بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی نظرثانی کے فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج

,

   

لاکھوں ووٹرز کے حق رائے دہی سے محروم ہونے کا خطرہ‘فیصلہ آئینی اصولوں کے خلاف

نئی دہلی ۔5؍جولائی ( ایجنسیز )بہار میں آئندہ اسمبلی انتخابات سے چند ماہ قبل الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے انتخابی فہرستوں کی خصوصی نظرثانی کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے سپریم کورٹ میں عرضداشت دائر کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام لاکھوں پسماندہ اور کمزور طبقات کے افراد کو ووٹ کے حق سے محروم کر سکتا ہے جو آزاد اور منصفانہ انتخابات کے اصولوں کے منافی ہے۔یہ عرضداشت معروف وکیل پرشانت بھوشن اور نیہا راٹھی کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 24 جون 2025 کو ECI کی جانب سے جاری کردہ ہدایات نہ صرف ریپریزنٹیشن آف پیپلز ایکٹ 1950 بلکہ رجسٹریشن آف الیکٹرز رولز 1960 کے قاعدہ 21A کی خلاف ورزی ہیں۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ اگر یہ حکم منسوخ نہ کیا گیا تو یہ بغیر کسی مناسب عمل اور شفافیت کے لاکھوں ووٹرز کو ان کے بنیادی حق سے محروم کر دے گا جو آئینی طور پر جمہوریت اور آزادانہ انتخابات کے بنیادی ڈھانچے کیخلاف ہے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے اس اقدام میں نہ صرف شہریوں بلکہ ان کے والدین کی شہریت کے دستاویزی ثبوت مانگے جا رہے ہیںجو شہری یہ دستاویزات فراہم نہ کر سکے گا اس کا نام انتخابی فہرست سے حذف کیا جا سکتا ہے۔ خاص طور پر ان افراد کیلئے مسئلہ ہے جن کا نام 2003 کی ووٹر لسٹ میں درج نہیں تھا اور جن کے پاس پیدائش یا والدین سے متعلق دستاویزات نہیں ہیں۔پرشانت بھوشن نے عدالت کو بتایا کہ اس عمل سے ووٹر لسٹ میں شامل ہونے کی ذمہ داری ریاست کی بجائے شہریوں پر ڈال دی گئی ہے اور ایسی دستاویز جیسے آدھار کارڈ یا راشن کارڈ کو قبول نہ کرنا خاص طور پر درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور مہاجر مزدوروں کو خطرے میں ڈال دیتا ہے۔ ان کے مطابق سخت شرائط کی بنا پر تین کروڑ سے زائد ووٹرز ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم ہو سکتے ہیں۔پہلے ہی SSR مکمل ہو چکا تھا پھر SIR کی ضرورت کیوں؟درخواست میں بتایا گیا کہ بہار میں پہلے ہی اکتوبر 2024 سے جنوری 2025 کے درمیان اسپیشل سمری رویژن (SSR) مکمل ہو چکا ہے جس میں وفات پا چکے یا دیگر وجوہات سے نااہل ووٹرز کو فہرست سے خارج کیا گیا اور مہاجرین کے مسائل بھی حل کیے گئے۔ اس کے باوجود دوبارہ سخت نظرثانی کی ضرورت سمجھ سے بالاتر ہے خصوصاً جب ریاست میں نومبر 2025 میں اسمبلی انتخابات ہونا ہیں۔درخواست میں یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ 2003 کے بعد بہار میں پانچ عام انتخابات اور پانچ اسمبلی انتخابات منعقد ہو چکے ہیں جن کے دوران ووٹر فہرستوں میں باقاعدہ اضافہ و کمی ہوتی رہی ہے لہٰذا اس مختصر مدت میں ایک نئی اور سخت نظرثانی کا عمل آئینی طور پر ووٹ دینے کے حق کی خلاف ورزی ہے۔الیکشن کمیشن کے اس فیصلہ کے خلاف تقریباً اپوزیشن جماعتیں اعتردراض کررہی ہیں ۔اپوزیشن جماعتوں نے اس مسئلہ پر الیکشن کمیشن کو نشانہ بنایا ہے اور عوام کی بڑی تعداد کو حق رائے دہی کی محروم کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیا ہے ۔