نئی دہلی، 29 جولائی (یواین آئی) بہار میں ووٹر لسٹ پر خصوصی نظرثانی کے مسئلہ پر بحث کے اپنے مطالبے پر اٹل اپوزیشن نے راجیہ سبھا میں منگل کو بھی مسلسل چھٹے دن ہنگامہ کیا، جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔ پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس گزشتہ ہفتے شروع ہوا تھا اور آج ایوان کا ساتواں اجلاس تھا لیکن اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تعطل کی وجہ سے اب تک ایک دن بھی وقفہ صفر اور وقفہ سوال کی کارروائی نہیں ہو سکی ہے ۔ ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے ایوان میں ضروری قانون سازی کے دستاویزات رکھے جانے کے بعد اراکین کو بتایا کہ انہیں رول 267 کے تحت تحریک التواء کے 24 نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی کے سندیپ کمار پاٹھک، کانگریس کی رنجیت رنجن، کانگریس کے ہی شکتی سنگھ گوہل، رجنی پاٹل، ناصر حسین اور نیرج ڈانگی، ترنمول کانگریس کے ساکیت گوکھلے اور راشٹریہ جنتا دل کے منوج جھا نے بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظرثانی کے معاملے پر بحث کے لیے نوٹس دیے ہیں۔
نڈا نے راجیہ سبھا میں کھرگے سے معافی مانگی
نئی دہلی29جولائی (یو این آئی) راجیہ سبھا میں ایوان کے لیڈر جگت پرکاش نڈا کو منگل کو اپنے بیان پر اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے سے معافی مانگنی پڑی۔ایوان میں آپریشن سندور پر بحث کے دوران نڈا نے کھرگے کی تقریر میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف کئے گئے تبصروں پر اعتراض ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ کھرگے نے وزیر اعظم کے لئے جو الفاظ استعمال کئے ہیں وہ قابل اعتراض ہیں اور انہیں کارروائی سے ہٹا دیا جانا چاہئے ۔اس دوران انہوں نے کھرگے کے لیے غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال کیا۔ اس پر اپوزیشن ارکان نے ایوان میں ہنگامہ شروع کردیا۔ اس کے بعد نڈا کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور انہوں نے کہا کہ میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں۔ اپوزیشن ارکان اس سے مطمئن نہیں ہوئے اور انہوں نے کہا کہ مسٹر نڈا کو اپوزیشن لیڈر سے معافی مانگنی چاہئے ۔تب راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے مسٹر کھڑگے کو بولنے کا موقع دیا۔ اس پر کھرگے نے کہا کہ وہ کچھ وزراء کا احترام کرتے ہیں، جن میں مسٹر نڈا بھی شامل ہیں۔ لیکن انہوں نے جو الفاظ استعمال کئے ہیں اس کے لئے انہیں معافی مانگنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اس معاملے کو چھوڑنے والا نہیں ہوں۔