بیرونی کھلاڑیوں کے وطن لوٹنے سے آئی پی ایل کی کشش میں کمی

   

حیدرآباد ۔ 25 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) ہندوستان بھر کے علاوہ دنیا کے کرکٹ شائقین کا ایک پسندیدہ ٹورنمنٹ ہے یہی وجہ ہیکہ ہر سال 2 ماہ طویل اس ٹورنمنٹ میں تقریباً 80 سے زیادہ مقابلے ہونے کے باوجود کئی برسوں سے عوام کی دلچسپی اس ٹورنمنٹ میں کم نہیں ہوئی ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہیکہ آئندہ چند دنوں میں آئی پی ایل عوام میں اپنی دلچسپی برقرار رکھنے میں ناکام ہوجائے گا کیونکہ آئندہ ماہ انگلینڈ میں آئی سی پی ورلڈ کپ شروع ہوگا جس کی تیاری کیلئے آئی پی ایل میں موجود کئی نامور بیرونی ممالک کے کھلاڑی اپنے وطن واپس لوٹناشروع ہوچکے ہیں۔ ویسے تو کئی ٹیموں میں موجود بیرونی کھلاڑیوں کا آئی پی ایل سے وطن لوٹنے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے جس میں سب سے پہلے راجستھان رائل کے اوپنر جوس بٹلر ہے جنہوں نے اپنی ٹیم کی ابتدائی فتوحات میں برق رفتار نصف سنچریوںسے کلیدی رول ادا کیا تھا وہ سب سے پہلے آئی پی ایل چھوڑ کر وطن لوٹ چکے ہیں۔ آئی پی ایل سے بیرونی کھلاڑیوں کا وطن لوٹنے کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان حیدرآباد سن رائزر کو ہونے والا ہے کیونکہ حیدرآباد کی فتوحات میں انگلینڈ کے وکٹ کیپر جانی بیرسٹو اور آسٹریلیائی اوپنر ڈیویڈ وارنر نے انتہائی اہم رول ادا کیا ہے اور اگر کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ ٹورنمنٹ میں حیدرآبادی ٹیم کا اب جو مقام ہے وہ ان دونوں کی مرہون منت ہے۔ ڈیویڈ وارنر 574 رنز اور بیرسٹو 445 رنز کے ساتھ ٹورنمنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمینوں کی فہرست میں پہلے اور دوسرے مقام پر فائز ہیں۔ بیرسٹو چینائی سوپرکنگس کے خلاف منعقدہ مقابلے میں اپنا آخری میچ کھیل کر وطن لوٹ چکے ہیں جبکہ وارنر بھی رواں ہفتے کے اختتام پر وطن لوٹ جائیں گے۔ شکیب الحسن بھی عنقریب بنگلہ دیش روانہ ہوجائیں گے۔ بیرسٹو کی جگہ دوسرے دھماکو اوپنر نیوزی لینڈ کے مارٹن گپٹل موجود ہیں کیونکہ کپتان کین ولیمسن کے ہمراہ دیگر نیوزی لینڈ کے کھلاڑی ٹورنمنٹ کے مکمل مقابلوں کیلئے دستاب رہیں گے۔ حیدرآباد کے علاوہ جن دیگر ٹیموں کو اپنے بیرونی اسٹارکھلاڑیوں کی خدمات سے محروم ہونا پڑے گا ان میں چینائی سوپر کنگس کو فاف ڈوپلیسی (179 رنز)، عمران طاہر (16 وکٹیں)، رائل چیلنجرس بنگلور کو معین علی (216 رنز، 5 وکٹیں)، ڈیل اسٹین (4 وکٹیں) اور مارکس اسٹوینس (133 رنز اور ایک وکٹ)، راجستھان رائلز کو جوس بٹلر (311 رنز)، بین اسٹوکس (112 رنز اور 6 وکٹیں)، اسٹیواسمتھ (296 رنز)، جافرا آرچر (11 وکٹیں)، ممبئی انڈینس کو کوئینٹن ڈی کاک (378 رنز) جیسن بہرین ڈوف (5 وکٹیں)، کنگس الیون پنجاب کو ڈیوڈ ملر (178 رنز)، دہلی کیپٹلس کو ٹورنمنٹ میں کامیاب ترین بولر ربارا (23 وکٹیں) اور کولکتہ نائیٹ رائیڈرس کو جیوڈینلی کی خدمات سے محروم ہونا پڑے گا۔ اس کے علا وہ ویسٹ انڈیز کی ورلڈ کپ ٹیم میں شامل کریس گیل (پنجاب)، اندرے رسل (کولکتہ) بھی ٹورنمنٹ چھوڑ کر قومی ٹیم کی تیاریوں کیلئے وطن لوٹ سکتے ہیں۔ بیرونی کھلاڑیوں کے علاوہ ہندوستانی ٹیم کے کپتان ویراٹ کوہلی، نائب کپتان روہت شرما، وکٹ کیپر بیٹسمین مہندر سنگھ دھونی، کے ایل راہول، ہارڈک پانڈیا، محمد سمیع، جسپریت بمراہ، شکھردھون جیسے بڑے نام بھی آرام کی غرض سے ٹورنمنٹ سے دستبرداری اختیار کرسکتے ہیں اور اگرایسا کچھ ہوا تو پھر آئی پی ایل رانجی کھلاڑیوں کے ٹورنمنٹ میں تبدیل ہوسکتا ہے اور ہر ٹیم سے نامور اور میدانوں تک شائقین کو لانے والے کھلاڑیوں کی عدم دستیابی ٹورنمنٹ کو غیر دلچسپ بنادے گی۔