122نشستوں کیلئے11نومبر کو ووٹنگ‘ تمام جماعتوں کی مہم میں شدت
پٹنہ، 08 نومبر (یواین آئی) بہار اسمبلی کی 122 نشستوں پر دوسرے اور آخری مرحلہ کے تحت 11 نومبر کو ہونے والے ووٹنگ کے لیے کل اتوار کی شام انتخابی مہم کا شور ختم ہو جائے گا۔ دوسرے مرحلہ میں انتخاب لڑنے والے اہم قائدین میں این ڈی اے کی طرف سے سابق نائب وزیراعلیٰ رینو دیوی،محمد زماں خان، ہندستانی عوام مورچہ (ہم) کے سربراہ جیتن رام مانجھی کی بہو دیپا کماری شامل ہیں ۔ اسی طرح مہاگٹھ بندھن کی جانب سے شکیل احمد خان، برج کشور بنداور بال گووند بندسمیت دوسرے قائدین ہیں ۔ مجلسکے ریاستی صدر اور رکن اسمبلی اخترالایمان بھی دوسرے مرحلے کے انتخابی میدان میں ہیں۔ ان 122 اسمبلی حلقوں میں دوسرے مرحلے کی ووٹنگ کے دوران 45,399 پولنگ بوتھوںپر 3 کروڑ 70 لاکھ 13 ہزار 556 ووٹر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرکے 136 خواتین، 1165 مرد امیدواروں سمیت کل 1302 امیدواروں کی قسمت ای وی ایم میں بند کریں گے ۔ ووٹروں میں 1 کروڑ 95 لاکھ 44 ہزار 41 مرد ووٹر، 1 کروڑ 74 لاکھ 68 ہزار 572 خواتین اور 943 تیسری جنس کے ووٹر شامل ہیں۔ پہلے مرحلے کی ووٹنگ 06 نومبر کو مکمل ہو چکی ہے جبکہ دوسرے مرحلے کی ووٹنگ 11 نومبر کو ہوگی اور نتائج 14 نومبر کو آئیں گے ۔ موجودہ اسمبلی کی میعاد 22 نومبر کو ختم ہو رہی ہے ۔
بہار انتخابات کے پہلے مرحلے میں 65.08 فیصد ووٹ
پٹنہ(بہار)۔8؍نومبرف ( ایجنسیز)بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے ووٹر ٹرن آؤٹ کے نئے اعداد و شمار جاری کر دیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق پہلے مرحلے میں 18 اضلاع کی 121 نشستوں پر کل 65.08 فیصد ووٹ ڈالے گئے جو کہ ایک ریکارڈ ٹرن آؤٹ ہے۔ بہار کی تاریخ میں یہ سب سے زیادہ ووٹنگ ہے۔ بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں حتمی ووٹر ٹرن آؤٹ 65.08 فیصدہے۔پہلے مرحلے میں 121 اسمبلی سیٹوں میں سے کسی پر بھی کسی امیدوار یا سیاسی پارٹی کی طرف سے کوئی شکایت درج نہیں کی گئی اور نہ ہی دوبارہ پولنگ کا کوئی مطالبہ کیا گیا۔2020 کے مقابلے میں اس اضافے نے ہر کیمپ کے اس دعوے کو تقویت بخشی ہے کہ عوام نے انہیں نوازا ہے۔الیکشن کمیشن کے سرکاری اعداد و شمار سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کئی اضلاع میں ووٹنگ نے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔
سیٹوں کے دوسرے مرحلے کیلئے ووٹنگ 11 نومبر کو ہونے والی ہے۔ تمام جماعتیں اپنے اپنے سروے جاری کر رہی ہیں تاہم عوام کس کا انتخاب کریں گے اس کا حتمی فیصلہ 14 نومبر کو ہو گا۔ تب تک صرف اتنا کہا جا سکتا ہے کہ بہار کے لوگوں نے جس جوش و خروش کے ساتھ ووٹ دیا اس نے واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہیں۔