاد تان رس خاں کو اس طرح کی اہمیت و مقبولیت حاصل تھی ۔ چونکہ استاد میر قطب بخش کا کوئی ثانی نہیں تھا اور بادشاہ وقت کے استاد بھی تھے اس کے ساتھ خیال موسیقی و قوالی کے مقابلہ میں ان کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا تھا ایسے میں بہادر شاہ ظفر دوم نے انہیں تان رس خاں کا خطاب عطا کیا تاہم 1857 میں غدر کے بعد بہادر شاہ ظفر کو انگریزوں نے گرفتار کر کے رنگون بھیج دیا جس کے نتیجہ میں استاد تان رس خاں نے گوالیار کا رخ کیا اور پھر وہ حیدرآباد چلے آئے اور نظام دکن کے دربار سے وابستہ ہوگئے اور انہیں نظام دکن کی سرپرستی حاصل ہوئی ۔ حیرت اس بات پر ہے کہ شہر کے مشہور و معروف قوال حضرات سے لے کر موسیقی کی دنیا سے وابستہ شخصیتوں کو استاد تان رس خاں کی مزار کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ۔ بہر حال قوالی ، خیال اور تان کی غیر معمولی مہارت کے حامل استاد تان رس خاں کو خراج عقیدت پیش کرنے 24 اکٹوبر کو مسٹر جیونت نائیڈو نے 24 اکٹوبر کو حیدرآباد میں ایک خصوصی محفل موسیقی کا اہتمام کیا ہے جس میں استاد تان رس خاں کے پڑپوتے استاد حسنین نظام اپنے فن کا مظاہرہ کرینگے اور حضرت امیر خسرو ؒ کے کلام کو ساز پر پیش کرنے کا اعزاز حاصل کرینگے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ مغل بادشاہوں نے ہندوستانی تہذیب و ثقافت کو اپناتے ہوئے اپنے دربار میں بطور خاص موسیقاروں کو متعین کر رکھا تھا ان میں سب سے زیادہ مقبولیت اکبر کے نورتنوں میں شامل استاد تان سین کو حاصل ہوئی ۔ تان سین کی پیدائش گوالیار کی مندر کے پجاری کے گھر ہوئی تھی اور ان کا حقیقی نام رمتانوے پانڈے رکھا گیا لیکن جوانی میں انہوں نے اسلام قبول کیا اور پھر میاں تان سین کے نام سے مشہور ہوگئے ۔ کہا جاتا ہے کہ ان کے نماز جنازہ میں خود اکبر نے شرکت کی تھی ۔۔