ڈی کے ارونا کو رکن اسمبلی قرار دینے کی ہدایت، سپریم کورٹ سے رجوع ہونے رکن اسمبلی کا اعلان
حیدرآباد ۔24۔ اگست (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے بی آر ایس کے ایک اور رکن اسمبلی کی رکنیت کالعدم کرتے ہوئے شکست خوردہ امیدوار کو رکن اسمبلی قرار دینے کی ہدایت دی ۔ متحدہ محبوب نگر ضلع کے گدوال اسمبلی حلقہ سے تعلق رکھنے والے بی آر ایس رکن اسمبلی کرشنا موہن ریڈی کی رکنیت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوسرے مقام پر آنے والی امیدوار ڈی کے ارونا کو رکن اسمبلی قرار دیا گیا ۔ 2018 ء اسمبلی انتخابات میں کرشناموہن ریڈی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو گمراہ کن حلفنامہ داخل کرنے کی شکایت کے ساتھ ڈی کے ارونا ہائی کورٹ سے رجوع ہوئی تھی۔ ہائی کورٹ نے تقریباً 4 سال بعد اس درخواست پر اپنا فیصلہ سنایا ہے ۔ عدالت نے کرشنا موہن ریڈی کے انتخاب کو کالعدم کردیا ۔ عدالت نے رکن اسمبلی پر 2.5 لاکھ روپئے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ عدالت نے درخواست گزار ڈی کے ارونا کو پٹیشن خرچ کے طور پر 50 ہزار روپئے ادا کرنے کی ہدایت دی۔ واضح رہے کہ ہائی کورٹ کی جانب سے تاحال 2 ارکان اسمبلی کی رکنیت کو کالعدم کیا گیا ۔ کتہ گوڑم سے تعلق رکھنے والے بی آر ایس کے رکن اسمبلی وی وینکٹیشور راؤ کی رکنیت کو حال ہی میں کالعدم کرتے ہوئے شکست خوردہ امیدوار جے وینکٹ راؤ کو رکن اسمبلی قرار دیا گیا تھا ۔ اس فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ نے حکم التواء جاری کیا ہے ۔ اسی دوران کرشنا موہن ریڈی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کی جانب سے انہیں کوئی نوٹس جاری کئے بغیر ہی فیصلہ سنایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے یکطرفہ فیصلہ سنایا ہے۔ کرشنا موہن ریڈی نے کہا کہ وہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ مرتبہ وہ 37,000 ووٹوںکی اکثریت سے کامیاب ہوئے تھے اور مجوزہ چناؤ میں انہیں 50,000 سے زائد اکثریت سے کامیابی حاصل ہوگی۔ کرشنا موہن ریڈی نے کہا کہ جمہوریت میں عوام کا فیصلہ حرف آخر ہوتا ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ سپریم کورٹ میں فیصلہ ان کے حق میں آئے گا۔