بی آر ایس ارکان پر اسپیکر اسمبلی پرساد کمار کی برہمی، ایوان میں سناٹا

   

مجھے رولس سکھانے کی کوشش نہ کریں، خواتین کی آڑ میں سیاست کرنا ٹھیک نہیں، احتجاج پر ناراضگی
حیدرآباد ۔ یکم اگسٹ (سیاست نیوز) اسمبلی اجلاس میں عام طور پر پرسکون رہ کر اپوزیشن احتجاج پر تحمل برتنے والے اسپیکر جی پرساد کمار نے آج پہلی مرتبہ اپنے غصے اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ایوان میں سناٹا طاری کردیا۔ جی پرساد کمار طبیعتاً خاموش مزاج کے حامل ہیں اور اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کے احتجاج پر ہمیشہ اپیل کرتے ہوئے اُنھیں نشستوں پر بیٹھنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ گزشتہ دو دنوں سے بی آر ایس کی جانب سے چیف منسٹر ریونت ریڈی کو نشانہ بنانے پر اسپیکر پرساد کمار آج برہم ہوگئے اور بی آر ایس ارکان سے کہاکہ وہ اسپیکر کی کرسی پر دباؤ بنانے کی کوشش نہ کریں۔ بی آر ایس ارکان نے خاتون رکن سبیتا اندرا ریڈی کو اظہار خیال کا موقع دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسپیکر کے پوڈیم کو گھیر لیا اور نعرے بازی کرنے لگے۔ اسپیکر پرساد کمار نے ارکان سے بارہا اپیل کی کہ ایوان کے وقار کو ملحوظ رکھیں لیکن جب بی آر ایس کے ارکان نے اُن کی اپیل کو سنی اَن سُنی کردی تو پرساد کمار برہم ہوگئے۔ اُنھوں نے کہاکہ آپ لوگ جان بوجھ کر ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ پیدا کررہے ہیں۔ ہریش راؤ اور کے ٹی آر سے مخاطب ہوکر اسپیکر نے کہاکہ آپ دونوں 10 سال تک وزیر رہے اور اسمبلی قواعد کے بارے میں اچھی طرح جانتے ہیں۔ سبیتا اندرا ریڈی اور سنیتا لکشما ریڈی کی آڑ میں بی آر ایس ارکان کے احتجاج پر تقریر کرتے ہوئے اسپیکر نے کہاکہ آپ لوگ دونوں خواتین کو کیوں پریشان کررہے ہیں۔ خواتین کا احترام صرف آپ ہی نہیں کرتے بلکہ برسر اقتدار پارٹی بھی احترام کرتی ہے۔ خواتین کی آڑ میں سیاست کرنا ٹھیک نہیں۔ اسپیکر نے واضح کردیا کہ وہ ارکان کے نشستوں پر بیٹھنے اور اسکلس یونیورسٹی بل کی منظوری تک اظہار خیال کا موقع نہیں دے سکتے۔ اسپیکر کے عہدہ پر دباؤ بنانے کی کوشش کی پرساد کمار نے مذمت کی۔ ایک اور مرحلہ پر جب ہریش راؤ نے مائیک سنبھالا اور اسپیکر کے رویہ کے بارے میں تبصرہ کیا، اُس وقت پرساد کمار نے ہریش راؤ سے مخاطب ہوکر کہاکہ مجھے سکھانے کی کوشش نہ کریں۔ میں سینئر رکن ہوں اور اسپیکر کی حیثیت سے قواعد کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ اسمبلی کی کارروائی کے بارے میں مجھے آپ سے سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسپیکر اسمبلی کے پہلی مرتبہ برہم رویہ سے ایوان سے سناٹا طاری ہوگیا اور برسر اقتدار پارٹی کے ارکان بھی میزیں تھپتھپاکر اسپیکر کے موقف کی تائید کی۔ 1