بی آر ایس دور حکومت میں اراضی الاٹمنٹ پر کے ٹی آر کو کھلے مباحث کا چیلنج

   

گچی باؤلی اراضی معاملہ میں بی آر ایس کا گمراہ کن پروپگنڈہ، صنعتوں کے قیام سے لاکھوں روزگار کے مواقع، مہیش کمار گوڑ، عامر علی خاں، انیل یادو و دیگر کی پریس کانفرنس
حیدرآباد 11 اپریل (سیاست نیوز) صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ نے بی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی راما راؤ کو گزشتہ 10 برسوں کے دوران اراضیات کے الاٹمنٹ اور بے قاعدگیوں پر کھلے مباحث کا چیلنج کیا۔ گاندھی بھون میں رکن راجیہ سبھا انیل کمار یادو، ارکان قانون ساز کونسل عامر علی خاں، ادنکی دیاکر، بی وینکٹ اور صدرنشین ٹمریز رحیم قریشی کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے الزام عائد کیاکہ بی آر ایس کے 10 سالہ دور حکومت میں حکومت سے قربت رکھنے والے افراد کو شہر کے اطراف قیمتوں اراضی الاٹ کی گئی تھی۔ مہیش کمار گوڑ نے کہاکہ کے سی آر دور حکومت میں قیمتی اراضیات کو معمولی قیمت پر اپنے قریبی افراد کو الاٹ کیا گیا جس میں بی آر ایس قائدین بھی شامل ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ ہزاروں ایکر اراضی الاٹ کرنے کے لئے سابق حکومت ذمہ دار ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ 10 برس تک اراضی معاملات میں ملوث قائدین آج گچی باؤلی اراضی کے معاملہ میں حکومت پر الزام تراشی کررہے ہیں۔ مہیش کمار گوڑ نے کہاکہ اگر کے ٹی آر میں ہمت ہوتو وہ گزشتہ 10 برسوں کے الاٹمنٹ پر کھلے مباحث کے لئے تیار رہیں۔ مہیش کمار گوڑ نے کہاکہ کے سی آر نے حیدرآباد کے اطراف کی قیمتی اراضیات کو اپنی جاگیر کی طرح معمولی قیمت پر فروخت کردیا تھا۔ اُنھوں نے سوال کیاکہ 10 برسوں تک بی آر ایس حکومت نے کنچہ گچی باؤلی کی اراضی کے بارے میں قانونی جدوجہد کیوں نہیں کی۔ اُنھوں نے کہاکہ اگر یہ اراضی حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کی ہے تو پھر بی آر ایس حکومت نے عدالت میں اِس سلسلہ میں حلفنامہ داخل کیوں نہیں کیا تھا۔ اُنھوں نے الزام عائد کیاکہ آئی ایم جی کمپنی سے کمیشن حاصل کرنے کے لئے بی آر ایس حکومت نے اراضی پر توجہ نہیں دی۔ کانگریس برسر اقتدار آنے کے بعد سپریم کورٹ میں جدوجہد کرتے ہوئے 400 ایکر اراضی کا تحفظ کیا گیا۔ اگر اراضی کا تحفظ نہیں کیا جاتا تو 400 ایکر آئی ایم جی کے قبضہ میں ہوتے۔ مہیش کمار گوڑ نے الزام عائد کیاکہ آئی ایم جی کے سربراہ بیلی راؤ سے ہزاروں کروڑ کمیشن سے محرومی کے بعد کے ٹی آر نے حکومت کے خلاف الزام تراشی شروع کی ہے۔ مہیش کمار گوڑ نے سوال کیاکہ کوکاپیٹ میں ہزاروں ایکر اراضی محض 100 کروڑ میں کس نے فروخت کی تھی۔ تلنگانہ انڈسٹریل انفراسٹرکچر کارپوریشن کے ذریعہ اراضی کی فروخت سے 10 ہزار کروڑ حاصل ہوئے اور اِس رقم کو کانگریس حکومت نے کسانوں کے قرض معافی کے لئے خرچ کیا۔ اُنھوں نے کہاکہ 400 ایکر اراضی پر صنعتی اداروں کے قیام سے لاکھوں نوجوانوں کو روزگار کے مواقع حاصل ہوں گے۔ مہیش کمار گوڑ نے کہاکہ اراضیات کے معاملہ میں بی آر ایس دور حکومت کی 10 سالہ بے قاعدگیوں پر وہ کے ٹی آر کو کھلے مباحث کا چیلنج کرتے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ 400 ایکر اراضی سرکاری ہے اور سپریم کورٹ نے حکومت کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔ مہیش کمار گوڑ نے بی آر ایس اور بی جے پی قائدین کو مشورہ دیا کہ وہ ریاست کی ترقی میں رکاوٹ بننے کے بجائے نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی میں حکومت سے تعاون کریں۔ اُنھوں نے کہاکہ عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ کس نے سرکاری اراضیات کو معمولی قیمت پر قریبی افراد کو الاٹ کیا تھا۔ چندرابابو نائیڈو دور حکومت میں گچی باؤلی کی اراضی آئی ایم جی کمپنی کے حوالہ کی گئی تھی اور ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے الاٹمنٹ کو منسوخ کیا تھا جس کے خلاف کمپنی سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی تھی۔ اُنھوں نے کہاکہ بی آر ایس حکومت نے آئی ایم جی کمپنی سے 33 فیصد کمیشن حاصل کرتے ہوئے قانونی جدوجہد میں خاموشی اختیار کرلی۔ وائی ایس راج شیکھر ریڈی حکومت نے سرکاری اراضی کا تحفظ کیا اور ریونت ریڈی حکومت کو سپریم کورٹ سے کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ مہیش کمار گوڑ نے الزام عائد کیاکہ بی آر ایس اور بی جے پی ریاست کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کررہے ہیں اور نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی میں اہم رکاوٹ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مہیش کمار گوڑ نے کہاکہ کالیشورم پراجکٹ میں مبینہ بے قاعدگیوں کیلئے کمیشن قائم کیا گیا ہے اور کمیشن کی رپورٹ پر حکومت کارروائی کرے گی۔ پسماندہ طبقات کے تحفظات میں اضافہ کو حق بجانب قرار دیتے ہوئے مہیش کمار گوڑ نے کہاکہ طبقاتی سروے کی بنیاد پر حکومت نے یہ فیصلہ کیا اور اسمبلی میں بل منظور کیا گیا۔ مرکزی حکومت پر دباؤ بنانے کے لئے نئی دہلی میں جب احتجاج منظم کیا گیا تب بی جے پی اور بی آر ایس قائدین نے دھرنے میں شرکت نہیں کی۔ اُنھوں نے کہاکہ دونوں پارٹیوں کو پسماندہ طبقات سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔1