بیدر میں سڑک حادثات میں مسلسل اضافہ

   

قیمتی زندگیاں ضائع ، گاڑیوں کی تیز رفتار اصل سبب

بیدر۔4؍جنوری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ہندوستان کے مایہ ناز اور ورلڈ ہیرٹیج کا حصہ بن چکے تاریخی شہر محمدآباد بیدر شریف کارقبہ کچھ زیادہ نہیں ہے۔ 5-6کیلومیٹر کے دائرے میں شہر واقع ہے۔ اور موٹرسائیکل پر ایک گھنٹہ میں ساراشہر گھوما جاسکتاہے۔ شہر کی ہیئت قدیم اور جدیدنوعیت کی ہے۔ قدیم شہر بھی آج کل سڑکوں کی کشادگی کے بعد نئے شہر کی طرح لگنے لگاہے۔ لیکن ہماراموضوع سڑک حادثات ہیں۔ ہفتہ 10دن کے اندر 6افراد کی جانیں سڑک حادثہ میں چلی گئی ہیں۔ یا ہوسکتاہے اس سے زائد بھی ہوں ، جس کادرست اندازہ محکمہ پولیس یا حادثاتی خبریں بنانے والوں کو ہوگا۔ حادثوں کی بناپر شہریان بیدر میں خوف کاماحول صاف طورپر دیکھاجارہاہے۔ اور جو بڑے بوڑھے ٹووہیلرجیسے اسکوٹی وغیرہ چلارہے ہیں وہ بھی دہشت زدہ ہیں کہ جانے کب حادثہ ہو۔ اس خوف سے باہر نکلنے کے لئے چندتنظیموں نے ضلع انتظامیہ ، ضلع انچارج وزیر اورمحکمہ پولیس کو میمورنڈم دیاتھا۔ جس میں ہیومین ویلفیر اور ویلفیرپارٹی آف انڈیاشامل ہیں۔ جبکہ روٹری کلب جیسی عالمی تنظیم اور کڈز ٹیک جیسے پری پرائمری اسکول نے عوامی بیداری کا کام کیاتھا۔ اب سوال یہ پید اہوتاہے کہ کچھ نہ کچھ اپنی بے چینی کااظہا رکرتے ہوئے جب ضلع انتظامیہ اورپولیس کو میمورنڈم اور اسی طرح عوام میں بیداری پیدا کی گئی ہے ۔ اسکے باوجود حادثات رکنے کانام کیوں نہیں لے رہے ہیں۔ آج جمعہ کومبینہ طورپر 2سے زائدحادثات ہوئے ہیں اور جان بھی چلی گئی۔ لوگ بآسانی ایک دودن کے وقفہ سے مررہے ہیں ۔ تو پھر خامی کہاں ہے ؟ آیا محکمہ پولیس نے اپناکام کیاہے اور کررہاہے ؟ عوام بیدار ہے یا تساہلی سے کام لے رہی ہے ؟نوجوانوں کی سمجھ میں آرہاہے کہ نہیں کہ انہیں گاڑیوں کی رفتار پر قابو رکھناہے۔ بڑی گاڑیوں کے شہر میں داخلے کے اوقات متعین کیوں نہیں ہیں؟ اسکول اور کالج والوںنے بھی ’’اسکول بس‘‘ کے نام پر پوری پوری بسیں شہر کے طول وعرض میں دوڑانا شروع کردیاہے۔ جن پر کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔ لاریوں والے بھی اندھا دھند لاریاں چلا رہے ہیں۔ کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ محکمہ پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ ہم کیاکرسکتے ہیں ، ہمارے پاس مطلوبہ عملہ نہیں ہے۔ گویا ٹریفک پولیس کے پاس عملہ کی قلت ہے۔ اس لئے ٹریفک کی تہذیب ہونہیں پارہی ہے۔ اور حادثات ہورہے ہیں۔یاکوئی اور وجہ ہے جس کے سبب شہر شتر بے مہار کی طرح زندگی گذار رہاہے اور قیمتی جانیں ضائع ہورہی ہیں۔ آخری بات یہ کہ ضلع بیدر سے تین اسی شہر سے دودوسیاست دان وزیر ہیں اور حادثات پر کوئی کنڑول نہیں ہے۔ واضح رہے کہ تقریباتمام حادثے نئے شہر میںرونما ہورہے ہیں۔