بیرون ملک کشمیریوں اور سکھ طبقات کی جانکاری کیلئے جاسوسی خدمات

   

دونوں طبقات کی نقل و حرکت و سرگرمیوں کی خفیہ ایجنسیوں کو اطلاعات کی فراہمی ، جرمنی میں جاسوسی جوڑے کی گرفتاری پر انکشاف
حیدرآباد۔22نومبر(سیاست نیوز) حکومت ہند بیرون ملک کشمیریوں اور سکھ طبقہ کی جانکاری حاصل کرنے کیلئے جاسوسی کی خدمات حاصل کر رہی ہے اور بیرون ملک خدمات انجام دینے والے یہ جاسوس ہندستانی خفیہ ایجنسیوں کو کشمیریوں اور سکھ طبقہ کی نقل و حرکت کے علاوہ سرگرمیوں سے خفیہ ایجنسیوں کو واقف کرارہی ہے۔ اس بات کا انکشاف برلن (جرمنی ) فرنکفرٹ میں جاسوس جوڑے کی گرفتاری کے بعد ہوا ۔ بتایاجاتا ہے کہ فرنکفرٹ کی عدالت نے ہندستانی جاسوس جوڑے کو ضمانت فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے جو کہ ان الزامات کے ساتھ گرفتار کرتے ہوئے عدالت میں پیش کیا گیا تھا ۔ ایس منموہن اور کنول جیت کے نام کے اس جوڑے کی جانب سے جرمنی میں سکھ برادری اور کشمیری برادری کی سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہوئے ہندستانی خفیہ ایجنسیوں کو معلومات کی فراہمی کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور اس گرفتاری کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ یہ جوڑا ماہ اپریل سے ہندستانی خفیہ ایجنسیوں کے لئے یہ خدمات فراہم کر رہا تھا۔ بتایاجاتا ہے کہ اس جوڑے کو جرمنی میں جن الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے وہ ناقابل ضمانت دفعات ہیں اور اس مقدمہ کے دوران اگر یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ مذکورہ جوڑا ہندستانی ایجنسیوں کو یہ اطلاعات فراہم کر رہا تھا تو ایسی صورت میں اس جوڑے کو 10 سال کی قید کی سزاء سنائی جا سکتی ہے۔ فرنکفرٹ کی ہائی کورٹ میں اس جوڑے کو پیش کرنے کے بعد جیل منتقل کردیا گیا اور کہا جا رہاہے کہ اس مقدمہ کی سماعت بھی اسی کورٹ میں ہوگی۔ مقامی ذرائع ابلاغ اداروں کی جانب سے شائع کی گئی خبروں میں یہ واضح طور پر کہا گیا ہے کہ یہ جوڑا جرمنی میں موجود کشمیریوں اور سکھ برادری کی سرگرمیوں سے مکمل واقفیت حاصل کرتے ہوئے ان معلومات کو ہندستانی خفیہ ایجنسیوں کو روانہ کر رہا تھا اس سلسلہ میں مقامی پولیس کو خاطر خواہ مواد اور ثبوت حاصل ہونے کے بعد ہی یہ کاروائی انجام دی گئی ہے جس کے بعد یہ واضح ہوگیا ہے کہ حکومت ہند بیرون ملک میں سکھ برادری اور کشمیری عوام کی سرگرمیوں سے بھی خوفزدہ ہے اور وہ ان کے متعلق مکمل معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ کشمیر کے خصوصی موقف کی برخواستگی کے بعد جو حالات رونما ہوئے ہیں اس میں سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے علحدگی پسندوں کی جانب سے بھی کشمیری عوام کی تائید کے علاوہ انہیں مدد کی پیشکش کی جانے لگی ہے۔