تعلیم ، مہارت اور روزگار ا ہم ترجیحات ، معاشی ترقی میں تلنگانہ کی نمایاں پیشرفت: سریدھر بابو
حیدرآباد ۔ 8۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی ڈی سریدھر بابو نے کہا کہ تلنگانہ حکومت بہتر مستقبل کا انتظار کئے بغیر خود تابناک مستقبل کی تعمیر کا آغاز کرچکی ہے۔ تلنگانہ رائزنگ گلوبل سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے سریدھر بابو نے کہا کہ حکومت کا ہر قدم آئندہ نسلوں کے تابناک مستقبل کو یقینی بنانے کی سمت ہے۔ تعلیم ، مہارت اور روزگار پر حکومت نے توجہ مرکوز کی ہے تاکہ بین الاقوامی معیار کے پروفیشنلس تیار کئے جاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ رائزنگ ویژن کا مقصد ریاست کو انوویشن انویسٹمنٹ اور انسانی وسائل کے معاملہ میں عالمی مرکز میں تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی معیشت سے خود کو ہم آہنگ کرنے کیلئے ٹکنالوجی سے استفادہ ضروری ہے ۔ موجودہ چیلنجس سے نمٹنے کیلئے حکومت نے عالمی طرز کے اداروں کے قیام کے ذریعہ نوجوان نسل کو بہتر ٹریننگ کا آغاز کیا ہے ۔ 2047 تک ریاست کی معیشت کو تین ٹریلین ڈالر تک ترقی دینے کے طویل مدتی منصوبے کی وضاحت کرتے ہوئے سریدھر بابو نے کہا کہ چھوٹی ریاست ہونے کے باوجود تلنگانہ نے پانچ برسوں میں معاشی طور پر ترقی کی ہے اور انفرادی آمدنی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے ۔ 2024-25 کے دوران ریاست میں جی ایس ڈی پی میں 10.1 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ قومی شرح 9.9 فیصد ہے۔ ریاست میں انفرادی آمدنی 3.79 لاکھ روپئے ہے جو قومی آمدنی کی شرح سے 1.8 گنا زیادہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی اور مینوفیکچرنگ شعبہ جات میں 7.6 فیصد ترقی ہوئی ہے جبکہ قومی سطح پر 6.6 فیصد ترقی ریکارڈ کی گئی۔ انہوں نے منتھنی اسمبلی حلقہ کے ایک گاؤں کا حوالہ دیا جو ملک کا پہلا آرٹیفشل انٹلیجنس گاؤں بن چکا ہے۔ انہوں نے مختلف شعبہ جات میں ترقی کیلئے حکومت کے منصوبوں کا خلاصہ کیا اور کہا کہ اسکل یونیورسٹی ، آرٹیفشل انٹلیجنس یونیورسٹی ، اڈوانسڈ آئی ٹی آئی ، ینگ انڈیا انٹیگریٹیڈ اسکولس کے علاوہ بائیو اور لائیف سائنسیس کے شعبہ جات میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے عالمی اداروں کو تلنگانہ کی ترقی میں حصہ دار بننے کی دعوت دی۔1
