حکومت کے اقدامات سے عدم اطمینان ، روزی روٹی سے محرومی پر پیدل سفر
حیدرآباد۔27 اپریل(سیاست نیوز) بیرون ریاست سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کی اپنی ریاست کو روانگی کا سلسلہ جاری ہے اور شہر حیدرآبادمیں موجود بیرونی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے مزدوراپنے آبائی مقام کیلئے انہیں حاصل کسی بھی طرح کی سہولت کے استعمال کے ذریعہ روانہ ہونے لگے ہیں اور وہ اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ کسی بھی طرح سے اپنے آبائی مقام کو پہنچ جائیں کیونکہ لاک ڈاؤن کی اس صورتحال میں ان کے حالات انتہائی سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔شہر حیدرآباد میں تعمیری پراجکٹس کے علاوہ دیگر مقامات پر خدمات انجام دینے والے مزدوروں کی ان کے آبائی مقام پر واپسی کو روکنے کیلئے ریاستی حکومت کی جانب سے متعدد اقدامات کئے جا رہے ہیں لیکن شہر حیدرآباد کے علاوہ نواحی علاقو ںمیں رہنے والے مزدوروں کی جانب سے پیدل سفر شروع کیا جا رہاہے اور وہ اپنے آبائی مقام کو روانہ ہونے کے لئے پیدل ہی نکل پڑرہے ہیں۔ مادھا پور‘ بندلہ گوڑہ‘ نارسنگی‘ اپل کے علاوہ دیگر علاقو ںمیں جاری تعمیری پراجکٹس پر خدمات انجام دینے والے مزدوروں کی جانب سے اپنے آبائی مقام کیلئے روانگی کے سلسلہ میں پیدل سفر کے متعلق کہا جار ہاہے کہ ریاست تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے کئے جانے والے متعدد اقدامات کے باوجود مزدور طبقہ غیر مطمئن ہے کیونکہ ان کا احساس ہے کہ یہ حالات جلد معمول پر آنے والے نہیں ہیں اور نہ ہی ان حالات کے معمول پر آتے ہی انہیں اجرت اور کام مل پائیں گے اسی لئے وہ اپنے طور پر اس بات کا فیصلہ کررہے ہیں ۔ بتایاجاتا ہے کہ ریاست کے بیشتر حصوں میں خدمات انجام دینے والے مزدوروں کا راست تعمیری کمپنی سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ کمپنیو ںکی جانب سے تعمیری کام اور مزدوروں کی خدمات کنٹراکٹ کے اساس پر حاصل کی جاتی ہیں اور ان حالات میں کنٹراکٹرس کی جانب سے مزدوروں پر واضح کیا جانے لگا ہے کہ وہ ان کے اخراجات یا اجرت دینے کے مجاز نہیں ہیں اسی لئے مزدور مجبوری کی حالت میں شہر چھوڑ کر روانہ ہونے لگے ہیں۔ شہر سے روانہ ہونے والے مزدوروں کی لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے بعد واپسی کے امکانات کے متعلق دریافت کئے جانے پربتایا جا رہا ہے کہ صرف شہر حیدرآباد ہی نہیں بلکہ ملک کے سرکردہ شہروں سے لاک ڈاؤن کھلنے کے بعد مزدوروں کی بڑی تعداد میں اپنے آبائی مقامات پر روانگی کا عمل شروع ہوگا اور ان کی واپسی کب اور کس طرح سے شروع ہوگی اس کے متعلق کچھ بھی کہا نہیں جاسکتا کیونکہ مزدور طبقہ کو فی الحال اپنے آبائی مقام تک پہنچنے کی فکر لاحق ہے۔