بیجا اصراف کی شادیوں کے بائیکاٹ پر تبدیلیاں ممکن

   

نکاح کو آسان بنانے پر زور ، مسجد عالیہ میں نکاح ، مولانا نصیر الدین و دیگر کا خطاب
حیدرآباد۔15فبروری(سید اسماعیل ذبیح اللہ) ملت اسلامیہ کو درپیش مسائل کا حل کسی اور کے نہیںبلکہ ملت اسلامیہ کے نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہی ہے۔قوم مسلم کا سب سے بڑا اور اہم مسئلہ فی الحال نوجوان لڑکیوں کی شادی کا ہے ۔ شادیوں میںبیجا اصراف ‘ گھوڑے جوڑے او رجہیز کی لعنت نے مسلم سماج کو کھوکھلا کردیا ہے۔ مقابلہ آرائی کے سبب غریب اور متوسط طبقے کے لوگ اپنی بیٹیوں کی شادی کے لئے پریشان ہیں۔ اس حساس مسئلہ کی وجہہ سے مسلم سماج میںبے راہ روی بڑھتی جارہی ہے ۔ تعلیم یافتہ نوجوان جو نہ صرف بیرونی ممالک میں اچھی خاصی کمائی کرتے ہیں بلکہ ملک کے مختلف خانگی اداروں میں بڑے عہدوں پر فائز ہیں وہ بھی شادیوں میںبیجا اصراف جیسی لعنت کاشکار ہورہے ہیں۔ ادارہ سیاست کے بشمول مختلف اداروں او رتنظیموں کی جانب سے شادیوں میںبیجا اصراف کے خلاف زبردست مہم چلائی جارہی ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہوتے نظر آرہے ہیںمگر یہ صرف کچھ حلقوں تک محدود ہیں۔ قومی اور ریاستی سطح پر اس تحریک کے اقدامات مسلم معاشرے میںانقلابی تبدیلیوں کا نقیب ثابت ہوسکتے ہیں۔کسی بھی نیک کام کی شروعات کے لئے عزم مصمم ناگزیر ہے ۔ شادیوں میںبیجا اصراف کے خلاف جاری تحریکوں کی کامیابی کا انحصار نیتوں پر ہوتا ہے۔ جمعرات کے روز مسجد عالیہ گن فاونڈری میںبعد نماز مغرب سادگی کے ساتھ ایک نکاح عمل میںآیا۔ جس میں جناب ظہیر الدین علی خان‘ مولانا علیم خان فلکی‘ مولانا نصیرالدین ‘ جناب مظفر علی خان تلگودیشم قائد‘ کے علاوہ شہر حیدرآباد کی سرکردہ شخصیتوں نے شرکت کی ۔ سماج کارکن الحاج سید سلیم کے فرزند سید وسیم کی شادی محمد فرید الحسن نظامی (شاہد) کی دختر سے انجام پائی ۔ شادی کی تقریب نہایت سادگی سے ہوئی ‘ مسجد میںنکاح اور دولہن کی وداعی بھی مسجد سے ہی عمل میں آئی ۔ شادی خانہ اورطعام کا بوجھ دولہن والوں پر عائد کئے بغیر مسجد میںہی مہمانوں کی ضیافت کے لئے حلیم او رچائے کی سربراہی کی گئی ۔باجا ‘ بارات‘ اور ناچ گانے تو دور کی بات ہے دولہا دولہن کی روانگی کے لئے جو گاڑی کا انتظام کیاگیا تھا وہ بھی ایک معمولی گاڑی تھی جس پر پھول تک لگے ہوئے نہیںتھے۔ مولانا علیم فلکی اور مولانا نصیر الدین نے نکاح کی اہمیت او ر فضیلت پر بصیر ت افروزخطاب کرتے ہوئے نکاح کو آسان بنانے پر زوردیا۔ انہوں نے بیجا اصراف کی شادیوں کے بائیکاٹ کی وکالت کرتے ہوئے کہاکہ سماج میںجنگی خطوط پر تبدیلیوںکے لئے سخت فیصلے درکار ہیں۔