روش کمار
آج کل بہرائچ ٹاؤن بہت زیادہ خبروں میں ہے اس کی ایک وجہ جہاں مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کئے جانے اور مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں ہیں تو دوسری طرف بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی کی جانب سے اپنے ہی پارٹی کے 7 قائدین کے خلاف ایف آئی آر درج کروانا بھی ہے ۔ کیا آپ ان سات لوگوں کے نام جانتے ہیں ؟ اس پر تشدد و مشتعل ہجوم کے بارے میں آپ نے سنا ہے ؟ ان میں سے کسی کا بھی چہرہ آپ نے کسی اخبار میں شائع دیکھا کسی چیانل میں ان کا نام لیکر کسی اینکر کو چلاتے سنا ہے ؟ بہرائچ میں فسادات ہوئے تو اس کے پانچ دن بعد بی جے پی کے رکن اسمبلی نے پارٹی کے 7 قائدین کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی کسی کو کیا آپ نے گرفتار ہوتے دیکھا یا ان کی گرفتاری کے بارے میں سنا ؟ ان فسادات میں کسی کے کردار پر ٹی وی چیانولں میں کیا آپ نے بحث دیکھی ۔ اس خبر پر آج اتنا سناٹا کیوں ہے ؟ ۔ سپریم کورٹ کے جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس کے بی وشواناتھن کی بنچ نے کہا ہیکہ اگر اُترپردیش حکومت ہمارے احکامات کی خلاف ورزی کرنا چاہتی ہے تو یہ اس کا جوکھم ہوگا ۔ بہرائچ فسادات کے معاملہ میں بلڈوزر چلنے کی خبر پر ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں سماعت ہونے والی ہے ۔ یو پی حکومت نے سپریم کورٹ کو تیقن دیا ہے کہ اس معاملہ میں کل سماعت ہونے سے پہلے کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی اہم اس پر بھی بات کریں گے۔ پہلے ہمارا سوال ہے کہ بہرائچ دنگوں کے پانچ دنوں بعد بی جے پی کے رکن اسمبلی نے اپنی ہی پارٹی کے لیڈروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی ہے اس ایف آئی آر میں لکھا ہیکہ 13 اکٹوبر کو جب رام گوپال مشرا کی نعش کو بہرائچ میں میڈیکل کالج کے باہر گیٹ پر رکھ کر ہجوم احتجاج کررہا تھا ایم ایل اے صاحب اپنے سیکوریٹی گارڈس اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ نعش کے ساتھ موجود لوگوں کے پاس پہنچے اس کے بعد ڈی ایم سے ملنے دفتر چیف منسٹر پہنچے جہاںڈی سی ایم او اور مجسٹریٹ بھی موجود تھے سب ہی کو ساتھ لیکر دوبارہ سے متوفی نوجوان کے رشتہ داروں کے پاس پہنچے اور بات چیت کر کے نعش کو پوسٹ مارٹم کیلئے مردہ خانہ لے جانے لگے تب ہی کچھ اشرار جن میں بھاجپا یوا مورچہ کے سٹی پریسیڈنٹ اریٹ شریواستو و دیگر بشمول بی جے پی کارکن انوب سنگھ ، شبھم مشرا ، پسپندر چوہدری ، مہیش چندر شکلا ، پنڈت پانڈے ، سدھانشو سنگھ رانا اور مشتعل ہجوم نعرے بازی کرتے ہوئے گالی گلوج کرنے لگی ۔ ایف آئی آر میں یہ بھی لکھا ہیکہ ہم لوگوں نے نعش کو لیکر مردہ خانہ میں کسی طرح رکھوایا پھر لوگوں نے احتجاج کرنا شروع کردیا ۔ ضلع ادھیکاری نے کہا کہ ہم لوگ مورتیوں کے وسرجن پیدل چل کر لیتے ہیں ہم لوگ مردہ خانہ سے نکل کر گیٹ کے باہر جیسے ہی سڑک پر آئے اور آگے بڑھے ہم لوگوں کی گاڑی مڑنے لگتی ہے مشتعل لوگوں کی جانب سے گاڑی کو روکنے اور اس میں بیٹھے لوگوں کو جان سے مارنے کی نیت سے سنگباری کرنے لگتے ہیں اسی وقت ہجوم میں ایک فائر بھی ہوتا ہے جس سے گاڑی نمبر یو پی 323P9999 کا شیشہ ٹوٹ جاتا ہے اس واقعہ میں میرے بیٹے اکھنڈ پرتاب سنگھ بال بال بچ جاتے ہیں یہ سارا واقعہ رات کے 8 سے ساڑھے دس بجے کے درمیان کی ہے ۔ سی سی ٹی فوٹیج میں سارا کچھ قید ہوگیا ہے ۔ بی جے پی ایم ایل اے نے مقدمہ درج کر کے فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ۔ دینک بھاسکر میں بی جے پی کے رکن اسمبلی سوایشور سنگھ کا بیان شائع ہوا ہے کہ انہوں نے کسی پر فساد برپا کرنے کا الزام نہیں لگایا ہے ۔ ایف آئی آر میں بھلے انہوں نے لفظ فساد کا استعمال نہیں کیا لیکن گاڑی پر پتھر چلانا لاٹھیاں برسانا ہجوم کی طرف سے گولیاں چل جانا فساد ہی ہوتا ہے ۔ ایف آئی آر میں سوریشور سنگھ نے جن 8 دفعات کے تحت مقدمہ درج کروایا ہے 192 ، 191(3) ، 42(2) ، 3 (5) ، 351(3) ، 109(1) ، 125 اور 325 ان 8 دفعات کا تعلق فساد دنگا اور قتل کی کوشش سے ہی ہے ۔ 22 اکٹوبر کو سوریشور سنگھ نے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ بلوائیوں نے ان کی گاڑی پر تھیلے ڈال کر جلانے کی کوشش کی ذراسی غفلت ہوتی تو بڑا حادثہ ہوگیا ہوتا ۔ پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کی یہ ناکامی ہے ۔ بی جے پی کے سٹی پریسیڈنٹ کے بشومل تمام 7 ملزمین کے خلاف جلد ہی کارروائی ہوگی ۔ ایم ایل اے سوریشور سنگھ کے بیٹے اکھنڈ پرتاب سنگھ کی جان کو خطرہ ہوسکتا تھا ان کے بیٹے کی طرف گولی چلانے کا الزام اگر کسی دوسری کمیونٹی کے لوگوں پر لگ گیا ہوتا تو ابھی تک ان کے گھر مکان سب گرادیئے گئے ہوتے لیکن بی جے پی کے رکن اسمبلی کے بیٹے پر گولی چلانے کا معاملہ جن سات لوگوں کے خلاف درج کیا گیا ہے ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوتی ہے ؟ وہ کہتے ہیں کہ سی سی ٹی وی کیمرے وہاں پر لگے ہوئے ہیں ۔ ایک دکان پر نہیں کئی دکانات پر لگے ہوئے ہیں انہیں دیکھنا ہوگا اور جو بھی دنگا کرنے میں شامل ہے جس نے بھی فائر کیا ہوگا جس نے اینٹ پتھر پھینکا ہوگا اس کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ اس کا مہاراج گنج کے واقعہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور جہاں بار بار بی جے پی کا ذکر آتا ہے ہمارے خیال سے بی جے پی کا اس میں کوئی