جھارکھنڈ مکتی مورچہ نے بھی علیحدہ لڑنے کا اعلان کردیا، مہا گٹھ بندھن میںاختلافات !
پٹنہ۔19؍اکتوبر( ایجنسیز )بہار میں عظیم اتحاد یعنی مہا گٹھ بندھن میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔سٹیو ں کے بٹوارے پر آر جے ڈی اور کانگریس کے بیچ اختلافات اب کھل کرسامنے آگئے ہیں۔ کانگریس صدر راجیش رام کے خلاف اپنا امیدوار کھڑا کرکے، آر جے ڈی نے واضح اشارہ دے دیاہے کہ بات کافی بڑھ چکی ہے۔ادھر جھارکھنڈ مکتی مورچہ نے واضح کر دیا ہے کہ وہ دوستانہ لڑائی کیلئے نہیں بلکہ جیت کیلئے انتخابی اکھاڑے میں ہے۔ کئی سیٹوں پرعظیم اتحاد میں شامل پارٹیوں کے امیدوار اب آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ یہ واضح ہے کہ اپوزیشن عظیم اتحاد میں اتفاق نہیں ہے۔ سیٹوں کی تقسیم کو لے کر آر جے ڈی اور کانگریس کے درمیان جھگڑا اب دوستانہ لڑائی کی حدوں سے نکل کر کھلی جنگ میں تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔دونوں پارٹیوں نے کئی سیٹوں پر ایک دوسرے کے خلاف امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، آر جے ڈی اور کانگریس لیڈروں کے درمیان رابطہ عملاً ختم ہو گیا ہے۔ صورتحال یہ ہوگئی ہے کہ دونوں پارٹیاں کئی اسمبلی سیٹوں پر اپنے اپنے امیدوار کھڑے کرنے سے پیچھے نہیں ہٹ رہی ہیں۔ اس سے عظیم اتحاد میں تامیل کا فقدان نظر آرہا ہے۔ابتدائی طور پر، یہ مانا جارہا تھا کہ کئی سیٹوں پر عظیم اتحاد کے اندر ایک ’دوستانہ لڑائی‘ ہو گی تاہم اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ یہ ’دوستانہ لڑائی‘ نہیں بلکہ سیاسی بقا کی لڑائی ہے۔ کانگریس کے ایک سینئر لیڈر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ آر جے ڈی ہر سیٹ پر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہمیں صرف 45تا50 سیٹوں کی پیشکش کی گئی تھی۔ اتحاد عوامی مسائل پر مبنی ہونا چاہئے ٹکٹوں کی تقسیم پر نہیں۔عظیم اتحاد میں اختلافات، اتحاد کیلئے اچھی علامت نہیں۔ سی پی آئی-ایم ایل اور سی پی آئی جیسے اتحادیوں نے بھی کئی سیٹوں پر اپنے امیدوارکھڑے کیے ہیںجس سے تال میل کی کمی نظرآتی ہے۔آر جے ڈی کا ماننا ہے کہ کانگریس کا جیتنے کا ریکارڈ کمزور ہے، جس کی وجہ سے اسے زیادہ سیٹیں دینا خطرہ ہے جبکہ کانگریس بہار میں اپنی جڑیں مضبوط کرنے کیلئے بے چین ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اگر یہی صورت حال رہی تو ’اپوزیشن کابکھراؤ‘ این ڈی اے کیلئے تحفہ ثابت ہو سکتا ہے۔اس دوران، ریاستی کانگریس قیادت نے صورتحال کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ پارٹی مرکزی قیادت سے مداخلت کرنے کی اپیل کر سکتی ہے۔
تاہم موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ یقینی ہے کہ پہلے مرحلے کی ووٹنگ سے قبل اتحاد کے اندر مزید اختلافات سامنے آئیں گے۔ واضح رہے کہ،بہار میں عظیم اتحاد میں فی الحال داخلی کشمکش ہے۔ آر جے ڈی اور کانگریس کے درمیان یہ کشمکش صرف سیٹوں کی تقسیم تک محدود نہیں ہے۔ یہ قیادت اور اعتماد کا امتحان ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ اتحاد انتخابات سے پہلے خود کو متحد رکھنے میں کامیاب ہو پائے گا؟