بہو ، بیٹی ،زمین کے تحفظ کیلئے لوگوں کو اسلحہ لائسنس درکار

,

   

دہلی سے متصل اترپردیش کے غازی آباد میں اسلحہ لائسنس کی درخواستوں میں اضافہ
غازی آباد : دہلی سے متصل غازی آباد میں لوگ اپنی بہو ، بیٹی اور زمین کی حفاظت کو لے کر پریشان ہیں۔ زیادہ تر لوگ ضلع ہیڈ کوارٹر میں اسلحہ لائسنس حاصل کرنے کے لیے اسی طرح کی دلیل دے رہے ہیں۔ انہیں اپنی حفاظت کے لیے نہیں بلکہ اپنے پیاروں کے تحفظ کے لیے ہتھیاروں کی ضرورت ہے، جس کے لئے وہ لائسنس کی مانگ کر رہے ہیں۔غازی آباد میں لائسنس والے اسلحہ رکھنا ’’اسٹیٹس سمبل‘‘ بن چکا ہے۔ وہیں ضلع میں 14 ہزار سے زائد افراد کے پاس لائسنس یافتہ اسلحہ ہے اور ایسے اسلحہ کے لئے ضلع ہیڈ کوارٹر میں چار ہزار سے زائد درخواستیں زیر التوا ہیں۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے لائسنس کے درخواست گزاروں کے لیے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا۔ ان کے مطابق درخواست گزار کو یہ واضح کرنا ہوگاکہ اسے لائسنس کی کیوں ضرورت ہے۔اس کے لیے پولیس اور ایل آئی یو سے فائل پر ایک سفارش بھی کروانی ہوگی۔ اس کے بعد بھی ضلع مجسٹریٹ فیصلہ کرے گا کہ درخواست گزار کو لائسنس دینا ہے یا نہیں۔ نئے آرڈر کے بعد ہر روز 20 سے زائد درخواست گزاروںکی درخواستیں ضلع مجسٹریٹ کے پاس آرہی ہیں۔ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے اسلحہ لائسنس حاصل کرنے کے لیے لوگ کئی دلائل دے رہے ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ زیادہ تر درخواست گزار اپنی حفاظت کے لیے نہیں ،بلکہ اپنے عزیزوں کے تحفظ کے لیے ہتھیار رکھنا چاہتے ہیں۔ ان میں بہو ، بیٹی اور زمین کے تحفظ اہم نکات ہیں۔ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے رجوع ایک شخص سے جب پوچھا گیا کہ اسے اسلحہ کی کیوں ضرورت ہے تو اس نے ایک عجیب دلیل دی۔ اس نے بتایا کہ جب وہ اپنی بیوی کے ساتھ گھر سے باہر آتاجاتا ہے تو اس کے ارد گرد کچھ اوباش قسم کے لوگ بیوی کو گھوررہے ہوتے ہیں۔ اس کی بیوی گھر سے اکیلی نہیں نکل سکتی۔وہیں ایک دوسرے شخص نے بتایا کہ اس کے پڑوسیوں کے ساتھ اس کا زمینی تنازعہ ہے۔ جن کے ساتھ جھگڑا چل رہا ہے ،ان کے پاس کئی لائسنس یافتہ بندوق ہیں ، اس لیے اسے بھی ایسی ہی بندوق کی ضرورت ہے۔ جب اس سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے اس کے لیے پولیس سے شکایت کی ہے، تو اس نے انکار کر دیا۔نیز ایک تیسرے شخص نے دلیل دی کہ جب اس کی بیٹی اسکول جاتی ہے، تولفنگے اور اوباش قسم کے لڑکے اس کا پیچھا کرتے ہیں۔ اس لئے بیٹی کی حفاظت کے لیے اسے لائسنس کے ساتھ بندوق چاہئے۔