نہیں ہے بعد میں اطلاع ملی ہے کہ ارپت سریواستو بی جے پی یوا مورچہ کا سٹی پریسیڈنٹ ہے اس کے علاوہ ہمارے خیال میں بی جے پی کا کوئی اور نہیں ہے اور برہم و مشتعل لوگ تھے زیادہ تر لوگ نشہ میں تھے اور سب لوگ یہ کہہ رہے تھے کہ یہ ہمارا بھائی ہے جب ہم نے خاندان کے لوگوں سے پوچھا کہ کیا یہ آپ کے بھائی ہیں اور جو لوگ کہہ رہے تھے کہ ہم ان کے بھائی ہیں وہ نعش کے منہ پر بیٹھے جارہے تھے ان کو ڈھکیل کر پیچھے کیا اور میں دیواکر پانڈے جی ، اکھنڈ پرتاپ سنگھ اور ان کا بھتیجہ کشن چار لوگوں نے اس نعش کو کندھے پر لیکر اسے مردہ خانہ تک پہنچانے کا کام کیا اور جب مردہ خانہ پہنچ گئے تو مردہ خانہ کا ایک دروازہ بھی ہجوم نے توڑ دیا ایمبولینس پر سنگباری کی ایمبولینس وہاں سے بھاگ گئی اس کے بعد مردہ خانہ کی دیوار بھی گرادی گئی اور یہ 13 تاریخ کا واقعہ ہے کئی لوگوں نے کہا کہ اپنے لوگ ہیں تب ہم نے کہا کہ اگر کوئی اپنا ہے آکر کے بتادے ہم نے 18 اکٹوبر کو ایف آئی آر کرائی ہے اور اس میں کہاں سے یہ بات آگئی کہ بی جے پی نے دنگا کرایا جیسا کہ اکھیلیش یادو اور دوسرے اپوزیشن قائدین کہہ رہے ہیں ۔ بی جے پی رکن اسمبلی سوریشور سنگھ کچھ بھی کہیں کسی بھی طرح سے بات کریں ہمارا کہنا ہیکہ میڈیا ان ناموں کو لیکر تہہ تک کیوں نہیں جارہا ہے ؟ کیوں نہیں ایک ایک نام کی پڑتال ہورہی ہے ؟
پریس کانفرنس میں سوریشور سنگھ کے سامنے کتنے چیانلوں کے مائیک ہیں کیا میڈیا ان کی ہی باتوں کی پڑتال کررہا ہے ؟ ان کی کار کے ویڈیو دکھا رہا ہے جسے نذر آتش کرنے کی کوشش کی گئی ۔ سوریشور سنگھ کہہ رہے ہیں کہ مشتعل ہجوم نے مردہ خانہ کی دیوار گرادی کیا اتنے سارے مائیک اور کیمرے اس دیوار کے باہر رکھ رہے ہیں آپ خود بھی ان چیانلوں کو دیکھ کر جواب ڈھونڈ سکتے ہیں ؟ کیا سوریشور سنگھ اپنے بیان میں کوئی بڑا بدلاؤ کررہے ہیں ؟ ایکدم سے تو نہیں لگتا ۔ انہوں نے جو ایف آئی آر لکھا ئی ہے اور غور کیجئے اس بات پر کہ اس میں ضلعی عہدیدار کی موجودگی کی بات ہے ۔ ایک طرح سے اس معاملہ میں ضلعی عہدیدار بھی گواہ ہوجاتی ہیں ۔
ایم ایل اے نے جو ایف آئی آر کرائی ہے بی جے پی لیڈروں کے خلاف وہ کیا آسان بات ہے ؟ اگر سوریشور سنگھ کہتے ہیں کہ کہاں سے لگ رہا ہے کہ بی جے پی کے لوگوں نے کیا ہے تب وہ پھر بتادیں کہ جن لوگوں کے نام ایف آئی آر میں انہوں نے لکھائے ہیں وہ بی جے پی کے ہیں یا نہیں ؟ ضلع انتظامیہ اور عہدیدار ہی بتادیں ،یاد رکھئے گا سوریشور سنگھ نے ارپت سریواستو اور ان کے بی جے پی لیڈر ہونے سے انکار نہیں کیا اس پریس کانفرنس میں کیا ہیکہ وہ بی جے پی لیڈر ہیں تو اُن کی بات کہاں سے پلٹ گئی ؟ ایک ایم ایل اے اور ان کے بیٹے کی جان اگر چلی جاتی تو کتنا بڑا معاملہ بن جاتا ۔ سوریشور سنگھ خود بتارہے ہیں کہ کس طرح سے ان کی گاڑی پر حملہ ہوا ۔ اگر کچھ بھی ایسا ویسا ( ناخوشگوار واقعہ ) ہوگیا ہوتا تو اس کے نام پر ملک بھر میں کتنا بڑا تناؤ پھیلا دیا گیا ہوتا یہ کتنی بڑی سازش نظر آتی ہے ۔
