بہ یک وقت چناؤ پر میٹنگ سے کانگریس و دیگر پارٹیوں کی دوری

   

’’ون نیشن ، ون الیکشن‘‘ دستور کے مغائر، مرکز کو وائیٹ پیپر تیار کرنیکا مشورہ

نئی دہلی ، 19 جون (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کیلئے بہ یک وقت انتخابات کے خیال کے مخالف کئی اپوزیشن پارٹیوں بشمول کانگریس نے آج آل پارٹی میٹنگ کو ترک کیا جو وزیراعظم نریندر مودی نے ’ایک قوم، ایک الیکشن‘ کے مسئلے پر طلب کی تھی۔ اس میٹنگ میں عدم شرکت کے معاملے میں کانگریس کا ساتھ دینے والوں میں این ڈی اے حلیف شیوسینا کے ساتھ ساتھ سماجوادی پارٹی (ایس پی)، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی)، ڈی ایم کے، تلگودیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) اور ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) شامل ہیں۔ لیفٹ پارٹیوں نے جن کی نمائندگی سی پی آئی (ایم) جنرل سکریٹری سیتارام یچوری اور سی پی آئی کے ڈی راجہ نے کی، اس میٹنگ میں شریک ضرور ہوئے لیکن بہ یک وقت انتخابات کے آئیڈیا کی مخالفت کی۔ ایک سینئر لیفٹ لیڈر نے کہا تھا کہ وہ اجلاس میں شرکت کریں گے اور ’ون نیشن، ون الیکشن‘ کے خیال کی مخالفت کریں گے۔ یچوری نے ایک نوٹ میں کہا کہ پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں کیلئے بہ یک وقت چناؤ منعقد کرنا بنیادی طور پر مخالف وفاقی اور مخالف جمہوری اور اس طرح دستور کے مغائر عمل ہے۔ یہ میٹنگ پارلیمنٹ کی لائبریری بلڈنگ میں منعقد کی گئی۔ کانگریس نے اس میٹنگ سے دور رہنے کا فیصلہ اس مسئلہ پر دیگر پارٹیوں کے ساتھ مشاورتوں کے بعد کیا۔ پارٹی نے تمام اپوزیشن قائدین کی میٹنگ آج صبح طلب کی تھی تاکہ اس مسئلہ پر تبادلہ خیال کیا جائے لیکن اسے صدر پارٹی راہول گاندھی کی سالگرہ کے تناظر میں منسوح کردیا گیا۔ بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے ٹوئٹ میں کہا کہ اگر یہ میٹنگ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایمس) کے مسئلہ پر ہوتی تو وہ ضرور شرکت کرتیں۔ ذرائع کے بموجب چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے بھی میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔ البتہ عام آدمی پارٹی کی نمائندگی پارٹی ممبر راگھو چڈھا نے کی۔ اس میٹنگ میں تلنگانہ راشٹرا سمیتی (ٹی آر ایس) کی نمائندگی کے چندرشیکھر راؤ کے فرزند اور پارٹی کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی راما راؤ نے کی۔ منگل کو چیف منسٹر مغربی بنگال اور ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی نے اس میٹنگ میں شرکت کا دعوت نامہ قبول کرنے سے انکار کیا اور مرکز سے اپیل کی کہ اس کے بجائے ’’ون نیشن، ون الیکشن‘‘ مسئلہ پر مشاورتوں کیلئے وائیٹ پیپر تیار کیا جائے۔ یو پی اے شرکاء کے قائدین نے منگل کی شام پارلیمنٹ میں میٹنگ منعقد کرتے ہوئے اس مسئلہ پر تبادلہ خیال کیا اور فیصلہ کیا تھا کہ وہ اس معاملے میں کوئی قطعی موقف اختیار کرنے سے قبل دیگر ہم خیال پارٹیوں کے ساتھ مزید تبادلہ خیال کریں گے۔