امتیاز اسحق فینانس کارپوریشن چیرمین برطرفی پر بوکھلاہٹ کا شکار، کانگریس قائدین کی پریس کانفرنس
محبوب نگر /20 ڈسمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) فینانس کارپوریشن چیرمین کے عہدے سے برطرف امتیاز اسحق بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے ہیں ۔ اپنی ناانہلیکو چھپانے کیلئے گمراہ کن بیانات دے رہے ہیں ۔ سابق چیرمین کو علماء کا احترام کرنے کا مشورہ دیا گیا ۔ ان خیالات کا اظہار سینئیر کانگریس قائد مقصود حسین نے ضلع کانگریس دفتر میں پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے کیا ۔ انہو ںنے کہا کہ سابق چیرمین کی دیڑھ سال کی کارکردگی صفر کے برابر رہی ۔ پہلے 50 پھر 70 پھر 200 کروڑ کے قرضہ جات کا اعلان کیا گیا ۔ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ صرف 30 کروڑ کے قرضہ جات جاری کئے گئے ۔ بی آر ایس حکومت جو اقلیتوں کی فلاح کیلئے بلند بانگ دعوے کرتی آئی ہے ۔ اقتدار کے 9 برس میں کبھی قرضہ جات منظور نہیں کئے گئے ۔ عین انتخابات سے قبل محض اقلیتوں کے ووٹوں پر نظر رکھتے ہوئے اقلیتی قرضہ جات کا اعلان کیا گیا ۔ بی آر ایس حکومت کی نااہلی یا پھر نیت کی خرابی کے انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ سے عین قبل چیکس تقسیم کئے گئے ۔ ضابطہ اخلاق کے نفاذ کی وجہ سے چیک کیاش نہیں ہوسکے ۔ اگر اس کو دھوکا یا جعلی کہا جاتا ہے تو کوئی غلط نہیں ہوگا ۔ جہاں تک سابق چیرمین فینانس کارپوریشن کی کارکردگی کا سوال ہے تو وہ نہ صرف ریاست بلکہ اپنے ضلع میں اور شہر میں بے روزگاروں کیلئے کچھ نہیں کرسکے ۔ اگر اکا دکا کئے تو وہ بی آر ایس ورکرس جو مستحق نہیں تھے ان کو منظور کروائے ۔ اب ان کا کانگریس حکومت پر الزام ہے مسلمانوں کو وزارتی عہدہ نہیں دیا گیا تو انہیں سمجھ لینا چاہئے کہ یہی بی آر ایس اور کانگریس کا فرق ہے کہ کانگریس کسی ناکارہ ، نااہل کو عہدہ دیکر قوم کو دھوکا نہیں دیتی بلکہ کارکرد اور قابل فرض شناس کو عہدہ دیتی ہے جو اقلیتوں کے ساتھ مکمل انصاف کرسکے ۔ نااہل اور چاپلوس قائدین کو کانگریس کبھی عہدے نہیں دیتی ۔ کانگریس نے جن 54 اداروں کے چیرمین کو برطرف کیا ہے اسی مقصد کے تحت کیا ہے کہ ان عہدوں پر اب انتہائی لائق ، قابل اور شفاف کارکردگی والوں کو بٹھایا جائے گا ۔ تاکہ عوام بالخصوص اقلیتوں اور مستحقین حکومت کی فلاحی اسکیمات سے مکمل استفادہ کرسکیں۔ نہ کہ برسر اقتدار پارٹی کے قائیدین اور ورکرس عوام کا مالیہ لوٹ سکیں ۔ مقصود حسین نے امتیاز اسحق کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ریاست کے علماء اور دانشوروں نے 10 برس تک ریاست میں بی آر ایس کے جو دھوکے اور تماشے دیکھے ہیں ۔ اس کی روشنی میں عوام کو مشورہ دیا ہے اور صحیح وقت پر مسلمانوں کی رہنمائی کی ہے ۔ ہم سب کیلئے ضروری ہے کہ ہم علماء کا احترام کریں ۔ انہو ںنے مشورہ دیا کہ عہدے سے برطرف کئے جانے پر اور پارٹی کی شکست پر دلبراشتہ نہ ہوں ۔ سچ تو یہ ہے کہ بی آر ایس پارٹی اسمبلی میں مسلم نمائندوں کو جگہ دینا نہیں چاہتی ۔ راجیہ سبھا کیلئے یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن میں تک مسلم نمائندگی کو ختم کردیا گیا ۔ خود حلقہ اسمبلی محبوب نگر میں جب مسلم امیدوار کی کامیابی کے امکانات تھے ان کا ٹکٹ روک کر ایک سرکاری ملازم کو استعفی دلواکر یہاں سے کامیاب کروایا ۔ انہوں نے امتیاز اسحق کو مشورہ دیا کہ وہ حقائق کا جائزہ لیکر بیان بازی کریں ۔