خاتمہ کے دہانے پر موجود معیشت کو سنبھالنے نااہل ڈاکٹروں کی کوشش
نئی دہلی10فروری(سیاست ڈاٹ کام ) نئی دہلی 10 فروری (سیاست ڈاٹ کام) سابق وزیر فینانس پی چدمبرم نے معیشت سے نمٹنے نریندر مودی حکومت کے طریقہ کار کی سخت مذمت کرتے ہوئے پیر کو کہاکہ قومی معیشت پوری طرح غیر کارکرد و ناکارہ ہونے کے قریب پہونچ چکی ہے اور اس کی حالت کو بہتر بنانے کے لئے ایک نااہل ڈاکٹر علاج و دیکھ بھال کررہا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ معیشت کو بیروزگاری اور صارفین کی قوت خرید میں انحطاط جیسے دوہرے مسائل کا سامنا ہے لیکن حکومت مسلسل انکار کررہی ہے۔ چدمبرم نے بجٹ 2020-21 پر راجیہ سبھا میں بحث کا آغاز کرتے ہوئے ٹیکس دہشت گردی پھیلانے کے لئے جونیر ٹیکس عہدیداروں کو غیرمعمولی اختیارات دینے کی نہیں بلکہ عوام کے ہاتھوں میں زیادہ رقم دینے کی ضرورت ہے۔ چدمبرم نے کہاکہ وزیر فینانس نرملا سیتارامن کو وہ وہی تجویز پیش کررہے ہیں جو نومبر 2013 ء میں وزارت عظمیٰ کے لئے بی جے پی کے امیدوار (نریندر مودی) نے اُنھیں دی ہے۔ چدمبرم نے یاد دلایا کہ 2 نومبر 2013 ء کو ایک انتہائی ممتاز سیاسی لیڈر نے کہا تھا کہ ’معیشت مشکلات سے دوچار ہے۔ نوجوان روزگار چاہتے ہیں۔ معمولی سیاست پر نہیں بلکہ معیشت پر مزید توجہ مرکوز کیجئے۔ برائے مہربانی ملازمتوں پر توجہ دی جائے۔ یہ بہتر اچھا مشورہ ہے جو مَیں وزیر فینانس کے سپرد کرنے سے بہتر اور کچھ نہیں کرسکتا۔کانگریس نے پیر کو راجیہ سبھا میں کہا کہ ہندوستانی معیشت بڑے بحران میں ہے اور حکومت کو نوجوانوں کو روزگار مہیاکرانے کے قدم اٹھانے کے ساتھ ساتھ کھپت اور سرمایہ کاری بڑھانے کے اقدامات کرنے چاہئے ۔ کانگریس کے پی چدمبرم نے مزید کہا کہ معیشت بڑے بحران میں ہے اور حکومت کے ‘ڈاکٹر’اسے اس سے نکال نہیں پارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ماہر اقتصادیات ہندوستانی معیشت کو ‘آئی سی یو’ میں بتارہے ہیں لیکن حکومت اسے آئی سی یو سے باہر کرسی پر بٹھاکر اس کا علاج کرنا چاہ رہی ہے ۔صحیح اقتصادی انتظام نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کو معیشت کو بحران سے نکالنے کے لئے ماہرین سے صلاح مشورہ کرناچاہئے اور کھپت اور سرمایہ کاری بڑھانے کے اقدامات کرنے چاہئے ۔نوجوانوں کو روزگار مہیاکراتے ہوئے عوام کے ہاتھ میں پیسہ دینا چاہئے ۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ نوٹ بندی اور اشیا اور خدمات ٹیکس کو جلد بازی میں نافذ کرنا حکومت کی بھیانک غلطی ہے جس کا اثر معیشت پر نظر آرہا ہے ۔اسی کا اثر ہے کہ اقتصادی شرح نمو میں مسلسل چھ تماہی سے کمی ہورہی ہے ۔اتنے لمبے وقت تک معیشت میں کمی پہلی بار واقع ہوئی ہے ۔