بیویوں نے 785 شوہروں کا قتل کیا

   

این سی آر بی کی چونکادینے والی رپورٹ ، 5 سال میں ملک کے پانچ ریاستوں کے اعداد و شمار
گھریلو تشدد ، ناجائز تعلقات ، غلط فہمی کے ہولناک واقعات ، معاشرے میں موضوع بحث
حیدرآباد /16 جولائی ( سیاست نیوز ) نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو ( این سی آر بی ) نے فلک کیلئے چونکا دینے والا انکشاف کرتے ہوئے سب کو حیرت زدہ کردیا ہے ۔ گذشتہ 5 سال کے دوران ملک کی پانچ ریاستوں میں 785 شوہروں کو ان کی اپنی بیویوں نے قتل کیا ہے۔ یہ سپاری دیتے ہوئے قتل کرایا ہے ۔ جن ریاستوں میں یہ ہولناک واقعات پیش آئے ہیں ان میں اترپردیش ، بہار ، راجستھان ، مہاراشٹرا اور مدھیہ پردیش سرفہرست ہیں۔ اس کے علاوہ دو تلگو ریاستوں کے ساتھ دیگر ریاستیں بھی فہرست میں شامل ہیں۔ یہ گھناؤنے واقعات زیادہ تر غلط راستوں کا انتخاب ، جہیز سے متعلق تنازعات یا امانت میں دھوکہ دہی کے الزامات ، ناجائز تعلقات ، غلط فہمی اور دیگر معاملات کے ہیں۔ این سی آر بی کے کرائم ڈاٹا کے اعداد و شمار میں گھریلو تشدد کے ایک اور پہلو کو بھی اُجاگر کیا ہے۔ جہاں مرد بھی متاثرین میں شامل ہیں۔ جبکہ قوانین اور شعور بیداری پروگرامس میں خواتین کے تحفظ اور ان کے حقوق پر زیادہ توجہ مرکز کی جارہی ہے ۔ گھریلو تشدد کے اعداد و شمار میں مردوں پر ہونے والے مظالم کو بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ ترقی کے ساتھ ساتھ جرائم میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ۔ انٹرنیٹ کے انقلاب نے جرائم کی دنیا کو نیا موڈ دے دیا ہے ۔ سوشیل میڈیا میں ہونے والی دوستی ، جان پہچان محبت میں تبدیل ہونے کے بعد میاں بیوی کی خوشگوار زندگیوں کو تباہی کے دہانوں تک پہونچانے میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہے ۔ اس لعنت کا مرد اور عورت دونوں شکار ہیں۔ ہم اب تک مردوں کی خواتین پر مظالم کی داستانیں سنا اور پڑھا کرتے تھے ۔ اب اس جرم میں نوجوان لڑکیاں اور شادی شدہ خواتین بھی شامل ہوگئی ہیں۔ مثال کے طور پر ایک دسویں جماعت کی طالبہ نے سکندرآباد میں اپنی عاشق کی مدد سے خود اپنی ماں کا قتل کرادیا ہے ۔ شہر حیدرآباد کے علاوہ ریاست کے مختلف اضلاع میں محبت کی شادیاں نہ ہونے پر خواتین نے اپنے عاشق کی مدد سے اپنے شوہروں کا قتل کرادیا ہے ، یا کرایہ کے جرائم پیشہ افراد کی خدمات سے استفادہ کرتے ہوئے اپنے شوہروں کا قتل کروایا ہے۔ آئے دن ایسے واقعات اخبارات کی سرخیاں بن رہی ہیں۔ شہر حیدرآباد کے علاوہ تلنگانہ کے بیشتر اضلاع کے پولیس اسٹیشن میں ایسے مقدمات درج ہیں ۔ اس موضوع پر مباحث کی ضرورت ہے ۔ جس طرح مردوں کے خواتین پر مظالم کے خلاف آواز اٹھتی ہے کیا مردوں پر خواتین کے گھریلو تشدد قتل و غارت گری پر آواز نہیں اٹھنی چاہئے ۔ نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو نے بیویوں کے ہاتھوں شوہروں کے قتل یا کرائے قتل سے متعلق صرف 5 ریاستوں کے اعداد و شمار پیش کئے ہیں۔ سارے ملک کی تمام ریاستوں کا حاطہ کیا جائے تو اس کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے ۔ 2