بہرائچ : اتر پردیش بہرائچ کے مہاراج گنج میں فرقہ وارانہ تشدد میں پولیس نے 26 مزید ملزمین کو گرفتار کیا ۔ اب تک دونوں برادریوں کے 87 افراد کو جیل بھیجا جا چکا ہے۔ قبل ازیں پولیس نے رام گوپال مشرا قتل کیس کے 6 ملزمین سمیت 61 لوگوں کو گرفتار کیا تھا، جن میں سرفراز اور طالب بھی شامل ہیں ۔یہ ہنگامہ اُس وقت شروع ہوا تھا جب مہاراج گنج میں درگا مورتی کے وسرجن پر ڈی جے پر تیز آواز میں گانا بجایا جا رہا تھا ۔ اس دوران 22 سالہ نوجوان رام گوپال مشرا کی گولی لگنے سے موت ہوئی اور کئی لوگ زخمی ہوئے۔اس واقعے کے بعد بے قابو ہجوم نے شدید توڑ پھوڑ کی اور گھروں، دکانوں، اسپتالوں، بائیکوں اور گاڑیوں کو آگ لگائی گئی۔پولیس نے بتایا کہ اس تشدد کے واقعے کے بعد 13 اکتوبر سے 16 اکتوبر تک 6 نامزد افراد سمیت تقریباً 1000 نامعلوم افراد کے خلاف 11 مقدمات درج کیے گئے۔ یہ گرفتاریاں اسی سلسلے میں عمل میں لائی گئی ہیں تاکہ امن قائم کیا جا سکے۔ جن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، ان میں پولیس مقابلے میں زخمی ہونے والے سرفراز اور طالب بھی شامل ہیں۔بہرائچ کی تمام مساجد میں سخت سیکورٹی کے ساتھ کل جمعہ کی نماز پرامن طریقے سے ادا کی گئی۔ شہر میں کچھ مذہبی جلوس بھی نکالیے گئے ہیں، جو کہ امن و امان کی بحالی کی نشانی کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔تاہم، مہاراج گنج بازار میں ابھی تک رونق واپس نہیں لوٹی ہے۔