بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ڈائرکٹر جنرل کریم خان کی احمد الشرع سے ملاقات

   

دمشق :شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے غیر ملکی وفود کے شام کے دورے جاری ہیں۔ اب بین الاقوامی فوجداری عدالت کی ٹیم ڈائرکٹر جنرل کریم خان کی قیادت میں دارالحکومت دمشق پہنچی ہے ۔بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر جنرل کریم احمد خان نے شام میں عبوری انتظامیہ کے سربراہ احمد الشرع سے ملاقات کی ۔ ملاقات شام کے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی کی موجودگی میں ہوئی۔دوسری جانب بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان کے دفتر نے کہا کہ انھوں نے شامی حکام سے بات کی ہے کہ جنگی جرائم کی عدالت حکام کی جانب سے ملک میں جرائم کے مرتکب افراد کے خلاف مقدمہ چلانے کی کوششوں میں کس طرح مدد کر سکتی ہے ۔دفتر نے بتایا کہ انہوں نے شام میں نئی انتظامیہ کے سربراہ احمد الشرع سے ملاقات کی۔ جس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ آئی سی سی پراسیکیوٹر جرائم کیلئے احتساب کی کوششوں میں شامی حکام کی مدد کیسے کر سکتا ہے ۔ یہ بات اس وقت سامنے آئی جب کریم خان نے ایک انٹرویو میں اعلان کیا کہ شام ایک رکن ریاست نہیں ہے لیکن بین الاقوامی فوجداری عدالت کے دائرہ اختیار کو پہلے قدم کے طور پر قبول کر سکتا ہے ۔کریم خان نے کہا کہ شام میں عبوری حکومت کے کچھ بیانات انصاف اور جرائم کیلئے احتساب کیلئے کھلے پن کی نشاندہی کرتے ہیں ۔ مبصرین نے رپورٹ کیا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت، شام کے پہلے دورہ میں، ان بڑی فائلوں کی جانچ کا کام کرسکتی ہے جن کے تحت نئی انتظامیہ سابق حکومت کے ارکان اور رہنماؤں کے خلاف جنگی جرائم کے کمیشن میں کیس دائر کر سکتی ہے ۔یہ دورہ شام کی عبوری حکومت کے اس اعلان کے بعد کیا گیا کہ وہ پرانی حکومت میں جرائم کے مرتکب افراد کا تعاقب کر رہی ہے لیکن اس مشن کو مکمل کرنے بیرونی حمایت کی ضرورت ہے ۔ شامی نیٹ ورک فار ہیومن رائٹس سے گزشتہ ماہ اسد حکومت کی جانب سے گزشتہ 14 سالوں کے جرائم کی ابتدائی دستاویزات شائع کی گئی تھیں۔ ان سے یہ بات سامنے آئی تھی بشار حکومت نے من مانے طریقے سے 2 لاکھ 2 ہزار افراد کو قتل کیا ۔ ان مقتولین میں 23 ہزار سے زیادہ بچے اور 12 ہزار خواتین شامل ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً 96 ہزار افراد کو لاپتہ کردیا گیا، ان لاپتہ افراد میں 23 سو بچے اور 57 سو خواتین شامل ہیں۔ مزید 15 ہزار افراد تشدد سے موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔عبوری حکومت ان جرائم اور دیگر خلاف ورزیوں کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے حالانکہ اس نے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ شامی عوام کو اذیت دینے میں حصہ لینے والے مجرموں، قاتلوں، سکیورٹی اہلکاروں اور فوجیوں کو جوابدہ ٹھہرانے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گی۔