24 جون کو ہی احکام جاری کردئے گئے۔ ’ سیاست ‘ نے پہلے ہی اندیشے ظاہر کردئے تھے ۔ اپوزیشن کے اعتراضات یکسر نظر انداز
محمد مبشرالدین خرم
حیدرآباد 25 جولائی :فہرست رائے دہندگان پر خصوصی نظرثانی کے ذریعہ حکومت مسلمانوں و سیکولر طبقات کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کی سازش کر رہی ہے!ہندستان میں مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری بنانے اور حق رائے دہی سے محروم کرنے کی سازشوں کا عموما تذکرہ ہوتا رہا ہے لیکن بہار میں فہرست رائے دہندگان پر خصوصی نظرثانی اور تنقیح کے اقدامات کے بعد اب الیکشن کمیشن باضابطہ اعلان کردیا کہ ووٹر لسٹ پر نظرثانی محض بہار کی حد تک محدود نہیں ہے بلکہ ملک کی تمام ریاستوں میں ایسے اقدامات کئے جائیں گے ۔ روزنامہ ’سیاست ‘ نے گذشتہ دنوں 21جولائی اور 22 جولائی کی اشاعت میں انکشاف کیا تھا کہ الیکشن کمیشن بہار کی طرز پر ووٹر لسٹ پر نظرثانی ملک گیر سطح پر کی جاسکتی ہے اور تلنگانہ میں بھی بوتھ لیول آفیسرس تقررات کا عمل مکمل کیاجانے لگا ہے۔ الیکشن کمیشن نے 24جون 2025 کو یہ احکام جاری کردیئے تھے جو کہ آج منظر عام پر آئے ہیں اس میں الیکشن کمیشن کے اختیارات کا حوالہ دیتے ہوئے 15 نکات پر تفصیلی احکام جاری کئے گئے جو کہ ووٹر لسٹ پر ’خصوصی نظرثانی‘ سے متعلق ہیں۔بہار میں خصوصی نظر ثانی کے دوران 52لاکھ رائے دہندوں کے ناموں کو حذف کرنے کی اطلاعات ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ جن ناموں کو حذف کیا گیا ان میں 21 لاکھ 60 ہزار متوفی ووٹر ہیں جبکہ 31 لاکھ 50 ہزار ووٹر جن کے نام فہرست رائے دہندگان سے حذف کئے جاچکے ہیں ان کے متعلق دعویٰ کیا جا رہاہے کہ وہ مستقل بہار سے نقل مکانی کرچکے ہیں۔7 لاکھ حذف کردہ رائے دہندوں کے متعلق دعویٰ کیا جا رہاہے کہ ان کے نام ایک سے زائد پتوں پر درج تھے اور ایک لاکھ رائے دہندوں کے متعلق کہا گیا کہ ان کا کوئی پتہ نہیں چل رہا ہے۔الیکشن کمیشن کے 24جون2025کو جاری احکامات کے نکات 10‘11 اور 12 کا باریکی سے مشاہدہ کیا جائے تو نکتہ نمبر 10 میں واضح کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے بہار کی طرز پر ملک بھر میں فہرست رائے دہندگان پر خصوصی نظر ثانی کا فیصلہ کیا ہے اور جلد ملک کی دیگر ریاستوں میں اس مہم کیلئے شیڈول کی اجرائی عمل میں لائی جائے گی ۔اسی طرح نکتہ نمبر 11 کا جائزہ لیں تو کہا گیا ہے کہ بہار میں 2003 میں ووٹر لسٹ کو نقائص سے پاک بنانے کی مہم چلائی گئی تھی اور یکم جنوری 2003 سے قبل جن کے نام فہرست میں موجود ہیں انہیں کسی دستاویزات کو پیش کرکے ناموں کے اندراج کی ضرورت نہیں اسی طرح دیگر ریاستوں میں بھی 2003 سے قبل درج ناموں کی شہریت پر کوئی شبہات نہیں ہوں گے جبکہ اس کے بعد جن ووٹرس کے نام فہرست میں شامل کئے گئے ہیں انہیں درکار دستاویزات پیش کرنے ہوں گے۔ان احکامات کے نکتہ نمبر 12 میں یہ واضح کہا گیا ہے کہ 2003 میں جن افراد کا اندراج نہیں ہوپایا تھا انہیں بطور ووٹر اپنا اندراج کروانے سرکاری دستاویزات پیش کرنے ہوں گے جو ووٹر کی فہرست میں اندراج کی اہلیت ثابت کرسکیں ۔ الیکشن کمیشن سے بہار میں جاری ووٹر لسٹ کو نقائص سے پاک بنانے کے دعوے سے چلائی جانے والی خصوصی نظرثانی مہم کی اپوزیشن کی جانب سے شدید مخالفت کی جا رہی ہے اور الیکشن کمیشن کے ملک بھر میں اس مہم کے آغاز سے متعلق دستاویزات کو منظر پر لایا جانا اپوزیشن جماعتوں کو چیالنج کے مترادف ہے۔