بہار اسمبلی احاطہ میں وقف ترمیمی بل کیخلاف اپوزیشن کا احتجاج

,

   

مسلم وقف املاک پر قبضہ کی سازش کا الزام ‘ بل کو فوری واپس لینے کا مطالبہ

پٹنہ: بہار اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے آخری دن جمعرات کو اپوزیشن جماعتوں نے وقف ترمیمی بل کے خلاف اسمبلی کے باہر زبردست احتجاج کیا۔ اپوزیشن اراکین نے نتیش حکومت پر مسلم وقف املاک پر قبضے کی سازش کا الزام لگاتے ہوئے بل کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔اسمبلی کے باہر مظاہرہ کرنے والے اپوزیشن رہنماؤں نے نتیش حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور کہا کہ یہ بل مسلم کمیونٹی کے مذہبی حقوق پر حملہ ہے۔ راشٹریہ جنتا دل کے رہنما رنوِجے ساہو نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار آر ایس ایس کے اشارے پر چل رہے ہیں اور بے بس نظر آ رہے ہیں۔ وہ وقف بل پر خاموش ہیں اور واضح موقف اختیار کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ انہیں بتانا چاہیے کہ وہ اس بل کی حمایت کرتے ہیں یا مخالفت۔مظاہرین نے ’وقف بل واپس لو‘ اور ’نتیش کمار جواب دو‘ جیسے نعرے لگائے۔ آر جے ڈی کے ساتھ ساتھ دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بھی نتیش حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اس بل کے ذریعے حکومت وقف املاک پر قبضے کا منصوبہ بنا رہی ہے جو مسلم کمیونٹی کے ساتھ ناانصافی ہے۔اس سے قبل چہارشنبہ کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور ملک بھر کے دیگر مسلم مذہبی و سماجی تنظیموں نے بھی پٹنہ کے گردنی باغ میں وقف ترمیمی بل کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔ اس احتجاج میں راشٹریہ جنتا دل کے سربراہ لالو پرساد یادو اور اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو بھی شامل ہوئے تھے۔ دونوں رہنماؤں نے مسلم تنظیموں کا مکمل ساتھ دینے کا اعلان کرتے ہوئے بل کی سخت مخالفت کی۔تیجسوی یادو نے کہا تھا کہ یہ بل مسلم برادری کے حقوق کو سلب کرنے کی کوشش ہے۔ ہم آخری دم تک اس کے خلاف لڑیں گے۔ حکومت کو یہ بل واپس لینا ہوگا۔اسمبلی کے اندر بھی وقف ترمیمی بل پر اپوزیشن کا شدید ہنگامہ جاری رہا۔ ایوان میں اپوزیشن اراکین نے حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ یہ بل فوری طور پر واپس لیا جائے۔ تاہم حکومت نے اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل وقف املاک کے بہتر انتظام اور شفافیت کیلئے لایا گیا ہے۔واضح رہے کہ بہار اسمبلی کا بجٹ سیشن 28 مارچ کو اختتام پذیر ہونا تھا لیکن اسے ایک دن پہلے ہی ختم کر دیا گیا۔ وقف ترمیمی بل کے خلاف اپوزیشن کا احتجاج اجلاس کے آخری دن تک جاری رہا۔