بی آر ایس میں دوسرے درجہ کے قائدین کو اظہار خیال کا موقع

   

کے ٹی آر اور ہریش راؤ کی موجودگی میں اجلاس ۔ انتخابی شکست کے بعد داخلی جمہوریت پر توجہ
حیدرآباد 4 جنوری(سیاست نیوز) تلنگانہ انتخابات میں شکست سے بھارت راشٹرسمیتی نے سبق حاصل کرکے پارٹی میں داخلی جمہوریت بحال کرنے کا عمل شروع کردیا ہے۔ پارٹی میں جہاں فیصلہ کا اختیار محض کے سی آر خاندان کو ہوا کرتا تھا اب اس میں تبدیلی دیکھی آ رہی ہے ۔ کہا گیا کہ بی آر ایس قائدین اب دوسرے نمبر کے قائدین و ضلعی قائدین سے مشاورت کرنے لگے ہیں۔ گذشتہ یوم تلنگانہ بھون میں ہونے والے اجلاس میں کارگذار صدر بی آر ایس کی موجودگی میں پارٹی کے ناقص مظاہرہ کے متعلق آگہی حاصل کرنے ضلعی قائدین سے مشاورت کی اور کئی قائدین کو خطاب کا موقع دیا گیا تاکہ پارٹی میں داخلی جمہوریت کی بحالی کا آغاز کیا جاسکے۔بتایاجاتا ہے کہ بی آر ایس میں کبھی ایسی روایت نہیں رہی تھی کہ سرکردہ ریاستی قائدین کی موجودگی میں ضلعی قائدین و دیگر نمائندوں کو بات کرنے کا موقع دیا جائے لیکن اب جو تبدیلی دیکھی جا رہی ہے اس کو نظر میں رکھتے ہوئے کہا جا رہاہے کہ بی آر ایس نے اپنے طرز کارکردگی میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے بعد پارٹی کارکنوں و قائدین کی رائے لی جائے گی۔ تلنگانہ میں کانگریس کو اقتدار کے بعد بی آر ایس میں اس تبدیلی پر کہا جا رہا ہے کہ ریاست میں کانگریس کے خلاف جدوجہد کو جاری رکھنے بی ار ایس نے یہ فیصلہ کیا کہ داخلی جمہوریت کو بحال کرکے کارکنوں کو بولنے کا موقع دیا جائے تاکہ زمینی حقائق سے آگہی حاصل ہوسکے۔ذرائع کے مطابق آئندہ پارلیمانی انتخابات کیلئے امیدواروں کے انتخاب میں بھی بی آر ایس نے مقامی کارکنوں کے علاوہ ہر حلقہ لوک سبھا کے قائدین سے مشاورت کے بعد فیصلہ کا ذہن بنا چکی ہے اور گذشتہ یوم منعقدہ اجلاس کے دوران کارگذار صدربی آر ایس ٹی راما آر کی موجودگی میں 27 قائدین کو خطاب کا موقع دیا گیا جنہوں نے اسمبلی انتخابات میں شکست کی وجوہات و پارلیمانی انتخابات کی والی حکمت عملی کے متعلق اظہار خیال کیا۔پارٹی قائدین بالخصوص ہریش راؤ اور کے ٹی آر کی موجودگی میں اظہار خیال کے موقع کے متعلق پارٹی قائدین و کارکنوں کا کہناہے کہ ریاست میں کانگریس کو اقتدار کے نتیجہ میں بی آر ایس میں داخلی جمہوریت بحال ہونے لگی ہے اور کارکنوں اور ضلعی قائدین کو اہمیت حاصل ہورہی ہے۔ 3