بیروت میں مسلح جھڑپوں میں ہلاکتو ں کی تعداد بڑھنے لگی

   

بیروت : دارالحکومت میں مسلح جھڑپوں کے بعد لبنان کی فوج نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی اسلحہ بردار شخص کو گولی مار دی جائے گی۔ لبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ پر دھماکہ کی تفتیش کرنے والے جج کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں۔عرب نیوز کے مطابق فوجی ذرائع نے بتایا ہے کہ جج طارق بطار کے خلاف احتجاج کے دوران جھڑپوں میں چھ افراد ہلاک جبکہ 60 سے زائد زخمی ہوئے۔مقامی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جھڑپیں بیروت کے مضافات تیانح میں شروع ہوئیں۔فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ محکمہ انصاف کی جانب جانے والے مظاہرین جب تیانح کے علاقے میں پہنچے تو ان پر فائرنگ کی گئی۔لبنان کے وزیراعظم نجیب میکاتی نے مظاہرین سے کہا ہے کہ وہ پْرامن رہیں، ’ان لوگوں کو گرفتار کیا جائے گا جنہوں نے قانون کی خلاف ورزی کی جس کے باعث لوگ زخمی ہوئے۔‘ بیروت میں محکمہ انصاف کے سامنے اس احتجاج کے لیے دو شیعہ تنظیموں حزب اللہ اور امل موومنٹ نے اپیل کی تھی۔الجدید ٹی وی کے مطابق تیانح کے علاقے میں چھت پر بیٹھے سنائپر نے مظاہرین کو نشانہ بنایا جہاں ایک نامعلوم شخص مارا گیا۔