دوسری پارٹیوں سے شامل قائدین کو عہدے، ابتداء سے کام کرنے والے قائدین نظرانداز
حیدرآباد۔ 22 مارچ (سیاست نیوز) بعض بی آر ایس قائدین نے پارٹی قیادت کیخلاف وزراء ٹی سرینواس یادو اور محمد محمود علی کی موجودگی میں علم بغاوت بلند کردیا۔ پارٹی میں ابتداء سے ساتھ رہنے اور تلنگانہ تحریک میں اہم رول ادا کرنے کے باوجود سرکاری اور تنظیمی عہدوں پر انہیں نظرانداز کرنے اوردوسری پارٹیوں سے بی آر ایس میں شامل ہونے والوں کو اہم عہدے دینے پر انہوں نے سخت احتجاج و ناراضگی کا اظہار کیا۔ منگل کو تلنگانہ بھون میں حیدرآباد بی آر ایس پارٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈیویژن سطح کے قائدین اور تلنگانہ تحریک میں اہم رول ادا کرنے والے قائدین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزرا سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو ہم اب یاد آرہے ہیں۔ وزرا نے سمجھانے کی کوشش کی تاہم ناراض قائدین نے کہا کہ تمہیں تو سرکاری عہدے مل گئے۔ ہم کو تو پارٹی میں آج تک قبول نہیں کیا گیا۔ پارٹی کا جھنڈا اُٹھانے پارٹی کے اصولوں اور حکومت کی اسکیمات کو عوام تک پہنچانے میں ہم کلیدی رول ادا کررہے ہیں۔ مگر پارٹی قیادت نے ہمیں یکسر نظرانداز کردیا ہے۔ اب جبکہ انتخابات قریب آرہے ہیں اس لئے ہم یاد آرہے ہیں۔ پارٹی اور حکومت کی جانب سے نظرانداز کرنے کے بعد عوام میں بھی ہمارا امیج ختم ہوگیا ہے۔ گریٹر حیدرآباد میں مجلس کو جتنی اہمیت دی جارہی ہے، اتنی اہمیت پارٹی کیڈر کو نہیں دی جارہی ہے۔ پارٹی قائدین کی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے ریاستی وزراء ٹی سرینواس یادو اور محمد محمود علی نے مداخلت کی اور ان کے مسائل کو پارٹی صدر و چیف منسٹر کے سی آر تک پہنچا نے کا تیقن دیا۔ آئندہ ماہ سکریٹریٹ کا افتتاح، مجسمہ امبیڈکر کی نقاب کشائی اس کے بعد منعقد ہونے والے جلسوں کو کامیاب بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اپوزیشن کا منہ توڑ جواب دینے، سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا بھرپور استعمال کرنے کے علاوہ دوسرے مشورے دیئے گئے۔ ن