بیت المقدس میں فلسطینیوں کیلئے امریکی قونصل خانہ نہیں

,

   

رملہ میں قائم کرنے کی تجویز، اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کا بیان

مقبوضہ بیت المقدس : اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کا کہنا ہیکہ انہوں نے امریکی انتظامیہ کو واضح کر دیا ہیکہ و ہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کیلئے امریکی قونصل خانہ کھولے جانے کی مخالفت کریں گے۔ بینیٹ نے یہ بات کل وزیرخارجہ یائر لیپڈ اور وزیر خزانہ ایوگڈور لیبرمین کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہی۔ بینیٹ کا کہنا تھا کہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کے کام آنے والے امریکی قونصل خانے کی کوئی جگہ نہیں ، بیت المقدس اسرائیل کا دارالحکومت ہے۔اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت کے مطابق اس موقع پر وزیر خارجہ یائر لیپڈ نے یہ تجویز پیش کی کہ امریکی قونصل خانے کو دوبارہ مغربی کنارے کے شہر رملہ میں فلسطینی حکومت کے کمپاؤنڈ میں کھولا جائے۔ادھر رملہ میں فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے لیپڈ کا بیان مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف اس بات کو قبول کریں گے کہ امریکی قونصل خانہ بیت المقدس میں ہو جو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہے۔ امریکی انتظامیہ نے اسی کا اعلان کیا تھا اور وہ اس پر عمل کی پابند ہے۔مئی 2018میں کھولا جانے والا امریکی قونصل خانہ فلسطینیوں کے ساتھ سفارتی رابطے کا مرکز تھا۔ سابق امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے بعد قونصل خانے کا درجہ کم کر کے اسے فلسطینی امور کا یونٹ بنا کر بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے میں ضم کر دیا گیا تھا۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اکتوبر میں ایک بار پھر باور کرایا تھا کہ قونصل خانے کا دوبارہ کھولا جانا فلسطینیوں کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی کوششوں کا حصہ ہے۔ البتہ بلنکن نے اس حوالے سے کوئی نظام الاوقات کا تعین نہیں کیا۔