3 موجودہ ارکان پارلیمنٹ کو دوبارہ ٹکٹ کے اشارے ، کریم نگر سے ونود کمار کے نام کو قطعیت
حلقہ لوک سبھا نظام آباد سے کویتا کے مقابلہ نہ کرنے کا امکان ، یکم فروری کو کے سی آر نے اہم قائدین کا اجلاس طلب کیا
حیدرآباد ۔ 30 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : اسمبلی انتخابات میں اقتدار سے محروم بی آر ایس لوک سبھا انتخابات میں زیادہ حلقوں پر کامیابی حاصل کرنے خصوصی حکمت عملی تیار کررہی ہے ۔ انتخابی مہم اور امیدواروں کے انتخاب پر توجہ مرکوز کردی ہے ۔ اسمبلی انتخابات کے تجربات کو مد نظر رکھتے ہوئے کامیاب امیدواروں کو انتخابی میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ ذرائع کے بموجب بی آر ایس سربراہ کے سی آر اس معاملے میں سینئیر قائدین سے شخصی ملاقات کے علاوہ ٹیلی فون پر بھی بات کرکے تازہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں ۔ ضرورت پر بی آر ایس کے چند ارکان پارلیمنٹ کو تبدیل کرکے نئے چہروں کو انتخابی میدان میں اتارنے پر بھی سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے ۔ بات چیت کا عمل جلد سے مکمل کرکے کانگریس اور بی جے پی سے پہلے بی آر ایس امیدواروں کا اعلان کرنے کے امکانات بھی ہیں ۔ ابھی تک ریاست کے 17 کے منجملہ 4 لوک سبھا حلقوں کے امیدواروں کے ناموں کو قطعیت دے دی گئی ہے جس کی وجہ سے وہ قائدین عوام میں پہونچ کر تیاریوں کا آغاز کرچکے ہیں۔ واضح رہے کہ 2019 لوک سبھا انتخابات میں تلنگانہ کے 17 کے منجملہ 9 حلقوں پر کامیابی حاصل کی ہے ۔ 10 فروری تک 119 اسمبلی حلقوں کا جائزہ اجلاس مکمل کرنے 27 جنوری سے اس کا آغاز کیا گیا ہے تاحال 25 حلقوں کا اجلاس ہوگیا ہے ۔ اس سے قبل 17 لوک سبھا حلقوں کے اسمبلی حلقوں کا اجلاس منعقد کیا گیا ہے ۔ پارٹی سربراہ کے سی آر یکم فروری کو اسمبلی رکنیت کا حلف لے رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ سینئیر قائدین کے ساتھ اجلاس طلب کرکے لوک سبھا انتخابات کے امیدواروں کے تعلق سے تبادلہ خیال کریں گے ۔ ابھی تک حلقہ لوک سبھا چیوڑلہ ( رنجیت ریڈی ) حلقہ لوک سبھا ظہیر آباد ( بی بی پاٹل ) حلقہ لوک سبھا کھمم ( ناماناگیشور راؤ ) ، کو دوبارہ ٹکٹ کے اشارے دئیے گئے ہیں ۔ کریم نگر سے سابق رکن پارلیمنٹ ونود کمار کے نام کو تقریبا قطعیت دی گئی ہے ۔ حلقہ لوک سبھا نظام آباد سے بی آر ایس ایم ایل سی کویتا کے مقابلہ کرنے کے امکانات کم ہیں ۔ ایس سی ، ایس ٹی محفوظ حلقوں عادل آباد ، محبوب آباد ، پداپلی ، ورنگل ، ناگر کرنول سے نئے امیدواروں کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے ۔ بعض حلقوں سے اسمبلی انتخابات میں شکست سے دوچار وزراء اور سابق ارکان اسمبلی کو امیدوار بنانے پر کے سی آر غور کررہے ہیں ۔ حلقہ ملکاجگری اور حلقہ میدک سے دعویداروں کی اکثریت ہے ۔ میدک سے آر ستیہ نارائنا ، سابق آئی اے ایس آفیسر و ایم ایل سی وینکٹ رام ریڈی سابق ارکان اسمبلی مدن ریڈی ، پدما دیویندر ریڈی و اسمبلی انتخابات سے قبل بی آر ایس میں شامل جی انیل کمار ٹکٹ کی دوڑ میں شامل ہیں ۔ حلقہ ملکاجگیری سے سابق وزیر ملا ریڈی کے فرزند بھدرا ریڈی ، بہو پریتی کے علاوہ ایم ایل سی شمبھو پور راجو ، سابق مئیر بی رام موہن و دیگر قسمت آزما رہے ہیں ۔ حلقہ نظام آباد سے سابق رکن اسمبلی باجی ریڈی گوردھن ، تعلیمی ادارہ کے سربراہ نرسمہا ریڈی ، حلقہ عادل آباد سے سابق رکن پارلیمنٹ جی نگیش سابق ایم ایل اے اے سکو ٹکٹ کی امید کررہے ہیں ۔ حلقہ پدا پلی سے موجودہ رکن پارلیمنٹ این وینکٹیش سابق وزیر کے ایشور ، ایس سی ، ایس ٹی کمیشن رکن آر پروین کے نام پر غور کیا جارہا ہے ۔ حلقہ ورنگل سے سابق ارکان اسمبلی اے رمیش ، ٹی راجیا ، رکن اسمبلی کڈیم سری ہری کی دختر کاویا و دیگر دوڑ میں شامل ہیں ۔ حلقہ محبوب آباد سے موجودہ رکن پارلیمنٹ ایم کویتا ، سابق رکن اسمبلی شنکر نائیک ، سابق ایم پی پروفیسر سیتارام نائیک سابق وزیر ریڈیا نائیک کوشش کررہے ہیں ۔ حلقہ نلگنڈہ سے قانون ساز کونسل صدر نشین جی سیکھندر ریڈی کے فرزند امیت ریڈی حلقہ بھونگیر سے سابق ایم ایل اے پی شیکھر ریڈی ، جٹا بالا کرشنا ریڈی ، ڈی بالراج یادو کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے ۔ ناگر کرنول سے موجودہ رکن پارلیمنٹ راملو ، یا ان کے فرزند بھرت سابق رکن اسمبلی جی بالراج ٹکٹ چاہتے ہیں حلقہ محبوب نگر سے موجودہ رکن پارلیمنٹ ایم سرینواس ریڈی کو اگر تبدیل کیا جاتا ہے تو سابق وزراء وی سرینواس گوڑ ، لکشما ریڈی ، سابق رکن اسمبلی اے وینکٹیشور ریڈی کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے ۔ حلقہ سکندرآباد سے سابق وزیر ٹی سرینواس یادو کے فرزند سائی کرن ، ڈپٹی مئیر کے شوہر ایم شوبھن ریڈی ، حلقہ حیدرآباد کیلئے بی آر ایس یوتھ ونگ کے سابق صدر پی کملاکر نے پارٹی ورکنگ صدر کے ٹی آر کو درخواست داخل کی ہے ۔ 2