کھاد نہ ملنے کی افواہوں پر کسانوں نے زائد کھاد خریدنا شروع کردی، کرشک بھارتی کے چیرمین کا بیان
جھانسی۔ملک کی کئی ریاستوں میں پیدا ہوئے کھاد بحران کی وجہ کسانوں کو درپیش سخت مسائل کے لئے کرشک بھارتی کوآپریٹیو لمیٹیڈ کے صدر ڈاکٹر چندر پال سنگھ یادو نے بین الاقوامی بازار میں فاسفیٹ پر مبنی کھادوں کی قیمتوں میں آئے زبردست اچھال کو ذمہ دار بتایا ہے ۔ کھاد کی کمی سے کسانوں کے سامنے پیدا ہوئے غیر یقینی صورتحال کی اہم وجوہات پر کرشک بھارتی کے چیئر مین نے یواین آئی کو بتایا کہ اس کے پیچھے دو بڑی وجہیں ہیں۔ پہلی بین الاقوامی بازار میں فاسفیٹ پر مبنی کھادوں کی قیمتوں میں غیر معمولی اچھال اور دوسرا اس وجہ سے کھاد نہ ملنے کے سلسلے میں پھیلی افواہیں۔اور اسی وجہ ہے کہ کسانوں نے ضرورت سے زیادہ کھاد خریدنا شروع کردیا ہے ۔ ڈاکٹر یادو نے بتایا کہ بین الاقوامی بازار میں فاسفیٹ پر مبنی کھاد کی قیمت ریکارڈ سطح پر پہنچ کر 45کلو گرام کج ایک تھیلا کی قیمت تقریبا 800ڈالر ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ان کھادوں کے لئے پوری طرح سے درآمدات پر منحصر ہے ۔پہلے ملک میں اس پر سبسڈی دی جاتی تھی اور اس کا زیادہ سے زیادہ خردہ قیمت نہیں ہوتی تھی مگر اب حکومت نے اس کی ایم آر پی 1200روپئے طے کردی ہے اورایکسپورٹر کو 1200 روپئے سبسڈی دی جاتی ہے اس طرح ایکسپورٹر کو 2400 روپئے ایک تھیلا کی قیمت مل جاتی ہے ۔ انہوں نے دلیل دی کہ حقیقت یہ ہے کہ ایکسپورٹر کو بڑھی ہوئی بین الاقوامی قیمت کے علاقہ دیگر اخراجات کی ادائیگی کے بعد کھاد کا ایک تھیلا3200 روپئے میں پڑتا ہے ۔ اس طرح ایکسپورٹر کو 800 روپئے فی تھیلا کا نقصان ہورہا ہے ۔ڈاکٹر یادو نے کہا کہ یہ نقصان بڑے پیمانے پر ہونے والے درآمدات کی وجہ سے ایکسپورٹر کے لئے بہت بڑا بوجھ بن گیا ہے ۔ انہوں نے کہا ایک اور مجبوری یہ بھی ہے کہ فاسفیٹ پر مبنی کھاد کا خام مال ہو یا فنشڈ یعنی بنا شدہ مال ہو۔ ہم پوری طرح سے درآمدات پر منحصر ہیں۔ آج جو حالت پیدا ہوئی ہے اس میں حکومت یا کوئی دیگر کچھ بھی نہیں کرسکتا ہے ۔
