نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی اور اسکیم سے دستبرداری کے لئے حکومت سے مطالبہ
پٹنہ ۔بہار اسمبلی احاطہ میں داخل ہوتے ہی آر جے ڈی، کانگریس اور سی پی ایم اراکین اسمبلی نے نوجوانوں کو روزگار دینے اور اگنی پتھ اسکیم کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے تختیاں لے کر مظاہرہ شروع کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق بہار اسمبلی میں مانسون اجلاس کے تیسرے دن بھی اگنی پتھ اسکیم کو لے کر ہنگامہ جاری رہا۔ اہم اپوزیشن پارٹی آر جے ڈی نے صاف کر دیا ہے کہ وہ اگنی پتھ مسئلہ کو نہیں چھوڑنے والی ہے۔ منگل کو بہار اسمبلی احاطہ میں داخل ہوتے ہی آر جے ڈی، کانگریس اور سی پی ایم اراکین اسمبلی نے نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی اور اگنی پتھ اسکیم سے فوری دستبرداری کا مطالبہ کرتے ہوئے تختیاں لے کر مظاہرہ شروع کر دیا۔اس سے قبل پیر کو اپوزیشن پارٹیوں نے اس منصوبہ کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان میں خوب ہنگامہ کیا تھا۔ اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین ایوان کے وسط میں جا کر منصوبہ کی مخالفت کرتے ہوئے نظر آئے۔ شور شرابہ کے درمیان اسمبلی اسپیکر وجئے کمار سنہا لگاتار ناراض اراکین اسمبلی کو ہنگامہ بند کرنے کی اپیل کرتے رہے، لیکن ان پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین اگنی پتھ اسکیم کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کے ذریعہ 15 دن قبل اگنی پتھ اسکیم کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے اگلے دن سے ہی پورے ملک میں اس اسکیم کو لے کر مظاہرہ شروع ہو گیا۔ بہار میں بھی پرتشدد مظاہرے ہوئے۔ بی جے پی کے کئی لیڈران کو مظاہرین نے اپنا نشانہ بھی بنایا تھا۔ احتجاجی مظاہرہ کے نام پر مظاہرین نے دو اضلاع میں بی جے پی دفتر میں آگ لگا دی تھی جب کہ نائب وزیر اعلیٰ رینو دیوی اور بی جے پی ریاستی صدر سنجے جیسوال سمیت کئی سینئر لیڈروں کے گھروں اور گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔اگنی پتھ اسکیم کے خلاف ملک کی تقریباً 16 ریاستوں میں فوج میں بھرتی ہونے والے نوجوانوں نے شدید احتجاج کیا اور زبردست توڑ پھوڑ کرنے کے علاوہ کئی ٹرینوں میں آگ لگادی تھی۔ احتجاج کے سلسلہ میں سینکڑوں نوجوانوں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ دوسری طرف حکومت نے اسکیم کے بعض زمروں خاص طور پر عمر کی حد میں اضافہ کرتے ہوئے نوجوانوں کو سمجھانے کی کوشش کی اور بحریہ میں بھرتی کے عمل کا اعلان کیا ہے۔