فرقہ پرستوں نے خواتین اور ضعیف افراد تک کو نہیں بخشا تھا ۔ بجرنگ دل کارکنوں نے کھلے عام مسلمانوں کے خلاف نفرت بھڑکائی ۔ نتیش کمار حکومت کی بھی بے حسی
امداد کیلئے جناب زاہد علی خاں و جناب افتخار حسین کی اپیل
حیدرآباد۔ 2 ستمبر ( سیاست نیوز ) آل انڈیا لائرس کونسل
(اے آئی ایل سی ) کے ایک وفد نے ایڈوکیٹ شرف الدین احمد جنرل سکریٹری کی قیادت میں بہار کے ان تین مسلمانوں کے گھروں کا دورہ کیا جنہیں سمستی پور ضلع میں ایک ہندو ہجوم نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا تھا ۔ اس وفد نے مسلم آبادی کے خلاف سنگھ پریوار کی فرقہ وارانہ انجینئرنگ کے اثرات کا جائزہ لینے یہ دورہ کیا ۔ وفد میں کونسل کے نائب صدر ایس پاریتھی ( ٹاملناڈو ) نائب صدر ایڈوکیٹ خواجہ جاوید یوسف ( مغربی بنگال ) ایڈوکیٹ حیدرعلی ( جھارکھنڈ ) ایڈوکیٹ سنتوش جادھو ( مہاراشٹرا ) ایڈوکیٹ عامر خان بہار اور مسٹر فیروز عالم شامل تھے ۔ 21 جون کو سمستی پور کے آدھارپور میں ایک ہندو ہجوم نے تین افراد کو ہلاک کردیا تھا جن میں ایک خاتون اور دو مرد شامل تھے ۔ تفصیلات کے بموجب یہ سب کچھ اس وقت شروع ہوا جب سروان یادو نامی ایک شخص کو گاوں میں صبح سے عین قبل ایک ٹی اسٹال پر گولی ماردی گئی تھی ۔ اندھیرے کی وجہ سے کسی نے قاتل کو نہیں دیکھا ۔ تفصیل کے بموجب سروان یادو اور علاقہ کے ایک معروف شخص حسنین کے درمیان ایک سڑک کی تعمیر کے مسئلہ پر اختلاف چل رہا تھا ۔ سروان نے ایک دن قبل ہی جے سی بی مشین استعمال کرتے ہوئے تعمیر کو منہدم کردیا تھا جسے حسنین نے حکومت کے کنٹراکٹ پر مکمل کیا تھا ۔ اس تنازعہ سے قبل دونوں افراد کے مابین خوشگوار تعلقات بھی تھے ۔ حسنین گاوں کا نائب مکھیا تھا اور اس سے قبل دو مرتبہ مکھیا بھی منتخب ہوا تھا ۔ آدھارپور میں مسلمانوں کے صرف ستا گھر ہیں اور بیشتر حسنین کے قریبی رشتہ دار ہیں۔ سروان کی ہلاکت کی اطلاع عام ہوتے ہی گاوں کے لوگ جمع ہونے شروع ہوگئے تھے اور بیرونی افراد زعفرانی گمچے ڈالے کثیر تعداد میں 10 بجے دن تک یہاں پہونچ چکے تھے ۔ وہ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ نعرے لگا رہے تھے ۔ یہ ہجوم طئے شدہ منصوبہ کے تحت یہاں جمع ہوا تھا اور تمام مسلمانوں کے گھروں پر حملے کردئے ۔ حسنین کی شریک حیات 45 سالہ صنوور خاتون کو گھر سے بال پکڑ کر کھینچتے ہوئے نکالا گیا ۔ اسے مکمل برہنہ کردیا گیا اور اسی حالت میں عوام میں گشت کروایا گیا ۔ بعد میں ایک قریبی مقام پر اس کا سربارہا پانی میں ڈبویا گیا ۔ عینی شاہدین نے انکشاف کیا کہ اسے مرنے تک ایذائیں دی گئیں۔ ہجوم سارا دن کسی رکاوٹ کے بغیر تشدد برپا کرتا رہا اور پولیس نے کچھ نہیں کیا ۔ شام میں مسلمانوں کے تمام سات مکانات کو نذر آتش کردیا ‘ انہیں لوٹ لیا گیا اور انہیں زمین بوس کردیا گیا ۔ اس تشدد میں ایک اور خاتون اور ایک مرد ہلاک ہوگئے ۔ ایک معمر شہری شدید زخمی ہوگئے ۔ حسنین کے بھانجے 30 سالہ انور کو بھی فسادیوں نے پکڑ لیا اور اسے بھی شدت کی ایذا رسانی اور بہیمانہ طریقہ سے برسر موقع ہلاک کردیا گیا ۔ حسنین کی دختران سمیت کچھ مسلم خواتین ایک پڑوسی کے گھر میں گھس گئیں جس نے انتہائی مشکل حالات میں بھی ان کے تحفظ کو یقینی بنایا تاہم ہجوم نے حسنین کے معمر والد کو بھی نہیں بخشا اور انہیں بھی شدید زخمی کردیا ۔ پولیس نے انہیں بیہوشی کی حالت میں دواخانہ منتقل کیا جہاں کئی دن کی جدوجہد کے بعد ان کے ہوش بحال ہوئے ۔ اس علاقہ میں حالیہ وقتوں میں بجرنگ دل کا وجود بڑھ گیا ہے ۔ یہ لوگ زعفرانی گمچے گردن میں لپیٹے گلیوں اور سڑکوں پر گھوم کر کھلے عام مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دے رہے ہیں۔ ایس ڈی پی آئی نے اس ناانصافی اور مسلمانوں کے خلاف منظم نفرت کے خلاف کئی مظاہرے کئے ۔ تین خاطیوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا تاہم ان کی قیادت کرنے والے اب بھی آزاد ہیں اور سیاسی دباو کی وجہ سے ان کے خلاف مقدمات درج نہیں کئے گئے ۔ متوفی انور کے پسماندگان میں نوجوان بیوہ نصرت جہاں اور چار چھوٹے بچے ہیں جن میں تین لڑکیاں 9 سال 7 سال اور پانچ سال کی ہیں جبکہ ایک تین سالہ لڑکا بھی ہے ۔ اس خاندان کے پاس رہنے کیلئے مستقل چھت تک نہیں ہے ۔ بچوں کیلئے کپڑے تک ان کے پاس موجود نہیں ہیں اور نہ گھر کا ساز و سامان ہی بچا ہے ۔ اس خاندان کو فوری امداد کی ضرورت ہے ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ نتیش کمار حکومت نے ابھی تک متاثرہ خاندان کو کوئی امداد نہیں فراہم کی ہے ۔ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں اور فیض عام ٹرسٹ کے جناب افتخار حسین نے اصحاب خیر سے اپیل کی ہے کہ وہ آگے آئیں اور متوفی انور کی بیوہ کی مدد کریں۔ ان کے اکاونٹ کی تفصیل درج ذیل ہے ۔
Name: Nusrat Parveen
Account number: 576810110000197
IFSC: BKID0005768
Bank: Bank of India
Phone number: 7654451114