بی آر ایس دور میں شراب کی دوکانیں کھولی گئیں‘ کانگریس حکومت میں راشن شاپس کا قیام

   

٭ ریاست کے کمزور مالی موقف کے باوجود عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل پر توجہ
٭ کالیشورم پراجیکٹ بی آر ایس دور میں ہی ناکام ۔ کے سی آر کو پھانسی دی جائے تو بھی کم ہے
٭ امبانی اور اڈانی جو تجارت کرتے تھے تلنگانہ میں وہ ذمہ داری خواتین کو دی جا رہی ہے
٭ تنگا ترتی میں نئے راشن کارڈز کی تقسیم ۔ جلسہ سے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کا خطاب
حیدرآباد 14 جولائی (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ بی آر ایس دور حکومت میں شراب کے بیلٹ شاپس کھولے گئے تھے جبکہ کانگریس کے دور حکومت میں راشن شاپس کی تعداد میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ اسمبلی حلقہ تنگا ترتی کے ترملگیری میں منعقدہ ایک جلسہ عام میں چیف منسٹر نے نئے راشن کارڈس تقسیم کرنے کے بعد عوام سے خطاب میں کہا کہ کانگریس پارٹی غریب عوام سے کئے گئے تمام وعدوں کو پورا کرنے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ ریاست کی مالی حالت ٹھیک نہ ہونے کے باوجود کانگریس حکومت فینانشیل مینجمنٹ کے ذریعہ غریب عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کر رہی ہے ۔ ترقیاتی اقدامات اور فلاحی اسکیمات کی عمل آوری میں فنڈس رکاوٹ نہیں ہیں۔ عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنا کانگریس حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ راشن کارڈ غریب عوام کا عزت نفس اور شناخت ہے۔ بھوک کو مٹانے کیلئے تلنگانہ کی کانگریس حکومت انقلابی اقدامات کر رہی ہے ۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ ریاست میں دس سال تک بی آر ایس کی حکومت رہی ہے۔ کے سی آر نے عوام کو نئے راشن کارڈس تقسیم کرنے کے بارے میں کبھی سوچا بھی نہیں تھا اور نہ ہی باریک چاول دینے کی حکمت عملی تیار کی گئی تھی۔ کانگریس حکومت ریاست کے 3.10 کروڑ عوام میں راشن شاپس کے ذریعہ باریک چاول تقسیم کر رہی ہے۔ گزشتہ سال 15 اگست کو ہی ریاست کے 25.55 لاکھ کسانوں کے دو لاکھ روپئے تک قرض معاف کئے گئے ۔ کانگریس حکومت نے وعدہ کے مطابق کسانوں کے 21 ہزار کروڑ روپئے کے قرض معاف کئے ہیں۔ باریک چاول کی پیداوار پر 500 روپئے بونس دیا جارہا ہے ۔ چاول کی پیداوار میں تلنگانہ کو پھر ایک مرتبہ ملک بھر میں سرفہرست مقام حاصل ہوا ہے۔ بی آر ایس جب حکومت میں تھی دریائے گوداوری کا پانی تلنگانہ کے عوام کو نہیں دیا گیا ۔ کانگریس کی جانب سے دریائے گوداوری کا پانی تلنگانہ کے مختلف علاقوں کو منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تو اس میں بی آر ایس رکاوٹ بن رہی ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ کانگریس کے 18 ماہ دور حکومت میں مہا لکشمی اسکیم کے تحت خواتین کو آر ٹی سی بسوں میں مفت سفر کرنے کی سہولت فراہم کی گئی ہے جس کے بعد حکومت نے آر ٹی سی کو 6500 کروڑ روپئے کی امداد فراہم کی ہے ۔ کانگریس حکومت کے دو سال مکمل ہونے تک ریاست میں دو لاکھ سرکاری ملازمتوں پر تقررات کرنے کا اعلان کیا گیا۔ کے سی آر کی جانب سے تعمیر کردہ کالیشورم پراجکٹ ان کے دور حکومت میں ہی ناکارہ ہوگیا۔ اب کالیشورم پراجکٹ کے پاس کے سی آر کو پھانسی دی جائے گی تو بھی کم ہے۔ ریونت ریڈی نے قائد اپوزیشن کے سی آر کو پراجکٹس کی تعمیرات پر مباحث کا چیلنج کیا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ بی آر ایس کے دور حکومت میں عوام کی فلاح و بہبود سے زیادہ کے سی آر نے اپنے ارکان خاندان کی فلاح و بہبود پر توجہ دی ہے۔ کانگریس کے دور حکومت میں عوام کو سوال کرنے کی آزادی دی گئی ۔ وزراء ، عوامی منتخب نمائندوں اور عہدیداروں کو عوام کا جوابدہ بنایا گیا ۔ خواتین کی فلاح و بہبود و ترقی پر بڑے پیمانہ پر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ریاست کی ایک کروڑ خواتین کو کروڑ پتی بنانے کا نشانہ مختص کرتے ہوئے کام کیا جارہا ہے۔ انہیں آر ٹی سی بسوں کا مالک بنایا جارہا ہے تو دوسری جانب سولار پاور پیدا کرنے کے پراجکٹ دیئے جارہے ہیں۔ اس طرح ہر شعبہ میں خواتین کی مکمل حوصلہ افزائی کی جارہی ہے ۔ فی الوقت خواتین کو 200 یونٹ برقی پیدا کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے جس کو مستقبل میں بڑھاکر 1000 یونٹ تک توسیع دی جائے گی۔ پٹرول پمپس ، سولار پلانٹس ، سیلف ہیلپ گروپ کی خواتین کو دیئے جارہے ہیں۔ ماضی میں امبانی ، اڈانی جو تجارت کیا کرتے تھے، وہ تجارت اب سیلف ہیلپ گروپ کی خواتین کریں گی۔ اسکولس کے یونیفارمس تیار کرنے کی ذمہ داری خواتین کو دی گئی ہے۔ کانگریس حکومت صرف 9 دن کے دوران رعیتو بھروسہ اسکیم سے کسانوں کی مالی امداد کی ہے ، جب کسان مطمئن ہوتے ہیں تبھی ریاست ترقی کرتی ہے اور اندراماں راجیم کا خواب شرمندہ تعبیر ہوتا ہے۔ سارے ملک میں ایس سی زمرہ بندی پر عمل کرنے والی تلنگانہ ملک کی واحد ریاست ہے۔ 1931 کے بعد ہندوستان بھر میں ذات پات کا سروے کرنے والی صرف تلنگانہ ریاست ہے۔ مقامی اداروں کے انتخابات میں 42 فیصد بی سی تحفظات پر عمل کیا جائے گا۔ 2