بی آر ایس ارکان اسمبلی کی شمولیت پر ریونت ریڈی کی حکمت عملی تبدیل

   

غیر متنازعہ حلقہ جات کو ترجیح،10 حلقہ جات کی نشاندہی، ناراضگی اور اختلافات سے بچنے ہائی کمان کی ہدایت
حیدرآباد۔/30 جون، ( سیاست نیوز) بی آر ایس ارکان اسمبلی کی کانگریس میں شمولیت سے کانگریس کے حلقوں میں ناراضگی کو دیکھتے ہوئے چیف منسٹر ریونت ریڈی نے اپنی حکمت عملی تبدیل کردی ہے۔ حالیہ عرصہ میں کانگریس میں بی آر ایس کے 6 ارکان اسمبلی نے شمولیت اختیار کی اور ان میں سے بعض کی شمولیت پر کانگریس حلقوں میں ناراضگی دیکھی گئی۔ پوچارم سرینواس ریڈی، ڈاکٹر سنجے کمار اور ڈی ناگیندر کی شمولیت کے بعد متعلقہ حلقہ جات میں سرگرم کانگریس قائدین نے کھل کر شمولیت کی مخالفت کی۔ جگتیال کے سینئر قائد جیون ریڈی کی ناراضگی کا معاملہ ابھی بھی ہائی کمان کیلئے درد سر بنا ہوا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ہائی کمان سے واضح تیقن نہ ملنے سے جیون ریڈی ابھی بھی ناراض ہیں۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع کے مطابق ہائی کمان نے اگرچہ بی آر ایس ارکان اسمبلی کی شمولیت کو ہری جھنڈی دکھائی ہے لیکن چیف منسٹر کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کانگریس میں ناراضگی یا تنازعہ کے بغیر شمولیت کو ترجیح دیں۔ پارٹی میں اختلافات اور ناراضگیوں کو روکنے کیلئے چیف منسٹر ریونت ریڈی نے ایسے حلقہ جات کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا ہے جہاں پارٹی میں کوئی ناراضگی پیدا نہیں ہوگی۔ اطلاعات کے مطابق 10 ایسے حلقہ جات کی نشاندہی کرلی گئی ہے جہاں کے بی آر ایس ارکان اسمبلی کی کانگریس میں شمولیت پر پارٹی میں ناراضگی پیدا نہیں ہوگی۔ باقی دیگر حلقہ جات کے بارے میں کانگریس کے مقامی قائدین سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے بی آر ایس سے کانگریس میں شمولیت کے خواہشمند ارکان اسمبلی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پہلے مقامی کانگریس قائدین کو اعتماد میں لیں۔ حالیہ عرصہ میں پارٹی قائدین میں ناراضگی پائی جاتی ہے اور انہیں شکایت ہے کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی بی آر ایس ارکان کی شمولیت کے مسئلہ پر یکطرفہ فیصلے کررہے ہیں۔ ہائی کمان کی ہدایت کے بعد چیف منسٹر نے اپنی حکمت عملی تبدیل کردی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بی آر ایس کے تقریباً 20 ارکان اسمبلی کانگریس قائدین سے ربط میں ہیں۔ حکومت کو کسی بھی خطرہ سے بچانے کیلئے ریونت ریڈی نے بی آر ایس کے منحرف ارکان کو کانگریس میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت 6 ارکان اسمبلی انفرادی طور پر پارٹی میں شامل ہوچکے ہیں۔ اسی دوران اے آئی سی سی جنرل سکریٹری انچارج تلنگانہ دیپا داس منشی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ بی آر ایس کے ارکان کو شامل کرنے سے قبل ایک طرف متعلقہ حلقہ جات کے کانگریس قائدین سے مشاورت کریں تو دوسری طرف ہائی کمان سے باقاعدہ منظوری حاصل کریں۔ بتایا جاتا ہے کہ آئندہ دو ہفتے میں بی آر ایس کے ارکان اسمبلی اور کونسل کی قابل لحاظ تعداد کانگریس میں شمولیت اختیار کریگی۔ کونسل میں کانگریس کے محض چار ارکان ہیں لہذا بی آر ایس ارکان کی شمولیت کے ذریعہ کونسل میں اکثریت کی مساعی کی جائے گی تاکہ سرکاری بلز کی منظوری میں کوئی رکاوٹ نہ رہے۔1