بہرائچ میں جب فرقہ وارانہ فساد برپا کیا گیا تب گودی میڈیا کے کئی چیانلوں نے آؤٹ پٹانگ رپورٹنگ کی باقاعدہ بہرائچ پولیس کو اس کی تردید کرنی پڑی کہ متوفی کے بارے میں جھوٹی باتیں پھیلائی جارہی ہیں ۔ آج تک کہ سدھیر چوہدری نے اپنے پروگرام بلیک اینڈ وائٹ میں اس کی پوری تفصیلات دیں باقاعدہ کہا کہ وہ نفرت کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ہیں جس نے ساری حدود عبور کرلی ہیں اس کے بعد اینکر بتاتے ہیں کہ رام گوپال مشرا کی پیروں کی سبھی انگلیوں کے ناخن کھینچ کر نکا لے گئے اسے سدھیری چوہدری نے پہلا اور بڑا خلاصہ بتایا ۔ کئی اور چیانلوں نے بھی اسی طرح کی رپورٹ کی رپورٹنگ کی زبان ناظرین کو تصور کرنا سکھارہی ہے آپ تصور کیجئے جو نہیں ہوا ہے اس کا تصور کرایا جارہا ہیکہ کیا کیا ہوا کیسے کیسے ہوا تاکہ وہ بھی آگ میں اُبلنے لگے ۔ غنیمت ہے کہ بہرائچ پولیس نے اس کی تردید کرتے ہوئے اُسے غلط بتایا اور لکھا کہ سوشیل میڈیا میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کے مقصد سے جھوٹی اطلاعات گشت کروائی گئیں ان میں یہ بھی بتایا گیا کہ متوفی کو کرنٹ لگانا ، تلوار سے مارنا یہاں تک کہ ناحق اکھاڑنا جیسی چھوٹی باتیں پھیلائی جارہی ہیں ان میں کوئی سچائی نہیں ہے ۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ گولی لگنا بتائی گئی ہے ۔
اس واقعہ میں صرف ایک شخص کی موت ہوئی ہے اور ایسے میں تمام سے درخواست ہے کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کیلئے افواہوں پر توجہ نہ دیں اور ایسی افواہوں کو شیر بھی نہ کریں لیکن پولیس نے میڈیا نہیں لکھا سوشیل میڈیا لکھا کسی چیانل کا نام نہیں لکھا کسی اینکر کا نام نہیں لیا اور نہ ان کے خلاف کوئی کارروائی کی اس طرح سے خاص طرح کے میڈیا کو کتنی چھوٹ ملتی رہتی ہے کیا ان اینکروں اور ان کے چیانلوں نے پولیس کی وضاحت کے بعد معافی مانگی کوئی افسوس جتایا آپ بھی پتہ کیجئے ۔ بی جے پی لیڈر نپور شرما نے بھی یہ جھوٹ پھیلائی مگر بعد میں انہوں نے معذرت خواہی کرتے ہوئے کہا کہ میں نے میڈیا میں جو سنا وہی دہرایا کم سے کم نپور شرما مان تو رہی ہیں کہ جو میڈیا میں سنا وہی دہرایا مگر نپور شرما بھی چیانل کا نام نہیں لیتی یہ نہیں بتاتی ہیں کہ کس چیانل سے انہوں نے ایسا سنا کس اخبار میں انہوں نے ایسی باتیں پڑھی یہ میڈیا جھوٹ تو پھیلا دیتا ہے اور پھر اس کے بعد چپ چاپ کنارے سے نکل جاتا ہے ؟