پٹنہ، 24 ستمبر (یو این آئی) کانگریس کے صدر ملک ارجن کھرگے نے پٹنہ کے تاریخی صداقت آشرم میں منعقدہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کی توسیعی میٹنگ میں مرکز کی مودی حکومت اور بہار کی این ڈی اے حکومت پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک آج سنگین بحران سے گزر رہا ہے ، جس کی اصل وجہ ’مرکز کی ناکام سفارت کاری، جمہوریت پر حملے اور اقتصادی پالیسیوں کی ناکامی‘ ہے ۔ کھرگے نے یاد دلایا کہ 85 برس قبل رام گڑھ میں آئین ساز اسمبلی کی پہلی قرارداد منظور ہوئی تھی اور آج جب ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری ہو رہی ہے تو بہار سے جمہوریت کی نئی لڑائی شروع ہوگی۔ انہوں نے راہول گاندھی کی ’ووٹر ادھیکار یاترا‘ کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا کہ ملک بھر میں دلتوں، پسماندہ طبقات، اقلیتوں اور غریبوں کے ووٹ کاٹے جا رہے ہیں، جس سے ان کی اسکالرشپ، پنشن، راشن اور حقوق بھی چوری ہو رہے ہیں۔ کھرگے نے مزید کہا کہ وزیر اعظم جنہیں ’دوست‘ کہتے ہیں وہی ہندوستان کو بحران میں ڈال رہے ہیں اور گزشتہ پانچ سال میں چین سے درآمدات دگنی ہو گئی ہیں، جبکہ ’سودیشی‘ صرف انتخابی نعرہ رہ گیا ہے ۔
انہوں نے اقتصادی صورتحال پر کہا کہ نوٹ بندی اور غلط جی ایس ٹی نے ملک کو مندی میں دھکیل دیا ہے ، روزگار نہیں ہے ، دیہی کھپت پچاس سال کی کم ترین سطح پر ہے اور افراطِ زر عروج پر ہے ۔ بہار کی سیاست پر تنقید کرتے ہوئے کھرگے نے کہا کہ ریاست میں بے روزگاری کی شرح 15 فیصد سے زیادہ ہے ، نوجوان نقل مکانی پر مجبور ہیں، شوگر ملیں بند ہیں اور سیلاب کا بندوبست مکمل ناکام ہے ۔ انہوں نے پوچھا کہ جب کانگریس حکومت نے تمل ناڈو میں 69 فیصد ریزرویشن کو آئینی درجہ دیا تھا تو بہار اسمبلی کے منظور شدہ 65 فیصد ریزرویشن کو آج تک آئینی تحفظ کیوں نہیں دیا گیا؟ آخر میں کھرگے نے کہا کہ بہار کے عوام ترقی، روزگار اور سماجی انصاف چاہتے ہیں اور کانگریس اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر یہ سب دینے کو تیار ہے ۔ ان کا خطاب اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ 2025 بہار اسمبلی انتخابات میں کانگریس فیصلہ کن لڑائی لڑنے کے ارادے سے میدان میں اتری ہے اور یہیں سے مودی حکومت کی الٹی گنتی شروع ہوگی۔