بہار و مہاراشٹرا میں انڈیا اتحاد کے امکانات روشن

   

حیدرآباد۔3 ۔ مئی ۔ (سیاست نیوز) بہار اور مہاراشٹرا میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے ریاستی حکومتوں کو بیدخل کئے جانے سے دونوں ہی ریاستوں کے عوام میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے اور دونوں ہی ریاستوں میں موجود سیاسی جماعتوں کے اتحاد کے امیدواروں کی کامیابی کے امکانات اس صورت میں روشن ہیں جب مخالف این ڈی اے ووٹ کی تقسیم نہ ہو۔ سابق جسٹس بی جی کولسے پٹیل نے ملک میں جاری عام انتخابات کے رجحانات پر تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے مہاراشٹرا میں شیوسینا اور این سی پی کے درمیان پھوٹ ڈالتے ہوئے جو حالات پیدا کئے ہیں اس کے نتیجہ میں عوام میں بی جے پی اور ایکناتھ شنڈے اتحاد سے شدید ناراضگی پائی جانے لگی ہے جبکہ انڈیا اتحاد میں شامل این سی پی(شردپوار) ‘ شیوسینا (ادھو ٹھاکرے ) اور کانگریس کے درمیان اتحاد کو کافی استحکام حاصل ہوا ہے جس کے نتیجہ میں توقع کی جار ہی ہے کہ مہاراشٹرا سے انڈیا اتحاد کی نشستوں میں زبردست اضافہ ہوگا کیونکہ تینوں سیاسی جماعتوں کا ووٹ متحد ہوچکا ہے لیکن اگر اس ووٹ کو تقسیم کیا جاتا ہے تو اس کے نتائج منفی برآمد ہوسکتے ہیں اسی لئے مہاراشٹرا میں انڈیا اتحاد کے ووٹوں کو تقسیم سے بچانے کے لئے مہم میں شدت پیدا کی جانی چاہئے ۔ جسٹس کولسے پٹیل نے بہار میں بھی بھارتیہ جنتا پارٹی نے جس انداز سے جنتادل یونائیٹڈ کو اپنے ساتھ لیتے ہوئے راشٹریہ جنتا دل کو اقتدار سے بیدخل کیا ہے اس کے نتیجہ میں بہار میں بھی نتیش کمار اور نریندرمودی کے خلاف ماحول بنا ہوا ہے جس کے نتیجہ میں انڈیا اتحاد میں شامل کانگریس اور راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ عوام کی حمایت نظر آنے لگی ہے لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے بہار میں بھی انڈیا اتحاد کے ووٹ کو منقسم کرنے کی سازش کی جار ہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں سیکولر عوام اور ملک کے مستقبل کے متعلق فکر رکھنے والے شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ سیکولر ووٹ کو منقسم ہونے سے بچانے کیلئے وہ مہم چلائیں ۔3