حکومت ہند کا فیصلہ ، مسافرین کو ایسی سند پیش کرنا مشکل ، کسی بھی ملک میں سند کی اجرائی کا انتظام نہیں
حیدرآباد۔10مارچ(سیاست نیوز) حکومت ہند کی جانب سے ملک پہنچنے والوں کے لئے کورونا وائرس کلئیرنس کی سند کے ساتھ واپس ہونے کی ہدایت اور رہنمایانہ خطوط کی اجرائی نے بیرون ملک موجوود شہریوں کو مشکلات میں مبتلاء کردیا ہے کیونکہ دنیا کے کسی بھی ملک میں ایسا کوئی نظم نہیں ہے جو کہ اس طرح کی سند جاری کرے کہ سفر کرنے والا مسافر کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہے۔ حکومت ہند نے یکم مارچ سے ہندستان پہنچنے والوں پر یہ پابندی عائد کردی ہے کہ وہ اگر اپنے ملک واپس ہو رہے ہوں اور بیرونی سفر کے دوران کا قیام ایسے ملک میںرہا جہاں کورونا وائرس کے مریض پائے جاتے ہیں تو وہ ہندستان واپسی سے قبل مقامی طبی اتھاریٹی کی جانب سے کورونا سے متاثرہ نہ ہونے کی سند حاصل کریں ۔ حکومت کی جانب سے عائد کی جانے والی اس پابندی سے اٹلی کے علاوہ دیگر ممالک میں موجود ہندستانیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ بیشتر ممالک بالخصوص بحرین ‘ سعودی عرب کے علاوہ دبئی میں بھی اسکولوں اور کالجس کے علاوہ یونیورسٹیز کو بند کردیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود ہندستانی طلبہ اور ان کے والدین وغیرہ ان ممالک میں ہی رہنے پر مجبور ہیں جن ممالک میں کورونا وائرس کے معاملات میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہاہے۔ بتایاجاتا ہے کہ ہندستانی وزارت خارجہ کی جانب سے ملک میں کورونا وائرس کے ساتھ پہنچنے والوں کو روکنے کے لئے یہ اقدامات کئے گئے ہیں تاکہ کورونا وائرس کی بیماری کے ساتھ ملک واپس ہونے والوں کو سرحد میں داخل ہونے سے روکا جاسکے لیکن اٹلی اور بعض دیگر مقامات پرہندستان طلبہ کی جانب سے ہندستانی قونصل خانو ںسے رابطہ قائم کرتے ہوئے انہیں اس سرٹیفیکٹ کے حصول سے مستثنی قرار دینے کے اقدامات کئے جائیں کیونکہ اٹلی اور دیگر مقامات پر کورونا وائرس کی علامات پائے جانے پر ہی مریض کی تشخیص اور معائنوں کے اقدامات کئے جارہے ہیں جبکہ دنیا کے بعض دیگر ممالک میں صورتحال علحدہ ہے کیونکہ ان ممالک م یں جو بھی شخص رضاکارانہ طور پر تشخیص کے لئے پہنچ رہا ہے اس شخص کے معائنوں کے بعد اس کی رپورٹ جاری کی جا رہی ہے اور اس رپورٹ کی بنیاد کو ہی کورونا وائرس سے متاثر نہیں کے سرٹیفیکیٹ کے طور پر قبول کیا جانے لگا ہے لیکن جن ممالک میں علامات کے بغیر تشخیص نہیں کی جا رہی ہے ان ممالک میں رہنے والے ہندستانیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