بہار ضمنی انتخاب کا نتیجہ بی جے پی کی منافقانہ سیاست کیخلاف عوام کا موقف

   


ایم آئی ایم کی وجہ سے گوپال گنج کی سیٹ بی جے پی کی جھولی میں‘ اوپیندر کشواہا کاردعمل

پٹنہ:بہار میں حکمراں مہا گٹھ بندھن نے مکامہ ا ور گوپال گنج اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات کے نتائج پر اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ بی جے پی کی منافقانہ سیاست کے خلاف عوام کا مینڈیٹ اور موقف ہے۔عظیم اتحاد میں شامل جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کے قومی صدر راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے ضمنی انتخاب کے نتائج کے حوالے سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سشیل کمار مودی کے بیان پر جوابی حملہ کیا اور کہا کہ 2020 میں 36752 ووٹوں سے جیتے تھے، اس بار 1794 ووٹ پھر بھی مہاگٹھ بندھن کی بنیاد والا ووٹ آپ کو ملا۔بہار ضمنی انتخابات میں مہا گٹھ بندھن امیدواروں کوملے ووٹ وزیراعلیٰ نتیش کمار اورنائب وزیراعلیٰ تیجسوی یادو کے تئیں بہار بھر کے لوگوں کا پیار اور اعتماد ہے۔ جے ڈی یو پارلیمانی بورڈ کے صدر اوپیندر کشواہا نے اپنے ردعمل میں کہا کہ بہار ضمنی انتخاب کا نتیجہ نتیش کمار کے مشن 2024 پر ریاست کے عوام کی مہر ہے۔ گوپال گنج کی جیت کسی پارٹی کی نہیں، ہمدردی کی جیت ہے۔ کشواہا نے مہاگٹھ بندھن کی امیدوار نیلم دیوی کو مکامہ اسمبلی حلقہ کے ضمنی انتخابات میں جیت پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ بی جے پی کی منافقانہ اور سماج دشمن سیاست کے خلاف عوام کا مینڈیٹ ہے۔ جہاں مکامہ کے لوگوں نے مہاگٹھ بندھن کو اپنا آشیرواد دیا، وہیں انہوں نے بہار میں بی جے پی کو اس کی اصلی جگہ بھی بتا دی ہے۔کشواہا نے کہا کہ مکامہ اور گوپال گنج کے لوگوں نے بتایا ہے کہ جے ڈی یو کا بنیادی ووٹ آج بھی ان کے ساتھ ہے۔مکامہ میں مہاگٹھ بندھن نے بڑے فرق سے کامیابی حاصل کی ہے جبکہ گوپال گنج میں بی جے پی امیدوار نے کم فرق سے کامیابی حاصل کی ہے اور وہ بھی اس وقت جب وہاں ہمدردی کا عنصر کام کر رہا تھا۔ ملک کے عوام اکثر ایسے مواقع پر جذبات کی بنیاد پر ووٹ دیتے ہیں۔ جے ڈی یو کے ریاستی صدر نے کہا کہ عظیم اتحاد کے امیدوار نے گوپال گنج سیٹ پر بی جے پی کو سخت ٹکر دی ہے۔ 2020 میں بہار اسمبلی انتخابات کے مقابلے گوپال گنج سیٹ پر عظیم اتحاد کے امیدوار کے ووٹ میں تقریباً دوگنا اضافہ ہوا ہے، جب کہ بی جے پی کے ووٹوں میں سات ہزار کی کمی درج کی گئی ہے۔ بہار کا مزاج بی جے پی کے خلاف ہے۔ گوپال گنج سیٹ پر اے آئی ایم آئی ایم کو بھی 12 ہزار سے زیادہ ووٹ ملے ہیں، یہ یقینی طور پر عظیم اتحاد کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے۔ اگر ووٹوں کی یہ تقسیم نہ ہوتی تو گوپال گنج سیٹ سے بی جے پی کا ہارنا یقینی تھا۔